پی ایم ڈی سی غیر فعال ڈاکٹروں کی رجسٹریشن اور اسناد کی تصدیق بند ہو گئی
کونسل کے خاتمے کے بعد بنائی گئی عارضی7رکنی منیجنگ کمیٹی کا نوٹیفکیشن بھی4 گھنٹے بعد واپس لے لیا گیا
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل عملاً غیر فعال ہوگئی،حکومت نے عارضی 7 رکنی منیجنگ کمیٹی کا نوٹیفکیشن بھی واپس لے لیا، کونسل کی جانب سے بند کیے گئے غیر معیاری کالج دوبارہ کھولنے کی کوششیں شروع کردی گئیں۔
خیبر پختونخوا کے سیاستدانوں نے اپنے مفادات کیلیے کونسل کو سیاسی اکھاڑہ بنادیا،پی ایم ڈی سی کی غیر فعالیت سے ملک بھر میں ڈاکٹروں کی رجسٹریشن ، اسنادکی تصدیق اور بیرون ممالک شعبہ طب میں کام کرنے والے ماہرین کی اسناد کی تصدیق بند ہوگئی، تفصیلات کے مطابق پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کو ختم کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے 4 روز قبل آرڈیننس جاری کیا تھا جس کے بعد متعلقہ وزارت نے کونسل کو چلانے کے لیے عارضی7رکنی منیجنگ کمیٹی قائم کی اور جس کا حکومت نے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا لیکن4 گھنٹے بعد ہی اس نوٹیفکیشن کو بھی واپس لے لیا گیا جس کے بعد بندکیے جانے والے غیر معیاری میڈیکل کالجوں کے مالکان نے اپنے کالجوں کو دوبارہ کھولنے کیلیے سیاسی اثرورسوخ کا استعمال شروع کردیا ہے، معطل کی جانے والی پی ایم ڈی سی کی منیجنگ کمیٹی کے ایک رکن بتایا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار پی ایم ڈی سی کوعملاً معطل کیا گیا ہے جس سے خدشہ ہے کہ غیر معیاری بند میڈیکل کالجوں کو دوبارہ کھولنے اور دیگر نجی میڈیکل کالجوں کے قیام کی اجازت دی جاسکتی ہے، پی ایم ڈی سی کی غیر فعالیت سے ملک بھر میں ڈاکٹروں کی رجسٹریشن کا عمل بند ہوگیا ہے جبکہ کونسل کی جانب سے اسنادکی تصدیق روک دی گئی ہے جبکہ بیرون ممالک سے شعبہ طب میں کام کرنے والے ماہرین کی اسناد کی تصدیق کا کام بھی بند ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ملک میں پہلی بار پی ایم ڈی سی کو وزارت نیشنل ریگولیشن نے غیر فعال کرکے انوکھی مثال قائم کی ہے اور کونسل میں سیاسی وابستگیوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین کو شامل کرنے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے یہی وجہ ہے حکومت کی جانب سے تشکیل دی جانے والی7 رکنی منیجنگ کمیٹی بھی تحلیل کردی گئی ہے جس کا حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، معطل کی جانے والی کمیٹی کے ایک اور رکن نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی سیاست کی نظر ہوگئی ہے،کونسل نے گزشتہ 2 ماہ کے دوران ملک بھر میں 5 میڈیکل کالجوں کو بند اور10میڈیکل وڈینٹل کالجوں میں داخلے روکنے کی ہدایت کی تھی ان میں 2 میڈیکل کالج ایک سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی کے تھے، خیبر پختوانخواہ سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں نے پی ایم ڈی سی کو سیاست کا اکھاڑہ بنادیا ہے، ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پی ایم ڈی سی کے سابقہ عہدیداروں نے ملک کے5 میڈیکل وڈینٹل کالجوں کو بند اور 10 کالجوں میں داخلے روکنے کی تجویزدی تھی جبکہ 12میڈیکل کالجز ایسے چل رہے ہیں ۔
جن کے پاس اپنے اسپتال بھی موجود نہیں جس پرکونسل نے ایسے کالجوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ اپنے طالب علموں کی کلینکل پریکٹس کیلیے فوری اسپتال قائم کرے، تحلیل کی گئی نئی کمیٹی کے ایک رکن نے بتایا کہ ملک میں سابقہ عہدیداروں نے میڈیکل تعلیم کو جدید تقاضوں کے مطابق ہم آہنگ کرنے کیلیے کالجوں کو بند کیا اور تنبیہ جاری کی تھی لیکن بعض بااثر سیاست دانوںنے کونسل کے صدر سمیت دیگر عہدیداروں کے خلاف وزیراعظم سے شکایت کی اور انھیں عہدوں سے ہٹادیا گیا جس پر گزشتہ روز7 رکنی نئی کمیٹی قائم کی گئی اور اس کمیٹی کو بندکیے جانے والے میڈیکل کالجوں کو دوبارہ کھولنے کے لیے نظرثانی کا اختیار بھی دیا گیا تھا۔
