توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل قرار دے دیا
جھوٹا بیان جمع کرانے پر الیکشن کمیشن کا عمران خان کے خلاف فوج داری کارروائی کا بھی حکم
الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی چئیرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو نااہل قرار دے دیا، ان کی قومی اسمبلی کی نشست خالی قرار دے دی ساتھ ہی عمران خان کے خلاف فوج داری کارروائی شروع کرنے کا بھی حکم دے دیا۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے متفقہ فیصلہ سنادیا۔
اس موقع پر سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے جب کہ الیکشن کمیشن کا کمرہ عدالت صحافیوں، وکلاء اور پارٹی رہنماؤں کی بڑی تعداد سے بھر گیا۔ رہنماؤں میں فواد چوہدری، اسد عمر، عمر ایوب، شاہ محمود قریشی، شیری مزاری، فیصل جاوید، ملیکہ بخاری و دیگر موجود تھے۔
اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن نے عمران خان کو توشہ خانہ ریفرنس میں اثاثے چھپانے کے جرم میں نااہل قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف فوج داری کارروائی کا حکم دے دیا۔ فیصلے کے بعد عمران خان رکن اسمبلی نہیں رہے اور الیکشن کمیشن نے ان کی قومی اسمبلی کی نشست بھی خالی قرار دے دی۔
الیکشن کمیشن نے قرار دیا کہ عمران خان کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہے، جھوٹا اسٹیٹمنٹ جمع کرانے پر آرٹیکل 63 ون پی کے تحت انہیں نااہل قرار دیا جارہا ہے، ان کے خلاف فوج داری کارروائی شروع کی جائے۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مس ڈیکلریشن کا مرتکب قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے جان بوجھ کر الیکشن کمیشن میں غلط گوشوارے جمع کرائے اور ملنے والے تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے، انہوں نے سال 2018-19 میں تحائف کی فروخت سے حاصل رقم بھی ظاہر نہیں کی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان کا پیش کردہ بینک ریکارڈ تحائف کی قیمت سے مطابقت نہیں رکھتا، انہوں نے اپنے جواب میں جو موقف اپنایا وہ مبہم تھا، انہوں نے مالی سال 2020-21 کے گوشواروں میں بھی حقائق چھپائے، جس کے نتیجے میں انہوں نے الیکشن ایکٹ کی دفعات 137، 167 اور 173 کی خلاف ورزی کی۔
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کی دستاویز کے مطابق عمران خان نے توشہ خانہ سے 14 کروڑ 20 لاکھ 42 ہزار روپے مالیت کے تحائف حاصل کیے۔
مزید پڑھیں: ایم این اے دوبارہ قومی اسمبلی کا انتخاب کیسے لڑ سکتا ہے؟ چیف الیکشن کمشنر
عمران خان نے ان تحائف کے 3 کروڑ 81 لاکھ 77 ہزار روپے ادا کیے اور 8 لاکھ مالیت کے تحائف کی ادائیگی نہیں کی۔ عمران خان کی اہلیہ نے 58 لاکھ 59 ہزار روپے کے ہار، بُندے، انگوٹھی اور کڑا 29 لاکھ 14 ہزار روپے وصول کیے جب کہ عمران خان نے گھڑی ،کف لنکس، پین، انگوٹھی 2کروڑ 27 لاکھ روپے دے کر حاصل کیے۔
ریفرنس دستاویز میں عمران خان کی حاصل کی گئی گھڑی کی اصل مالیت 8 کروڑ 50 لاکھ ،کف لنکس کی اصل مالیت 56 لاکھ روپے، پین کی اصل مالیت 15 لاکھ اور انگوٹھی کی اصل مالیت 87 لاکھ ہے۔
قبل ازیں الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنان کے پہنچنے یا ممکنہ ہنگامہ آرائی کے خدشے کے پیش نظر پورے علاقے اور خصوصاً عمارت کے ارد گرد سخت سکیورٹی تعینات کردی گئی تھی جب کہ نفری کے لیے آنسو گیس کے شیل سمیت دیگر ضروری سامان بھی پہنچا دیا گیا تھا۔ اس موقع پر سکیورٹی کے لیے پولیس کے علاوہ ایف سی اور رینجرز کے اہلکار بھی تعینات کیے گئے تھے۔
ممکنہ احتجاج پر قابو پانے کے لیے پورے اسلام آباد میں بھاری نفری الرٹ تھی۔ اسلام آباد پولیس نے توشہ خانہ ریفرنس کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے تناظر میں پی ٹی آئی کی جانب سے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر سکیورٹی پلان بنایا تھا، جس کے مطابق ایکسپریس وے اور سری نگر ہائی وے سمیت پورے دارالحکومت میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ آئی جی اسلام آباد نےاعلیٰ افسران کو فیلڈ میں رہنے کی ہدایت کی تھی۔
توشہ خانہ ریفرنس کیس کا پس منظر
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے اگست کے اوائل میں توشہ خانہ کیس کی روشنی میں عمران خان کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجا تھا، جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔
مزید پڑھیں: عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن میں جواب جمع کرادیا
عمران خان کی جانب سے تحریری جواب
آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بعد ازاں عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جس کے مطابق یکم اگست 2018ء سے 31 دسمبر 2021ء کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔
امزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس؛ الیکشن کمیشن نے عمران خان نااہلی ریفرنس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی، جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادائیگی کر کے خریدا تھا۔اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے متفقہ فیصلہ سنادیا۔
اس موقع پر سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے جب کہ الیکشن کمیشن کا کمرہ عدالت صحافیوں، وکلاء اور پارٹی رہنماؤں کی بڑی تعداد سے بھر گیا۔ رہنماؤں میں فواد چوہدری، اسد عمر، عمر ایوب، شاہ محمود قریشی، شیری مزاری، فیصل جاوید، ملیکہ بخاری و دیگر موجود تھے۔
اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن نے عمران خان کو توشہ خانہ ریفرنس میں اثاثے چھپانے کے جرم میں نااہل قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف فوج داری کارروائی کا حکم دے دیا۔ فیصلے کے بعد عمران خان رکن اسمبلی نہیں رہے اور الیکشن کمیشن نے ان کی قومی اسمبلی کی نشست بھی خالی قرار دے دی۔
الیکشن کمیشن نے قرار دیا کہ عمران خان کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہے، جھوٹا اسٹیٹمنٹ جمع کرانے پر آرٹیکل 63 ون پی کے تحت انہیں نااہل قرار دیا جارہا ہے، ان کے خلاف فوج داری کارروائی شروع کی جائے۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مس ڈیکلریشن کا مرتکب قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے جان بوجھ کر الیکشن کمیشن میں غلط گوشوارے جمع کرائے اور ملنے والے تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے، انہوں نے سال 2018-19 میں تحائف کی فروخت سے حاصل رقم بھی ظاہر نہیں کی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان کا پیش کردہ بینک ریکارڈ تحائف کی قیمت سے مطابقت نہیں رکھتا، انہوں نے اپنے جواب میں جو موقف اپنایا وہ مبہم تھا، انہوں نے مالی سال 2020-21 کے گوشواروں میں بھی حقائق چھپائے، جس کے نتیجے میں انہوں نے الیکشن ایکٹ کی دفعات 137، 167 اور 173 کی خلاف ورزی کی۔
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کی دستاویز کے مطابق عمران خان نے توشہ خانہ سے 14 کروڑ 20 لاکھ 42 ہزار روپے مالیت کے تحائف حاصل کیے۔
مزید پڑھیں: ایم این اے دوبارہ قومی اسمبلی کا انتخاب کیسے لڑ سکتا ہے؟ چیف الیکشن کمشنر
عمران خان نے ان تحائف کے 3 کروڑ 81 لاکھ 77 ہزار روپے ادا کیے اور 8 لاکھ مالیت کے تحائف کی ادائیگی نہیں کی۔ عمران خان کی اہلیہ نے 58 لاکھ 59 ہزار روپے کے ہار، بُندے، انگوٹھی اور کڑا 29 لاکھ 14 ہزار روپے وصول کیے جب کہ عمران خان نے گھڑی ،کف لنکس، پین، انگوٹھی 2کروڑ 27 لاکھ روپے دے کر حاصل کیے۔
ریفرنس دستاویز میں عمران خان کی حاصل کی گئی گھڑی کی اصل مالیت 8 کروڑ 50 لاکھ ،کف لنکس کی اصل مالیت 56 لاکھ روپے، پین کی اصل مالیت 15 لاکھ اور انگوٹھی کی اصل مالیت 87 لاکھ ہے۔
قبل ازیں الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنان کے پہنچنے یا ممکنہ ہنگامہ آرائی کے خدشے کے پیش نظر پورے علاقے اور خصوصاً عمارت کے ارد گرد سخت سکیورٹی تعینات کردی گئی تھی جب کہ نفری کے لیے آنسو گیس کے شیل سمیت دیگر ضروری سامان بھی پہنچا دیا گیا تھا۔ اس موقع پر سکیورٹی کے لیے پولیس کے علاوہ ایف سی اور رینجرز کے اہلکار بھی تعینات کیے گئے تھے۔
ممکنہ احتجاج پر قابو پانے کے لیے پورے اسلام آباد میں بھاری نفری الرٹ تھی۔ اسلام آباد پولیس نے توشہ خانہ ریفرنس کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے تناظر میں پی ٹی آئی کی جانب سے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر سکیورٹی پلان بنایا تھا، جس کے مطابق ایکسپریس وے اور سری نگر ہائی وے سمیت پورے دارالحکومت میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ آئی جی اسلام آباد نےاعلیٰ افسران کو فیلڈ میں رہنے کی ہدایت کی تھی۔
توشہ خانہ ریفرنس کیس کا پس منظر
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے اگست کے اوائل میں توشہ خانہ کیس کی روشنی میں عمران خان کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجا تھا، جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔
مزید پڑھیں: عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن میں جواب جمع کرادیا
عمران خان کی جانب سے تحریری جواب
آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بعد ازاں عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جس کے مطابق یکم اگست 2018ء سے 31 دسمبر 2021ء کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔
امزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس؛ الیکشن کمیشن نے عمران خان نااہلی ریفرنس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی، جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادائیگی کر کے خریدا تھا۔اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