تھرمیں قحط سے قیامت صغریٰ برپا اور گھوٹکی میں ہزاروں من گندم کیڑے کھاگئے

تھر میں آج بھی 6 بچے موت نے نگل لئے جبکہ گھوٹکی میں مناسب انتظامات نہ ہونے پر 50 ہزار من گندم کو کیڑے لگ گئے


ویب ڈیسک March 24, 2014
ضلع میں غذائی قلت سے جاں بحق بچوں کی تعداد 174 تک پہنچ گئی ہے۔ فوٹو: فائل

حکومت سندھ کے بلند و بانگ دعوؤں کے صحرائے تھر میں قحط اور غذائی قلت کے بعد گیسٹرو نے بھی اپنے پنجے گاڑھنے شروع کردیئے ہیں وہیں گھوٹکی کے سرکاری گودام میں رکھی ہزاروں من گندم کو کیڑا لگ گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومتی دعوؤں کے برعکس صحرائے تھر میں خشک سالی اور غذائی قلت کی صورت حال برقرار ہے اور ہر روز کئی بچے لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ آج بھی چھ ماہ کا فرمان، ڈیڑھ ماہ کا نوید اور ایک دن کا بابو سول اسپتال مٹھی جبکہ چھاچھرو میں دو سالہ عرفان دم توڑ گیا۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر مٹھی کے سول اسپتال میں اب بھی 63 جبکہ تحصیل اسپتالوں اور چھوٹے قصبوں میں واقع مراکز صحت میں بھی بڑی تعداد میں بچے زیر علاج ہیں، ایک طرف قحط اور غذائی قلت بچوں کو موت کے منہ میں دھکیل رہی ہے جبکہ دوسری طرف علاقے میں گیسٹرو کی وبا نے بھی عوام کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔

دوسری جانب ضلع گھوٹکی کے مختلف علاقوں میں واقع سرکاری گوداموں میں خاطر خواہ انتظامات نہ کئے جانے کی وجہ سے وہاں رکھی ہزاروں من گندم میں کیڑے پڑ گئے ہیں۔ گندم کے مضر صحت ہوجانے کے باوجود متعلقہ حکام کی جانب سے اب تک باقی بچی ہوئی گندم کو محفوظ کرنے کے لئے کسی بھی قسم کے اقدامات نہیں کئے جارہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں