سفارش یا شارٹ کٹ پر یقین نہیں رکھتی ماڈل واداکارہ جیا علی
میری دوستوں نے ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کی ان کا کہنا تھا تمہارا شوق ایک دن اداکاری کے شعبہ آگے لے جائے گا، جیا علی
ٹیلی ویژن انڈسٹری کی ترقی نے پاکستان میں بہت سے نئے فنکاروں کو ان کی شوق کی تکمیل میں مدد دی اور ان کا آگے بڑھنے کے لیے مواقع فراہم کیے ۔
فنکاروں کو یہ شکایت تھی کہ جب صرف ایک چینل تھا تو فنکاروں کو مواقع نہیں مل رہے تھے وہ کوشش کے باوجود اپنی صلاحیتوں کو منوانے سے محروم رہے ، لیکن پی ٹی وی کا اپنا ایک معیار تھا جہاں کام کرنے والے فنکار کو میرٹ پر اپنی بہترین صلاحیتوں سے ثابت کرنا ہوتا تھا کہ وہ کسی سے کم نہیں پروڈیوسر اور رائٹر بھی فنکاروں کے انتخاب میں بہت محتاط ہوتے تھے کیونکہ کسی بھی فنکار کے غلط انتخاب سے ڈرامہ پر اس کے اثرات مرتب ہوتے تھے، اسی وجہ سے کہا جاتا تھا کہ پی ٹی وی فنکاروں کے لیے ایک تربیت گاہ کا کردار ادا کررہا ہے اورآج اسی ادارے سے فن کی بلندیوں تک پہنچنے والے فنکار تمام چینلز پر چھائے ہوئے ہیں ۔ نجی چینلز کا کردار اس وقت تک اہمیت کا حامل رہا جب تک زیادہ ڈرامے نجی چینل خود بنا رہے تھے لیکن نجی پروڈکشن اداروں کے بعد نئے فنکاروں کی چوائس ان کے رحم کرم تک محدود ہوگئی، نجی پروڈکشن اداروں نے نئے فنکاروں کو آگے لانے میں بلاشبہ بہت اہم کردار ادا کیا ہے لیکن چند نئے فنکاروں کو یہ شکایت ہے کہ وہاں پر بھی اجارہ داری ہے،اس سے قطع نظر نئے فنکار بہر حال اپنی صلاحیت کی بنیاد پر آگے آرہے ہیں ۔
ان میں ایک نام اداکارہ جیا علی کا بھی ہے جو ماڈلنگ سے اداکاری کی طرف آئی ہیں اور ان دنوں اپنے فنی سفر کو آگے بڑھانے کے لیے جدوجہد کررہی ہیں،دراز قد دلکش خدوخال، پرکشش اور خوش مزاج جیا علی نے کمرشل سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا اور ان دنوں وہ ٹیلی ویژن کے متعدد ڈراموں میں کام کررہی ہیں۔ تھیٹر سے بھی ان کی وابستگی رہی متعدد اسٹیج ڈراموں میں انہوں نے کام کیا۔انہوں نے کہا کہ خوش مزاجی میرے خون میں شامل ہے چاہتی ہوں ہمیشہ خوش رہوں اور لوگوں کو بھی خوش دیکھ کر احساس ہو کہ زندگی یہی ہے،میرے ساتھی فنکار ہمیشہ میری خوش مزاجی کا تذکرہ کرتے ہیں۔ اپنے انٹرویو میں جیا علی نے کہا کہ مجھے اداکار ی کا شوق بچپن سے تھا، سکول اورکالج کے دور میں ہونے والے پروگراموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھی،میری دوستوں نے ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کی ان کا کہنا تھا تمہارا شوق ایک دن اداکاری کے شعبہ آگے لے جائے گا، ہوا بھی یہی کالج کے فنکشن میں ایک گانے میں پرفارم کرتے ہوئے مجھے پروڈیوسر اشفاق منگھی نے دیکھ لیا اور مجھے اپنے گیت میں اداکاری کا موقع دینے کا فیصلہ کیا۔
اس پرفارمنس سے میرا حوصلہ بڑھا اور میں نے بطور ماڈل اور اداکارہ کیرئیر شروع کرنے کا ارادہ کرلیا۔ جیا علی نے کہا مجھے ہدایت کار سید فرقان حیدر نے اپنے سٹیج ڈرامے میںکام کرنے کی پیشکش کی تھیٹر میرے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں تھا ،کیونکہ تھیٹر میں کام کرنا سب سے مشکل کام ہوتا ہے لیکن فنکاروںنے میرا حوصلہ بڑھایا اس ڈرامے میں شکیل صدیقی، خالد عباس ڈار، ذاکر مستانہ میرے ساتھ تھے سینئر فنکاروں کے ساتھ کام کرکے مجھے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا، میں اس ڈرامے میں اپنے کام کو کبھی نہیں بھول سکتی میں اپنے آپ کو بہت خوش نصیب سمجھ رہی تھی کہ میں نے ان فنکاروں کے ساتھ کام کیا جنہیں میں بہت پسند کرتی تھی۔جیا علی نے کہا میں نے اپنے شوق کی تکمیل کے ساتھ تعلیم کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور یہ بھی فیصلہ کیا کہ جب تک میری تعلیم مکمل نہیں ہوتی اسے بطور پروفیشن نہیں اپناؤں گی، اگر کوئی اچھا کردار ملا تو کوشش کروں گی کہ کم وقت میں اپنا کام کرسکوں۔انہوں نے کہا سفارش یا شارٹ کٹ پر یقین نہیں رکھتی،بلکہ میرا یقین ہے کہ چور دروازے سے آنے والوں کا سفر زیادہ پائیدار نہیں ہوتا۔
اداکاری کے ساتھ میں نے رقص کے شعبہ میں بھی مہارت حاصل کرنے کے لیے تربیت حاصل کی، میں تمام شعبہ میںکام کرکے وہ تمام تجربات حاصل کرنا چاہتی ہوں جس سے مجھے اپنا کیرئیر مستحکم بنانے میں مدد ملے۔جیا علی ہدایت کار اسرار ندیم کی ڈرامہ سیریل ''ماڈرن انار کلی'' میں اہم کردار ادا کررہی ہیں جبکہ حسن محمود کی ایک ٹیلی فلم جس کا نام ابھی فائنل نہیں ہوا میں بھی ان کا کردار بہت عمدہ ہے۔جیا کا کہنا ہے ابھی میری کیرئیر کی ابتدا ہے مجھے آگے جانا ہے اس کے لیے سخت محنت اور جدو جہد کی ضرورت ہے کیونکہ آج کے دور میں جہاں بے شمار ٹی وی چینلز اور پروڈکشن ادارے کام کررہے ہیں اور فنکاروں کی ایک بڑی تعداد مقابلے کی ڈور میں شامل ہے اپنے آپ کو منوانے کے لیے بہترین صلاحیتون کو برو کار لانا ہوگا مجھے امید ہے کہ پاکستان میں نئے ٹیلنٹ کی حوصلہ افزائی ضرور کی جائے گی۔
فنکاروں کو یہ شکایت تھی کہ جب صرف ایک چینل تھا تو فنکاروں کو مواقع نہیں مل رہے تھے وہ کوشش کے باوجود اپنی صلاحیتوں کو منوانے سے محروم رہے ، لیکن پی ٹی وی کا اپنا ایک معیار تھا جہاں کام کرنے والے فنکار کو میرٹ پر اپنی بہترین صلاحیتوں سے ثابت کرنا ہوتا تھا کہ وہ کسی سے کم نہیں پروڈیوسر اور رائٹر بھی فنکاروں کے انتخاب میں بہت محتاط ہوتے تھے کیونکہ کسی بھی فنکار کے غلط انتخاب سے ڈرامہ پر اس کے اثرات مرتب ہوتے تھے، اسی وجہ سے کہا جاتا تھا کہ پی ٹی وی فنکاروں کے لیے ایک تربیت گاہ کا کردار ادا کررہا ہے اورآج اسی ادارے سے فن کی بلندیوں تک پہنچنے والے فنکار تمام چینلز پر چھائے ہوئے ہیں ۔ نجی چینلز کا کردار اس وقت تک اہمیت کا حامل رہا جب تک زیادہ ڈرامے نجی چینل خود بنا رہے تھے لیکن نجی پروڈکشن اداروں کے بعد نئے فنکاروں کی چوائس ان کے رحم کرم تک محدود ہوگئی، نجی پروڈکشن اداروں نے نئے فنکاروں کو آگے لانے میں بلاشبہ بہت اہم کردار ادا کیا ہے لیکن چند نئے فنکاروں کو یہ شکایت ہے کہ وہاں پر بھی اجارہ داری ہے،اس سے قطع نظر نئے فنکار بہر حال اپنی صلاحیت کی بنیاد پر آگے آرہے ہیں ۔
