دنیا کی قیمتی دھاتوں اورکپڑے سے مزین ’’غلاف کعبہ‘‘ کے 3 حصے مقررہ وقت سے قبل تیار

"حجر اسود" کی سمت کا10.29میٹر، باب ابراہیم کا12.74 میٹر اور دونوں رُکنوں کی سمت کا 10.78 میٹر غلاف مکمل کرلیا گیا ہے


ویب ڈیسک March 24, 2014
غلاف کعبہ کی تبدیلی ہر سال 9 ذی الحجہ کو اس وقت ہوتی ہے جب لاکھوں عازمین مناسک حج کی ادائیگی کے لئے میدان عرفہ میں جمع ہوتے ہیں۔ فوٹو: فائل

سعودی حکام کی خصوصی ہدایت پر ماہر کاریگروں نے ریشم، سونے اور چاندی کے تاروں سے مزین غلاف کعبہ کے 3 حصے مقررہ وقت سے پہلے ہی تیار کرلئے۔

سعودی نیوز ویب سائٹ کے مطابق بیت اللہ کو چاروں اطراف سے مجموعی طور پر 47 میٹر ریشمی کپڑے کے 16 ٹکڑوں سے ڈھانپا جاتا ہے۔جنہیں اندر سے 6 ٹکڑوں کی مدد سے جوڑا جاتا ہے جن کے کناروں پر 16 برقی قمقمے لگائے جاتے ہیں۔ غلاف کعبہ میں خادم الحرمین الشریفین شاہ عبداللہ کا ہدیہ کردہ ایک ٹکڑا بھی شامل ہے، یہ حصہ ملتزم کی جانب لگایا جائے گا۔ اس کے علاوہ ارکان کعبہ کی سمت میں سورہ اخلاص کے سنہری دھاگے سے کی گئی کشیدہ کاری سے مزین 4 ٹکڑے الگ سے جوڑے جا رہے ہیں۔ کسوہ میں سنہری تاروں سے قرآنی آیات کی کشیدہ کاری کی جاتی ہے۔ اس غلاف کو''کسوہ'' کہا جاتا ہے، جس کی تیاری ایک مخصوص فیکٹری میں ہوتی ہے جہاں دنیا بھر کے ماہر کاریگر اسے خالص ریشم اور سونے چاندی کے تاروں سے تیار کرتے ہیں۔

غلاف کعبہ کی تیاری کے مختص کارخانے کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد باجودہ کا کہنا ہے کہ غلاف کعبہ کو ہر برس مزید جدت آمیز اور جاذب نظر بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ حرمین شریفین کمیٹی کے چیئرمین اور امام کعبہ الشیخ ڈاکٹر عبدالرحمان السدیس سمیت انتظامیہ کے دیگر عہدیداروں کی جانب سے بھی ہمیں غلاف کعبہ کی بروقت تیاری کی ہدایات دی گئی ہیں۔ جس کی روشنی میں ''کسوہ'' کی تیاری مقررہ وقت سے پہلے مکمل کرنے کے لئے خصوصی اقدامات کئے گئے اور ماہرین نے شبانہ روز محنت کرتے ہوئے 70 فیصد کام مکمل کرلیا ہے۔ پہلے مرحلے میں "حجر اسود" کی سمت کا 10.29 میٹر، دوسرے مرحلے میں باب ابراہیم کا 12.74 میٹر اور تیسرے مرحلے میں دونوں رُکنوں کی سمت کے 10.78 میٹر غلاف مکمل کرلیا گیا ہے جبکہ ملتزم کا 12.25 میٹر غلاف جلد مکمل کر لیا جائے گا۔

واضح رہے کہ غلاف کعبہ کی تبدیلی ہر سال 9 ذی الحجہ کو اس وقت ہوتی ہے جب لاکھوں عازمین مناسک حج کی ادائیگی کے لئے میدان عرفہ میں جمع ہوتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں