ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافہ انٹر بینک ریٹ 220 روپے سے تجاوز کر گیا
اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 227روپے 90 پیسے کی سطح پر بند ہوئی
ذرمبادلہ بحران کی وجہ سے بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں میں مشکلات اور عالمی ڈونرز کی جانب سے وعدوں کے مطابق فلڈ ریلیف فنڈ کی عدم وصولیوں کے باعث ذرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں بدھ کو ساتویں دن بھی ڈالر کی پرواز تیز رفتار رہی.
کاروباری ہفتے کے تیسرے روز ڈالر کے انٹر بینک ریٹ 220روپے اور اوپن ریٹ 227روپے سے بھی تجاوز کرگئے۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران بیرونی ادائیگیوں کی ڈیمانڈ بڑھنے سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر ایک روپے 83پیسے کے اضافے سے 221روپے 54 پیسے کی سطح پر آگئی تھی تاہم اختتامی لمحات میں ڈیمانڈ گھٹنے سے ڈالر کے انٹر بینک ریٹ 56پیسے کے اضافے سے 220.37روپے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 1روپے 70پیسے کے اضافے سے 227روپے 90 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
ملک میں ذرمبادلہ کے بحران میں یومیہ بنیادوں پر اضافے کے سبب گذشتہ سات یوم کے دوران ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں مجموعی طور پر 2.48روپے جبکہ اوپن ریٹ میں 8.90روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ درآمدات اور بیرونی ادائیگیوں کے بڑھتے ہوئے دباو سے روپیہ کمزور ہوتا جا رہا ہے جبکہ بین الاقوامی سطح پر کساد بازاری کی وجہ سے عالمی ڈونرز بھی پاکستان کے لیے اعلان کردہ فنڈز بھی ریلیز نہیں کر رہے ہیں جس سے ملک میں ذرمبادلہ کی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ہفتہ وار بنیادوں پر زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا رحجان ہے جس ڈالر کی پرواز تیز رفتار ہوتی جا رہی ہے۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانی تاجروں کی زائد قیمت پر ڈالر کی بڑھتی ہوئی خریداری دلچسپی کی وجہ سے پشاور کے بلیک مارکیٹ میں ریئل اوپن مارکیٹ سے 10روپے زائد قیمت پر فروخت نے ڈالر میں سٹہ بازی کرنے والوں کا کاروبار چمکا دیا ہے جو منافع خوری کے لیے ڈالر کی منظم اسمگلنگ کر رہے ہیں اور اسکے نتیجے میں مقامی مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی متاثر ہوگئی ہے جو ڈالر کی پرواز کا باعث بن گئی ہے۔