ان میں ایک نام اداکارہ جیا علی کا بھی ہے جو ماڈلنگ سے اداکاری کی طرف آئی ہیں اور ان دنوں اپنے فنی سفر کو آگے بڑھانے کے لیے جدوجہد کررہی ہیں،دراز قد دلکش خدوخال، پرکشش اور خوش مزاج جیا علی نے کمرشل سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا اور ان دنوں وہ ٹیلی ویژن کے متعدد ڈراموں میں کام کررہی ہیں۔ تھیٹر سے بھی ان کی وابستگی رہی متعدد اسٹیج ڈراموں میں انہوں نے کام کیا۔انہوں نے کہا کہ خوش مزاجی میرے خون میں شامل ہے چاہتی ہوں ہمیشہ خوش رہوں اور لوگوں کو بھی خوش دیکھ کر احساس ہو کہ زندگی یہی ہے،میرے ساتھی فنکار ہمیشہ میری خوش مزاجی کا تذکرہ کرتے ہیں۔ اپنے انٹرویو میں جیا علی نے کہا کہ مجھے اداکار ی کا شوق بچپن سے تھا، سکول اورکالج کے دور میں ہونے والے پروگراموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھی،میری دوستوں نے ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کی ان کا کہنا تھا تمہارا شوق ایک دن اداکاری کے شعبہ آگے لے جائے گا، ہوا بھی یہی کالج کے فنکشن میں ایک گانے میں پرفارم کرتے ہوئے مجھے پروڈیوسر اشفاق منگھی نے دیکھ لیا اور مجھے اپنے گیت میں اداکاری کا موقع دینے کا فیصلہ کیا۔
اس پرفارمنس سے میرا حوصلہ بڑھا اور میں نے بطور ماڈل اور اداکارہ کیرئیر شروع کرنے کا ارادہ کرلیا۔ جیا علی نے کہا مجھے ہدایت کار سید فرقان حیدر نے اپنے سٹیج ڈرامے میںکام کرنے کی پیشکش کی تھیٹر میرے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں تھا ،کیونکہ تھیٹر میں کام کرنا سب سے مشکل کام ہوتا ہے لیکن فنکاروںنے میرا حوصلہ بڑھایا اس ڈرامے میں شکیل صدیقی، خالد عباس ڈار، ذاکر مستانہ میرے ساتھ تھے سینئر فنکاروں کے ساتھ کام کرکے مجھے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا، میں اس ڈرامے میں اپنے کام کو کبھی نہیں بھول سکتی میں اپنے آپ کو بہت خوش نصیب سمجھ رہی تھی کہ میں نے ان فنکاروں کے ساتھ کام کیا جنہیں میں بہت پسند کرتی تھی۔جیا علی نے کہا میں نے اپنے شوق کی تکمیل کے ساتھ تعلیم کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور یہ بھی فیصلہ کیا کہ جب تک میری تعلیم مکمل نہیں ہوتی اسے بطور پروفیشن نہیں اپناؤں گی، اگر کوئی اچھا کردار ملا تو کوشش کروں گی کہ کم وقت میں اپنا کام کرسکوں۔انہوں نے کہا سفارش یا شارٹ کٹ پر یقین نہیں رکھتی،بلکہ میرا یقین ہے کہ چور دروازے سے آنے والوں کا سفر زیادہ پائیدار نہیں ہوتا۔
اداکاری کے ساتھ میں نے رقص کے شعبہ میں بھی مہارت حاصل کرنے کے لیے تربیت حاصل کی، میں تمام شعبہ میںکام کرکے وہ تمام تجربات حاصل کرنا چاہتی ہوں جس سے مجھے اپنا کیرئیر مستحکم بنانے میں مدد ملے۔جیا علی ہدایت کار اسرار ندیم کی ڈرامہ سیریل ''ماڈرن انار کلی'' میں اہم کردار ادا کررہی ہیں جبکہ حسن محمود کی ایک ٹیلی فلم جس کا نام ابھی فائنل نہیں ہوا میں بھی ان کا کردار بہت عمدہ ہے۔جیا کا کہنا ہے ابھی میری کیرئیر کی ابتدا ہے مجھے آگے جانا ہے اس کے لیے سخت محنت اور جدو جہد کی ضرورت ہے کیونکہ آج کے دور میں جہاں بے شمار ٹی وی چینلز اور پروڈکشن ادارے کام کررہے ہیں اور فنکاروں کی ایک بڑی تعداد مقابلے کی ڈور میں شامل ہے اپنے آپ کو منوانے کے لیے بہترین صلاحیتون کو برو کار لانا ہوگا مجھے امید ہے کہ پاکستان میں نئے ٹیلنٹ کی حوصلہ افزائی ضرور کی جائے گی۔