کراچی میں ممکنہ بلدیاتی انتخابات پھر ملتوی

shabbirarman@yahoo.com

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سندھ حکومت کی درخواست پر دوسرے مرحلے کے تحت کراچی کے 7 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات جو کہ 23 اکتوبر کو ہونے تھے۔

فی الحال ملتوی کر دیے ہیں الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا کہ 15 دن کے بعد دوبارہ اجلاس ہو گا جس میں صوبائی حکومت اور امن و امان قائم کرنیوالے اداروں سے تجاویز لی جائیں گی تاکہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا جلد از جلد اور پرامن انعقاد یقینی بنایا جائے اور الیکشن کی تاریخ کا فیصلہ کیا جا سکے۔

سندھ حکومت نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے لیے تیسرا خط 14 اکتوبر کو لکھا تھا۔ سندھ حکومت نے خط میں مو قف اپنایا کہ دوبارہ درخواست کی جاتی ہے کہ کراچی ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات 3 ماہ کے لیے ملتوی کیے جائیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ نہیں کیا جاتا تو کراچی میں بلدیاتی انتخابات دو مرحلوں میں کرائیں، پہلے مرحلے میں کراچی کے 3 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں اور دوسرے مرحلے میں 4 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں۔

سندھ حکومت نے مؤقف اپنایا ہے کہ دو مرحلوں سے سندھ حکومت کو وسائل کی دستیابی میں مدد ملے گی، دو مرحلوں میں کراچی میں بلدیاتی انتخابات پرامن اور شفاف انداز سے ہوں گے۔

الیکشن کمیشن نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی ہر ممکن کوشش کی، وزارت داخلہ سے انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے فوج اور رینجرز کی فراہمی یقینی بنانے کا کہا تھا، وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن کو مطلع کیا کہ پولیس نفری کی کمی کے پیش نظر فوج اور رینجرز پولنگ اسٹیشنز پر ڈیوٹی نہیں دے سکتے۔

البتہ پہلے کی طرح یہ فورسز کیو آر ایف کے طور پر مہیا ہوں گی۔ سندھ حکومت نے اپنے تیسرے خط میں یہ بھی لکھا تھا کہ ان کے پاس 16 ہزار 785 پولیس اہلکاروں کی کمی ہے۔

لہٰذا الیکشن 3 ماہ کے لیے ملتوی کیا جائے۔ اس صورتحال کے تناظر میں الیکشن کمیشن کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کہ فی الحال انتخابات ملتوی کر دیے جائیں۔

موجودہ فیصلے سے چند روز قبل الیکشن کمیشن نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی سندھ حکومت کی درخواست مسترد کر دی تھی، جب کہ سندھ حکومت 23 اکتوبر کو ہونیوالے بلدیاتی انتخابات میں تعاون کرنے سے انکاری رہے ہیں۔

اس سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وفاقی حکومت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 16 اکتوبر 2022 کو قومی اسمبلی کی آٹھ، پنجاب اسمبلی کی تین نشستوں پر ضمنی انتخابات کروانے کا اعلان کر دیا تھا جو کہ ہو گئے ہیں۔ وزارت داخلہ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو خط ارسال کیا گیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ ضمنی انتخابات ملتوی کر دیے جائیں کیوں کہ ایک سیاسی جماعت (پی ٹی آئی) اسلام آباد پر قبضہ کرنے کے لیے آرہی ہے۔

ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے کراچی ڈویژن میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست بھی مسترد کر دی تھی جس کے بعد کراچی ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات شیڈول کیمطابق 23 اکتوبر 2022 کو کرانے کا شیڈول برقرار رکھا تھا۔


اس سے بھی قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سندھ میں ممکنہ بارشوں کے باعث بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ ملتوی کر دیا تھا جو کہ 24 جولائی کو ہونے تھے۔

سندھ میں 24 جولائی کو کراچی اور حیدرآباد ڈویژن کے 16 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات شیڈول تھے اور اس حوالے سے تیاریاں بھی تقریباً مکمل کر لی گئی تھیں۔ اس کے ساتھ ہی محرم الحرام اور موسم کی صورتحال کے باعث قومی اسمبلی کے حلقے این اے-245 کراچی کا انتخاب بھی ملتوی کر دیا تھا۔ قومی اسمبلی کے حلقے کے ضمنی انتخاب کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ اب یہ انتخاب 21 اگست 2022 کو ہو گا۔

سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ 28 اگست 2022 کو منعقد ہونے کا اعلان کیا گیا پھر اس کے بعد سندھ میں بارشوں نے بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ پھر ملتوی کروا دیا۔ حیدر آباد میں 28 اگست کو ہونیوالے بلدیاتی انتخابات موخر ہونیوالے اضلاع میں ضلع میٹاری، ٹنڈوالہ یار، ٹنڈو محمد خان، جامشور، دادو، بدین، سجاول اور ٹھٹھہ بھی شامل ہیں۔

یہ معمہ رہا کہ بلدیاتی انتخابات صرف کراچی میں ہو سکیں گے یا نہیں اس کا جائزہ لینے کے لیے پھر اجلاس طلب کر لیا گیا جس میں سندھ حکومت نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کی کہ مراسلے میں مزید کہا گیا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد ریجن میں بلدیاتی انتخابات میں سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی ممکن نہیں۔ کراچی، حیدرآباد کے ڈی سیز، آئی جی سندھ، صوبائی انتظامیہ و دیگر نے انتظامات سے معذرت کر لی ہے۔

خط کے متن کے مطابق انتخابی عمل میں ذمے داریاں نبھانے والے یہ تمام محکمے سیلابی امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ اس طرح 28 اگست کو ہونیوالے بلدیاتی انتخابات حیدر آباد کے بعد کراچی میں بھی ملتوی کرنے کا اعلان کیاگیا اور 23 اکتوبر کو حیدرآباد کو چھوڑ کر صرف کراچی میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان کیا گیا جس کے بعد ایک مرتبہ پھر کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی جسے مسترد کر دیا گیا۔

تاہم سندھ حکومت نے ایک مرتبہ پھر الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کی جس پر الیکشن کمیشن نے فی الحال کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کر دیے ہیں 15 دن کے بعد دوبارہ اجلاس ہو گا جس میں انتخابات کرانے پر غور کیا جائے گا۔ مجوزہ بلدیاتی انتخابات میں کراچی میں 7 اضلاع کے 25 ٹاؤنز میں 10 نشستوں پر امیدواروں کے انتقال کے سبب پولنگ نہیں ہوگی۔

یہ نشستیں درج ذیل ہیں۔ ضلع شرقی میں گلشن اقبال ٹاؤن کی یوسی 7 اور جناح ٹاؤن کی یوسی 6 میں وارڈ ز کونسلرز، ضلع ملیر کے ابراہیم حیدری ٹاؤن کی یوسی مظفر آباد میں وارڈ ممبر کی نشست، ضلع کیماڑی میں جنرل کونسلر، بلدیہ ٹاؤن میں یوسی 9 کے وارڈ کونسلر، ضلع وسطی میں نیو کراچی ٹاؤن یوسی 13 میں چیئرمین کے امید وار کے انتقال کے سبب اس نشست پر بلدیاتی انتخابات نہیں ہونگے۔

تاہم اس یوسی میں وارڈز کونسلرز کی نشستوں پر پولنگ شیڈول کے مطابق ہونگے اسی طرح ضلع غربی میں مومن آباد ٹاؤن کی ایک یوسی کے چیئرمین کے امید وار کے انتقال کے باعث بھی بلدیاتی الیکشن کے لیے پولنگ نہیں ہو گی۔

ان خالی نشستوں پر بعد میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں گے۔ سندھ کے 14 اضلاع میں 26 جون کو ہونیوالے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے غیرحتمی نتائج کے مطابق میں پیپلز پارٹی سندھ کے چار ڈویژنز کی اکثریتی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے جب کہ جمعیت علمائے اسلام صوبے میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنیوالی جماعت بن چکی ہے۔

کراچی کے 7 اضلاع کو 25 ٹاؤنز اور 246 یونین کمیٹیوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جن میں وارڈز کی تعداد 984 ہے۔ 2015 کے انتخابات میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے 64.5 فیصد ووٹ حاصل کیے اور اس طرح ان کا امیدوار وسیم اختر کراچی کے میئر منتخب ہو گئے تھے ان انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی 11.5 فیصد اور پاکستان مسلم لیگ (ن) 9.2 فیصد ووٹوں کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہیں۔

یکم ستمبر 2020 کو سندھ بھر کی مقامی حکومتیں اپنی مدت پوری ہونے کے بعد تحلیل کر دی گئی تھیں، مگر وقت مقررہ پر بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے گئے 15 مہینے گزر جانے کے بعد دسمبر 2021 میں حکومت سندھ نے اعلان کیا کہ وہ فروری یا مارچ 2022 میں بلدیاتی انتخابات کرائے گی لیکن 2 سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود ہنوز یہ بلدیاتی انتخابات منعقد کرانے کے منتظرہیں۔
Load Next Story