انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں اضافہ
اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 2روپے 50پیسے کی کمی
انٹربینک میں ڈالر 8 پیسے کے اضافے سے 220.95روپے کی سطح پر بند ہوا۔
کاروباری دورانیے کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں بیرونی ادائیگیوں کی ڈیمانڈ بڑھنے سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 61 پیسے کے اضافے سے 221 روپے 48 پیسے کی سطح پر ریکارڈ کی گئی۔
اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 2روپے 50پیسے کی کمی سے 225 روپے 40پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق مارکیٹ میں عدم مداخلت، فری مارکیٹ میکنزم پالیسی اور ستمبر میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 68 فیصد کی کمی جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں جمعرات کو اگرچہ ڈالر کی پیش قدمی جاری رہی۔
اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 227 اور 226 روپے سے نیچے آگئی جو ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کی رضاکارانہ بنیاد پر ڈالر کی قدر کو کیپ کیے جانے سے ممکن ہوا۔
پاکستان کے عالمی سکوک اور یورو بانڈز کی ایڈ میں نمایاں اضافے اور بیرونی دنیا سے پاکستان کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے نقد امداد موصول نہ ہونے کے ساتھ زرمبادلہ بحران یومیہ بنیادوں پر بڑھنے سے انٹربینک مارکیٹ میں اضطراب کی کیفیت رہی۔
ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ افغانستان میں ڈالر کی قیمت 240روپے تک پہنچنے سے ملحقہ سرحدی شہروں پشاور اور چمن میں بھی 235 اور 236روپے میں فی ڈالر خریداری ڈیمانڈ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کے فروخت کنندگان ریگولر اوپن مارکیٹ کی نسبت غیر دستاویزی بلیک مارکیٹ میں زیادہ قیمتوں پر ڈالرز کی فروخت کو ترجیح رہے ہیں اور ڈالر کی اسمگلنگ بدستور جاری ہے تاہم ایکسچینج کمپنیوں نے ڈالر کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ کے درمیان فرق کو گھٹانے کے لیے مشترکہ حکمت عملی کے تحت ڈالر کے اوپن ریٹ کو کیپ کرلیا ہے جسکی وجہ سے جمعرات کو ڈالر کے اوپن ریٹ میں کمی واقع ہوئی ۔
کاروباری دورانیے کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں بیرونی ادائیگیوں کی ڈیمانڈ بڑھنے سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 61 پیسے کے اضافے سے 221 روپے 48 پیسے کی سطح پر ریکارڈ کی گئی۔
اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 2روپے 50پیسے کی کمی سے 225 روپے 40پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق مارکیٹ میں عدم مداخلت، فری مارکیٹ میکنزم پالیسی اور ستمبر میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 68 فیصد کی کمی جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں جمعرات کو اگرچہ ڈالر کی پیش قدمی جاری رہی۔
اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 227 اور 226 روپے سے نیچے آگئی جو ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کی رضاکارانہ بنیاد پر ڈالر کی قدر کو کیپ کیے جانے سے ممکن ہوا۔
پاکستان کے عالمی سکوک اور یورو بانڈز کی ایڈ میں نمایاں اضافے اور بیرونی دنیا سے پاکستان کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے نقد امداد موصول نہ ہونے کے ساتھ زرمبادلہ بحران یومیہ بنیادوں پر بڑھنے سے انٹربینک مارکیٹ میں اضطراب کی کیفیت رہی۔
ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ افغانستان میں ڈالر کی قیمت 240روپے تک پہنچنے سے ملحقہ سرحدی شہروں پشاور اور چمن میں بھی 235 اور 236روپے میں فی ڈالر خریداری ڈیمانڈ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کے فروخت کنندگان ریگولر اوپن مارکیٹ کی نسبت غیر دستاویزی بلیک مارکیٹ میں زیادہ قیمتوں پر ڈالرز کی فروخت کو ترجیح رہے ہیں اور ڈالر کی اسمگلنگ بدستور جاری ہے تاہم ایکسچینج کمپنیوں نے ڈالر کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ کے درمیان فرق کو گھٹانے کے لیے مشترکہ حکمت عملی کے تحت ڈالر کے اوپن ریٹ کو کیپ کرلیا ہے جسکی وجہ سے جمعرات کو ڈالر کے اوپن ریٹ میں کمی واقع ہوئی ۔