علی وزیر کیلیے کوئی نہیں بولتا چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ

قومی اسمبلی نے ارکان کی گرفتاری سے متعلق نئے رولز اچھے بنائے ہیں، چیف جسٹس


ویب ڈیسک October 21, 2022
قومی اسمبلی نے ارکان کی گرفتاری سے متعلق نئے رولز اچھے بنائے ہیں، چیف جسٹس

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ علی وزیر کیلیے کوئی نہیں بولتا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اسد قیصر سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف کیسز سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔

وکیل فیصل چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایک اوپن ایف آئی آر درج ہوئی جس میں پی ٹی آئی قیادت لکھ کر ایف آئی آر میں سب کو شامل کر لیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی بنیادوں پر ساری جگہوں پر کیسے مقدمات درج کرائے جاتے ہیں ، پارلیمنٹ اور وفاقی حکومت کردار ادا کرے اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے ، ہر حکومت یہی کرتی ہے۔

عدالت نے دو ہفتوں میں ملک بھر کے تھانوں میں پٹیشنرز کے خلاف درج مقدمات کی تفصیل طلب کرتے ہوئے کہا کہ حلقے کے عوام کی نمائندگی کے لیے اب کسی پارلیمنٹرین کو اسمبلی اجلاس شرکت سے نہیں روکا جاسکتا چاہے وہ گرفتار ہی کیوں نا ہو ۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نئے رولز کے مطابق کسی بھی پارلیمنٹرین کو اس وقت تک گرفتار نہیں کیا جا سکتا جب تک اسپیکر کی منظوری نہیں ہو گی ، آپ کا معاملہ تو حل ہوگیا تو علی وزیر کا بھی حل کردیں ، علی وزیر کے لیے نا کوئی یہ بولتے ہیں نا کوئی اور بولتا ہے ، ان کا حلقہ بغیر نمائندگی کے ہے ایسا تو نہیں ہونا چاہیے ، نئے رولز کی روح سے کیا علی وزیر اب ہر سیشن میں آ سکتے ہیں ؟۔

پی ٹی آئی وکیل فیصل چوہدری نے جواب دیا کہ بالکل وہ سیشن کا حصہ بن سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ علی وزیر کا کیس اس دائرہ اختیار میں نہیں لیکن یہ بتائیں تو سہی علی وزیر پر کتنے مقدمے ہیں ؟ ان کے لیے بھی آواز اٹھانی چاہیے۔

وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ جو آواز اٹھائے وہ خود اٹھایا جاتا ہے ، میڈیا رپورٹ کے مطابق نئے قواعد کے تحت جو ممبر پارلیمنٹ بھی گرفتار ہو اسے اجلاس میں شرکت کی اجازت ہو گی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ تو بہت اچھے رولز بنائے ہیں، پارلیمنٹ اجلاس کے دوران اب کوئی حلقہ نمائندگی کے بغیر نہیں رہے گا، پروڈکشن آرڈر جاری کرنا اب اسپیکر قومی اسمبلی کی صوابدید نہیں، عدالت توقع کرتی ہے کہ رولز میں ترمیم پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے گا۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی نے قواعد میں ترامیم کی منظوری دے دی، جس کے مطابق رکن قومی اسمبلی کی گرفتاری کی اجازت اسپیکر سے لینا ضروری ہو گی اور قومی اسمبلی کے احاطے سے کسی رکن کو گرفتار نہیں کیا جائے گا، اس کے علاوہ گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈر لازمی جاری کرنےاور پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے بعد رکن کی پارلیمنٹ لاجز کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دینے کی ترمیم بھی منظور کی گئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں