توانائی کے بہتر استعمال سے سالانہ 1 ارب ڈالر سے زائد کی بچت ہوگی

بڑھی قیمتوں اور بحران کے باعث حکومت نے توانائی بچت اقدامات کی منظوری دیدی

حکمت عملی کو حتمی شکل دینے کیلیے خواجہ آصف کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی تھی ۔ فوٹو : ایکسپریس

توانائی کی بلند قیمت اور بحران کے درمیان حکومت نے اصولی طور پر توانائی کے بہتر استعمال کی منظوری دیدی جو سالانہ 1,150 ملین ڈالر کے اخراج کو روکیں گے۔

ملک میں عوام کو اس وقت بجلی کی بلند قیمتوں، طویل بندش کے ساتھ اربوں روپے کے گردشی قرضوں کا سامنا ہے۔بجلی کے بلوں میں صارفین متعدد ٹیکسوں کے علاوہ کئی سرچارجز ادا کر رہے ہیں جس کی وجہ سے بجلی کی قیمتیں زیادہ ہو گئی ہیں۔

اب مخلوط حکومت نے اصولی طور پر توانائی کے بہتر استعمال کے اقدامات کی منظوری دی ہے جس سے تقریباً ایک ارب ڈالر سالانہ کی بچت ہوگی۔

پاور ڈویژن نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے کابینہ اجلاس میں کارکردگی اور بہتر استعمال کے اقدامات کے نفاذ کا روڈ میپ پیش کیا۔

پاور ڈویژن نے کابینہ کو بریفنگ میں بتایا کہ دنیا میں رونما ہونے والے بڑے واقعات کے باعث عالمی توانائی میں خلل پڑا۔توانائی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق مالی سال2020-21کے لیے حتمی توانائی کی کھپت 60.2 ملین ٹن تیل کے برابر رہی جو پچھلے سال کے مقابلے میں 15 فیصد سے زیادہ رہی۔


اس پس منظر میں وفاقی کابینہ نے 10 مئی 2022 کو ہونے والے اپنے اجلاس میں مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا اور کابینہ ڈویژن کو ہدایت کی کہ توانائی، پانی اور خوراک کے تحفظ پر ایک وزارتی کمیٹی تشکیل دی جائے۔اس کے بعد پاور ڈویژن میں ممکنہ توانائی کے بہتر استعمال کے اقدامات کا جائزہ اور حکمت عملی بنانے کے لیے متعدد ورکنگ سیشنز کا انعقاد کیا گیا۔

مکمل مشاورت اور جائزہ لینے کے بعد ایک تفصیلی منصوبہ اور عملدرآمد کی حکمت عملی مرتب کی گئی جسے وزیراعظم کو پیش کیا گیا جس کے بعد وزیراعظم نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ باضابطہ طور پر غور و خوض اور منظوری کے لیے سمری کابینہ کے سامنے پیش کرے۔

وزارتی کمیٹی کی طرف سے 6اقدامات کو حتمی شکل دے کر وزیر اعظم کے سامنے پیش کیا گیا،کمیٹی نے ہائبرڈ ورک ماڈل، کمرشل مارکیٹوں کو رات 8 بجے بند کرنے اور اسٹریٹ لائٹس کے متبادل سوئچنگ جیسے انتظامی اقدامات کے نفاذ کی تجویز پیش کی، اس کے نتیجے میں ایندھن اور بجلی کی بچت کے ذریعے سالانہ 568 ملین ڈالر کی بچت ہوگی۔

موجودہ نصب شدہ واٹر گیزر سالانہ تقریباً 105 ملین MMBTUs گیس استعمال کرتے ہیں جسے مخروطی بفلوں کی تنصیب کے ذریعے 25% تک کم کیا جا سکتا ہے۔ اس کے مطابق موجودہ پانی کے گیزروں میں مخروطی بافلز کی تنصیب کو بتدریج یقینی بنایا جائے گا تاکہ سالانہ گیس کی بچت کے ذریعے تقریباً 419 ملین ڈالر کی سالانہ بچت ممکن ہو سکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ نے توانائی کی بچت کے اقدامات کے روڈ میپ پر عملدرآمد کی حکمت عملی کو حتمی شکل دینے کے لیے وفاقی وزیر خواجہ آصف کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی تھی۔
Load Next Story