انتخابات کب ہونگے فیصلہ ہم کریں گے اتحادی جماعتوں نے عمران خان کا مطالبہ مسترد کردیا
کسی جتھے کو طاقت کی بنیاد پر یہ فیصلہ کرنے نہیں دینگے،قانون ہاتھ میں لینے والوں سے قانون کے مطابق نمٹیں گے،مشترکہ بیان
حکومتی اتحادی جماعتوں نے جلد الیکشن کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں انتخابات کب ہونے ہیں، اس کا فیصلہ اتحادی جماعتیں کریں گی، کسی جتھے کو طاقت کی بنیاد پر یہ فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، قانون ہاتھ میں لینے والوں سے قانون کے مطابق نمٹیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پیر کو جاری مشترکہ بیان میں اتحادی جماعتوں کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے خلاف بیان اور الزامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان قانون کے مطابق آرمی چیف کی تقرری کا فیصلہ کریں گے، یہ تعیناتی فارن فنڈڈ فتنے کی دھونس، دھمکی اور ڈکٹیشن پر نہیں ہوگی، آرمی چیف، حساس اداروں کی قیادت، افسران، چیف الیکشن کمشنر سمیت دیگر کو نشانہ بنانے کا مقصد 'بلیک میلنگ' ہے جو قطعی طور پر سیاسی رویہ نہیں بلکہ سازش کا حصہ ہے جسے کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا، آئین اور قانون میں واضح ہے کہ آرمی چیف سمیت دیگر عہدوں پر تقرری وزیراعظم کا دستوری اختیار ہے۔
یہ پڑھیں : عمران خان کی حکومت کو عام انتخابات کے لیے آخری مہلت
بیان میں کہا گیا کہ اقتدار سے محروم شخص قومی اداروں کو ایک سوچے سمجھے ایجنڈے کے تحت نشانہ بنارہا ہے، پاک فوج کے شہداء کے خلاف غلیظ مہم، فوج میں بغاوت کے بیانات اور حوصلہ افزائی جیسے اقدامات ملک دشمنی کے مترادف ہیں جن سے آئین اور قانون کے مطابق نمٹاجائے گا، غنڈہ گردی اور دھونس کی بنیاد پر آئین، جمہوریت اور نظام کوغلام نہیں بننے دیاجائے گا۔
بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ملک کی معیشت اور سیلاب متاثرین کی بحالی اس وقت اولین قومی ترجیح ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا، حکومت، اداروں اور عوام کا اتفاق ہے کہ سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جبکہ معیشت کو پٹڑی سے اتارنے اور وسائل کی متاثرین سیلاب تک رسائی کے عمل کو کسی صورت متاثر نہیں ہونے دیا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ 16 اکتوبر2022ء کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے بعد اتحادی حکومت کی قومی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 174 سے بڑھ کر 176 ہوگئی ہے جبکہ فتنے کے تکبر کی وجہ سے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی 8 نشستیں کم ہوگئی ہیں۔