خیبر پختونخوا کے سیاستدانوں نے اپنے مفادات کیلیے کونسل کو سیاسی اکھاڑہ بنادیا،پی ایم ڈی سی کی غیر فعالیت سے ملک بھر میں ڈاکٹروں کی رجسٹریشن ، اسنادکی تصدیق اور بیرون ممالک شعبہ طب میں کام کرنے والے ماہرین کی اسناد کی تصدیق بند ہوگئی، تفصیلات کے مطابق پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کو ختم کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے 4 روز قبل آرڈیننس جاری کیا تھا جس کے بعد متعلقہ وزارت نے کونسل کو چلانے کے لیے عارضی7رکنی منیجنگ کمیٹی قائم کی اور جس کا حکومت نے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا لیکن4 گھنٹے بعد ہی اس نوٹیفکیشن کو بھی واپس لے لیا گیا جس کے بعد بندکیے جانے والے غیر معیاری میڈیکل کالجوں کے مالکان نے اپنے کالجوں کو دوبارہ کھولنے کیلیے سیاسی اثرورسوخ کا استعمال شروع کردیا ہے، معطل کی جانے والی پی ایم ڈی سی کی منیجنگ کمیٹی کے ایک رکن بتایا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار پی ایم ڈی سی کوعملاً معطل کیا گیا ہے جس سے خدشہ ہے کہ غیر معیاری بند میڈیکل کالجوں کو دوبارہ کھولنے اور دیگر نجی میڈیکل کالجوں کے قیام کی اجازت دی جاسکتی ہے، پی ایم ڈی سی کی غیر فعالیت سے ملک بھر میں ڈاکٹروں کی رجسٹریشن کا عمل بند ہوگیا ہے جبکہ کونسل کی جانب سے اسنادکی تصدیق روک دی گئی ہے جبکہ بیرون ممالک سے شعبہ طب میں کام کرنے والے ماہرین کی اسناد کی تصدیق کا کام بھی بند ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ملک میں پہلی بار پی ایم ڈی سی کو وزارت نیشنل ریگولیشن نے غیر فعال کرکے انوکھی مثال قائم کی ہے اور کونسل میں سیاسی وابستگیوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین کو شامل کرنے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے یہی وجہ ہے حکومت کی جانب سے تشکیل دی جانے والی7 رکنی منیجنگ کمیٹی بھی تحلیل کردی گئی ہے جس کا حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، معطل کی جانے والی کمیٹی کے ایک اور رکن نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی سیاست کی نظر ہوگئی ہے،کونسل نے گزشتہ 2 ماہ کے دوران ملک بھر میں 5 میڈیکل کالجوں کو بند اور10میڈیکل وڈینٹل کالجوں میں داخلے روکنے کی ہدایت کی تھی ان میں 2 میڈیکل کالج ایک سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی کے تھے، خیبر پختوانخواہ سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں نے پی ایم ڈی سی کو سیاست کا اکھاڑہ بنادیا ہے، ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پی ایم ڈی سی کے سابقہ عہدیداروں نے ملک کے5 میڈیکل وڈینٹل کالجوں کو بند اور 10 کالجوں میں داخلے روکنے کی تجویزدی تھی جبکہ 12میڈیکل کالجز ایسے چل رہے ہیں ۔
جن کے پاس اپنے اسپتال بھی موجود نہیں جس پرکونسل نے ایسے کالجوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ اپنے طالب علموں کی کلینکل پریکٹس کیلیے فوری اسپتال قائم کرے، تحلیل کی گئی نئی کمیٹی کے ایک رکن نے بتایا کہ ملک میں سابقہ عہدیداروں نے میڈیکل تعلیم کو جدید تقاضوں کے مطابق ہم آہنگ کرنے کیلیے کالجوں کو بند کیا اور تنبیہ جاری کی تھی لیکن بعض بااثر سیاست دانوںنے کونسل کے صدر سمیت دیگر عہدیداروں کے خلاف وزیراعظم سے شکایت کی اور انھیں عہدوں سے ہٹادیا گیا جس پر گزشتہ روز7 رکنی نئی کمیٹی قائم کی گئی اور اس کمیٹی کو بندکیے جانے والے میڈیکل کالجوں کو دوبارہ کھولنے کے لیے نظرثانی کا اختیار بھی دیا گیا تھا۔