جامعہ کراچی سبکدوش ناظم مالیات کا کرسی پرقبضہ برقرار

سابق ڈائریکٹر فنانس حکومت کے بلائے گئے اجلاس میں موجودہ افسر کے طور پر شریک

سابق ڈائریکٹر فنانس حکومت کے بلائے گئے اجلاس میں موجودہ افسر کے طور پر شریک ۔ فوٹو : فائل

جامعہ کراچی میں مالی امور کی نگرانی عہدے سے سبکدوش ہونے والے ناظم مالیات (ڈائریکٹر فنانس) نے سنبھال لی ہے اور بغیر کسی نئے نوٹیفیکیشن کے اجرا کے سابق ڈائریکٹر فنانس طارق کلیم نے گزشتہ روز سے ایک بار پھر اپنے پرانے عہدے پر ناظم مالیات جامعہ کراچی کے طور پر کام شروع کردیا ہے جو سندھ حکومت میں اپنی نوعیت کا ایک انوکھا واقعہ ہے۔

ڈائریکٹر فنانس کے عہدے کی مدت پوری کرنے والے افسر طارق کلیم گزشتہ روز دوپہر جامعہ کراچی پہنچے اور انتظامی بلاک میں قائم اپنے دفتر میں جا بیٹھے ،ذرائع کہتے ہیں کہ اس موقع پر انھوں نے اپنی مدت کے آخری روز کی آفیشل ڈاک بھی دیکھی جبکہ جامعہ کراچی کے بعض افسران بھی ان سے ملنے پہنچ گئے۔

واضح رہے کہ 10 روز گزرنے کے باوجود انھوں نے بحیثیت سرکاری گاڑی بھی واپس نہیں کی ،واضح رہے کہ بات صرف یہی نہیں رکی بلکہ اس سے قبل پیر کی صبح محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی (ڈی اے سی) کا اجلاس بلایا گیا تھا جس میں ڈی جی آڈٹ سندھ کے علاوہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راحموں اور جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی بھی شریک تھے۔


جامعہ کراچی کے حوالے سے جاری کیے جانے والے بعض آڈٹ پیراز کے حوالے سے بلائے گئے اس اجلاس میں سابق ڈائریکٹر فنانس طارق کلیم کو مدعو کیا گیا تھا اور وہی جامعہ کراچی کی جانب سے بحیثیت ڈائریکٹر فنانس متعلقہ آڈٹ پیراز کا جواب دیتے رہے تاہم آڈٹ اعتراض لگانے والے ڈی جی آڈٹ اور ان کی ٹیم یہ جانتے ہی نہیں تھے کہ سامنے بیٹھا شخص جس کے نام کی تختی اور عہدہ ڈائریکٹر فنانس لکھا ہوا ہے وہ 10 روز قبل اپنے عہدے کی تین سالہ مدت پوری کرچکے ہیں اور وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے ان سمیت کسی بھی دوسرے افسر کو اب تک ڈائریکٹر فنانس کے عہدے کا چارج ہی نہیں دیا گیا ہے اور نہ ہی مدت پوری کرنے والے افسر طارق کلیم کو تاحکم ثانی یا کسی دوسری نوعیت کی ایکسٹینشن دی گئی۔

ادھر اس معاملے پر جب ''ایکسپریس'' نے مدت پوری کرنے والے افسر طارق کلیم سے ڈائریکٹر فنانس کے دفتر کے باہر ملاقات کی اور ان سے دریافت کیا کہ کیا ان کا ایکسٹینشن ہوگیا ہے کیونکہ وہ یہاں موجود ہیں جس پر ان کا جواب نفی میں تھا ان کا کہنا تھا کہ اب تک انھیں کوئی ایکسٹینشن آرڈر موصول نہیں ہوا ہے انھیں کچھ لوگوں سے ملاقاتیں کرنی تھی اس لیے یہاں آئے تھے۔

ڈی ای سی کے اجلاس میں شرکت کے سوال پر آن کا کہنا تھا کہ انھیں سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے بلایا تھا اس لیے وہ اجلاس میں شریک ہوئے " اس معاملے پر جب سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راحموں سے رابطہ کیا گیا تو ان کا میسج موصول ہوا کہ کسی میٹنگ میں ہیں انھیں ٹیکسٹ میسج کے ذریعے سے سابق ڈائریکٹر فنانس کے موجودہ اسٹیٹس اور اجلاس میں ان کی شرکت کے بارے میں دریافت کیا گیا تاہم کوئی جواب نہیں ملا بتایا جارہا ہے کہ جامعہ کراچی کی موجودہ انتظامیہ بھی سبکدوش ڈائریکٹر فنانس کے relieving order کے اجرا میں پس و پیش سے کام لے رہے ہے۔
Load Next Story