سپریم کورٹ نے ملک بھر کے حراستی مراکز کی تفصیل طلب کر لی

زیرحراست افرادکی رپورٹ بھی طلب،شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے،جسٹس ناصرالملک


اسلام آبادہائی کورٹ نے ڈی جی آئی ایس آئی کوطلب کرلیا، لاپتہ افرادکا الزام آئی ایس آئی پر ہی کیوں لگتا ہے؟ جسٹس ریاض فوٹو: فائل

KARACHI: سپریم کورٹ نے لاپتہ فضل ربی کیس میں وفاقی حکومت سے ملک بھر میں قائم تمام حراستی مراکز اور ان میں زیر حراست افرادکی تفصیلات طلب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل اور سیکریٹری داخلہ خیبرپختونخوا کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔

اسلام آبادہائیکورٹ نےراولپنڈی سے لاپتہ محمد عارف کے مقدمہ میں ڈی جی آئی ایس آئی کوآئندہ سماعت پر طلب کر لیا ۔سپریم کورٹ کے جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں فل بینچ نے پیرکو فضل ربی کی بازیابی کے مقدمے کی سماعت کی۔فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ لاپتہ افرادکا معاملہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے ،عدالت نے مزید سماعت 7اپریل تک ملتوی کردی۔وقائع نگارکے مطابق ہائیکورٹ نے ڈی جی آئی ایس آئی کو لاپتہ عارف کے مقدمہ میں اگلے ہفتے طلب کیاہے، جسٹس ریاض احمدخان نے حکم دیا کہ ڈی جی آئی ایس آئی لاپتہ شخص کے حوالے سے بیان حلفی بھی جمع کرائیں اور بتائیں کہ لاپتہ شخص ادارے کی تحویل میں ہے یا نہیں،یہ درخواست لاپتہ شخص کی اہلیہ پروین بی بی نے دائرکی ہے۔

پٹیشنرکے وکیل نے بتایا کہ آئی ایس آئی نے عارف کودو ساتھیوں سمیت چند ماہ قبل تحویل میں لیا،دیگر دو ساتھیوں کو بعد میں چھوڑ دیا گیا،چھوڑے گئے افرادکا کہنا ہے کہ انہیں آئی ایس آئی نے اٹھایا تھا۔سرکاری وکیل راجہ خالد نے استدعا کی کہ آئی ایس آئی کو جواب کیلیے چھ ہفتوںکی مہلت دی جائے تاہم عدالت نے یہ استدعا قبول نہیں کی۔این این آئی کے مطابق جسٹس ریاض احمدخان نے کہاکیااس ملک میں آئین وقانون ہے؟ہمیشہ لاپتہ افرادکا الزام آئی ایس آئی پر ہی کیوں لگتاہے؟جس کا جہاں سے جی چاہے شہریوں کو اٹھا لے۔ آئی این پی کے مطابق انھوں نے کہا کہ اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو غائب کرنے کے بجائے اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں