تیل کی پیداوار میں کمی تنازع پاکستان کا امریکا کے مقابلے پر سعودیہ سے اظہار یکجہتی

ایسے معاملات پر تعمیری نقطہ نظر کی حوصلہ افزائی، دیرینہ، پائیدار اور برادرانہ تعلقات کا اعادہ کرتے ہیں،ترجمان

روس، سعودیہ کو عالمی اقتصادی کساد بازاری کاخوف،خام تیل سپلائی میں 20 لاکھ بیرل یومیہ کمی کافیصلہ (فوٹو : فائل)

امریکا کی اوپیک پلس اتحاد کے تیل کی پیداوار میں کمی لانے کے فیصلے پر تنقید کے بعد پاکستان نے سعودی عرب سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔

دفتر خارجہ ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم مارکیٹ میں اتار چڑھائو سے بچنے اور عالمی اقتصادی استحکام کو یقینی بنانے کیلیے مملکت سعودی عرب کے خدشات کو سراہتے ہیں۔

ترجمان نے کہاپاکستان بات چیت اور باہمی احترام پر مبنی ایسے معاملات پر تعمیری نقطہ نظر کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، انھوں نے کہا کہ ہم سعودی عرب کیساتھ اپنے دیرینہ، پائیدار اور برادرانہ تعلقات کا اعادہ کرتے ہیں۔

پاکستان کا سعودی عرب کا ساتھ دینے کا اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صدر بائیڈن کے پاکستان کے جوہری پروگرام کی سلامتی پر سوالیہ نشان لگانیوالے بیان نے ایک سفارتی تنازع کو جنم دیا ہے لیکن اسلام آباد نے بائیڈن کے تحفظات کو مسترد کر دیا اور یہاں تک کہ امریکی سفیر کو طلب کر کے باقاعدہ احتجاج ریکارڈ کرایا۔

پاکستان کے سخت ردعمل کے بعد بائیڈن انتظامیہ نے نقصان پر قابو پانے کی کوشش کی ہے کیونکہ محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کو پاکستان کے جوہری پروگرام کو محفوظ بنانے کی صلاحیت پر یقین ہے۔


ادھراوپیک پلس اتحاد (کارٹیل )کی قیادت کرنیوالے سعودی عرب اور روس نے حال ہی میں عالمی اقتصادی کساد بازاری کے خوف سے عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں کمی سے بچنے کیلیے خام تیل کی سپلائی میں 20 لاکھ بیرل یومیہ کمی کرنے کا فیصلہ کیاہے تاہم امریکا نے صدر جو بائیڈن کے سعودی عرب کے ساتھ دوطرفہ تعلقات پر نظرثانی کا اعلان کرتے ہوئے اوپیک پلس کے فیصلے پر سخت رد عمل ظاہر کیاہے، چونکہ یوکرائن تنازع کی وجہ سے سپلائی چین متاثرہوئی اور خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور اس سے پیٹرول مہنگاہونے سے امریکی بھی متاثرہوئے ہیں۔

بائیڈن چاہتے تھے کہ سعودی عرب تیل کی سپلائی بڑھائے تاکہ اہم مڈٹرم الیکشن سے قبل ملک میں قیمتیں کم ہو سکیں لیکن اس کے بجائے سعودی ولی عہد نے تیل کی سپلائی میں کمی کے اقدام کی حمایت کردی۔

مغربی مبصرین کا خیال ہے کہ سعودی عرب نے واضح طور پر روس کا ساتھ دیا کیونکہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کا فائدہ صرف روسی صدر ولادیمیر پوتن کو ہوگا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے واشنگٹن کا دورہ کیا۔

مبصرین کے مطابق اگرچہ ان دوروں کا مقصد امریکہ کے ساتھ تعلقات کو بحال کرنا تھا لیکن پاکستان اپنے بنیادی مفادات پر سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں اور اسکی عکاسی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ہوئی جہاں پاکستان نے روس اور یوکرین تنازعہ پر اپنا غیر جانبدارانہ موقف برقرار رکھا۔

یادرہے کہ روس سمیت آرگنائزیشن آف پیٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز (اوپیک) پلس میں شامل دیگر اتحادی ممالک نے رواں ماہ ویانا میں ایک اجلاس کے دوران تیل کی پیداوار میں یومیہ 20 لاکھ بیرل کمی پر اتفاق کیا تھا۔
Load Next Story