سیاسی جماعتوں کے رویے سے کراچی مرکزی سیاسی دھارے سے الگ ہے حافظ نعیم
بلدیاتی انتخابات سے متعلق حکومت سندھ کے الیکشن کمیشن کو خطوط کنفیوژن پھیلانے کی کوشش ہے
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعم الرحمٰن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے کراچی کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے کراچی مرکزی سیاسی دھارے سے الگ ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے ضمنی الیکشن میں کامیاب امیدواروں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال ہونے والے تمام ضمنی انتخابات میں عوام لاتعلق رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ کراچی کے عوام کی اکثریت ان انتخابات کو اہم نہیں سمجھتی۔ سیاسی پارٹیوں سمیت ارباب اختیار کے لیے یہ اہم سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام صفائی،تعلیم،سڑک، پانی جیسے بلدیاتی مسائل کا حل چاہتے ہیں۔
امیر جماعت کا مزید کہنا تھا کہ ضمنی الیکشن میں حصہ لینے والی پارٹیاں عوام کے مسائل پر توجہ نہیں دیتیں۔ نعمت اللہ خان کے بعد کوئی نیا ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں ہوا۔ گرین بس منصوبے پر بھی ن لیگ اور تحریک انصاف کی حکومت نے اتنی تیزی سے کام نہیں کیا،جیسا لاہور میں کیا گیا۔ پیپلز پارٹی ،پی ٹی آئی، اور ایم کیو ایم نے 1100 ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا، اس کا حال بھی عوام کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے نظر انداز کرنے کی وجہ سے کراچی مرکزی سیاسی دھارے سے الگ ہے۔ بلدیاتی انتخابات سے متعلق حکومت سندھ کے الیکشن کمیشن کو خطوط کنفیوژن پھیلانے کی کوشش ہے۔بلدیاتی انتخابات میں صرف پولیس پر انحصار نہیں کیا جاسکتا ۔سندھ پولیس میں تو سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن میں آرمی اور رینجرز کو طلب کیا جائے۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو فوری ردعمل دینا چاہیے۔ سیاسی ایڈمنسٹریٹر اپنی پارٹی کو فائدہ پہنچانا چاہتا ہے۔ الیکشن کمیشن سیاسی ایڈمنسٹریٹر کے خلاف کارروائی کرے۔ کے الیکٹرک کے خلاف کوئی حکومت ،وزیراعظم و سابق وزیراعظم بات نہیں کرتا۔ بریک ڈاؤن میں کے الیکٹرک مکمل ایکسپوز ہوگئی۔ ثابت ہوگیا کہ کے الیکٹرک اپنے پلانٹ چلاتا ہی نہیں۔ کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کیا جائے۔ ابراج گروپ پوری دنیا میں دیوالیہ ہوئی،لیکن پاکستان میں اس کے خلاف قانونی کارروائی نہیں ہوتی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے ضمنی الیکشن میں کامیاب امیدواروں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال ہونے والے تمام ضمنی انتخابات میں عوام لاتعلق رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ کراچی کے عوام کی اکثریت ان انتخابات کو اہم نہیں سمجھتی۔ سیاسی پارٹیوں سمیت ارباب اختیار کے لیے یہ اہم سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام صفائی،تعلیم،سڑک، پانی جیسے بلدیاتی مسائل کا حل چاہتے ہیں۔
امیر جماعت کا مزید کہنا تھا کہ ضمنی الیکشن میں حصہ لینے والی پارٹیاں عوام کے مسائل پر توجہ نہیں دیتیں۔ نعمت اللہ خان کے بعد کوئی نیا ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں ہوا۔ گرین بس منصوبے پر بھی ن لیگ اور تحریک انصاف کی حکومت نے اتنی تیزی سے کام نہیں کیا،جیسا لاہور میں کیا گیا۔ پیپلز پارٹی ،پی ٹی آئی، اور ایم کیو ایم نے 1100 ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا، اس کا حال بھی عوام کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے نظر انداز کرنے کی وجہ سے کراچی مرکزی سیاسی دھارے سے الگ ہے۔ بلدیاتی انتخابات سے متعلق حکومت سندھ کے الیکشن کمیشن کو خطوط کنفیوژن پھیلانے کی کوشش ہے۔بلدیاتی انتخابات میں صرف پولیس پر انحصار نہیں کیا جاسکتا ۔سندھ پولیس میں تو سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن میں آرمی اور رینجرز کو طلب کیا جائے۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو فوری ردعمل دینا چاہیے۔ سیاسی ایڈمنسٹریٹر اپنی پارٹی کو فائدہ پہنچانا چاہتا ہے۔ الیکشن کمیشن سیاسی ایڈمنسٹریٹر کے خلاف کارروائی کرے۔ کے الیکٹرک کے خلاف کوئی حکومت ،وزیراعظم و سابق وزیراعظم بات نہیں کرتا۔ بریک ڈاؤن میں کے الیکٹرک مکمل ایکسپوز ہوگئی۔ ثابت ہوگیا کہ کے الیکٹرک اپنے پلانٹ چلاتا ہی نہیں۔ کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کیا جائے۔ ابراج گروپ پوری دنیا میں دیوالیہ ہوئی،لیکن پاکستان میں اس کے خلاف قانونی کارروائی نہیں ہوتی۔