’کھانے پینے میں بے احتیاطی دائمی امراض کا سبب بن رہی ہے‘

ایک صحتمند مند معاشرے کے لئے متوازن اور اعتدال میں غذاکا استعمال ناگزیرہے، وائس چانسلر جامعہ کراچی

فوٹو فائل

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں غیرمتوازن غذا کے استعمال، کھانے پینے میں عدم اعتدال اور جسمانی سرگرمیاں نہ ہونے کی وجہ سے ذیابیطس،بلڈپریشر اور عارضہ قلب میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔

شعبہ فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جامعہ کراچی کے زیر اہتمام عالمی یوم خوراک کی مناسبت سے منعقدہ سیمینار بعنوان: "کوئی پیچھے نہ رہ جائے" کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک صحتمند مند معاشرے کے لئے متوازن اور اعتدال میں غذاکا استعمال ناگزیرہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن عدم تحقیق پر مبنی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان تاحال برآمدات کے مقابلے میں درآمدات زیادہ کرتاہے اور اب گندم کو درآمد کرنے پر غورکیاجارہاہے جو لمحہ فکریہ ہے۔

ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر خوراک کے بحران سے ترقی پذیرممالک زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور ہم خوراک میں کسی حد تک خود کفیل ضرور ہیں،لیکن ہمارے یہاں جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ نہیں کیا جارہاہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں غذائی قلت کی ایک بڑی وجہ بڑھتی ہوئی آبادی ہے۔جس کا ادراک اور حل وقت کی اہم ضرورت ہے۔ہمیں زراعت کے شعبہ میں وسیع تر اقدامات اور جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے جو ہماری برآمدات میں اضافے کا سبب بنے گی۔


انڈونیشیاء کے کراچی میں تعینات قونصل جنرل ڈاکٹرجون کنکورو نے کہا کہ ہمیں مشترکہ طورپر غذائی قلت کے خاتمے کےلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ورلڈ فوڈ ڈے ایک ایسا دن ہے جو غذائی تحفظ کے مسئلہ پر ایک وسیع تر قومی اور بین القوامی لائحہ عمل بنانے کی ترغیب دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھوک صرف غذائی کمی کو نہیں کہتے بلکہ بقدرضرورت معیاری غذاتک رسائی نہ ہونا بھی اس میں داخل ہے۔ غذائی تحفظ دور حاضر کی اہم ضرورت ہے جس کے لئے اقدامات اٹھانا تمام اقوام کی ذمہ داری ہے، غربت اور بھوک کے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔

سندھ فوڈ اتھارٹی کے ڈی جی عمران بھٹی نےکہاکہ غذائی تحفظ کےلئے پبلک پرائیوٹ سیکٹر مل کر کام کر رہے ہیں اورسندھ فوڈ اتھارٹی کا قیام اسی لئے عمل میں لایا گیا تاکہ شہریوں کومحفوظ اورحفظا ن صحت کے اصولوں کے مطابق غذافراہم کی جائے۔

اس موقع پرچیز اپ چین اسٹور کے سی ای او سلمان بشیر نے اعلان کیا کہ اکیڈیمیاء اور انڈسٹریز کے مابین تعلق کو مضبوط کرنے کےلئے چیزاپ کی جانب سے فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں موجودہال کی تزئین وآرائش کی گئی اور اس کو عصرحاضر کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا گیاہے۔اکیڈیمیاء اور انڈسٹریز باہمی اشتراک سے ایسی متبادل غذائی اشیاء تیار کریں جو سپر مارکیٹس کے شیلفس پر نظر آئیں۔

شعبہ فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جامعہ کراچی کی صدر پروفیسر ڈاکٹر شاہینہ ناز نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے عالمی یوم خوراک کی مناسبت سے منعقدہ سیمینار کے اغراض ومقاصد پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سےبری طرح متاثر ہونے والے 10 ممالک میں شامل ہے۔ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق سیلاب کی وجہ سے پاکستان میں غربت کی شرح 2.5 فیصد4 فیصدتک بڑھنے کا خدشہ ہے۔
Load Next Story