کراچی میں ٹھیکوں پر جعلسازی کے باوجود سیکریٹری بلدیات نے فنڈز بھ جاری کردیے
کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے سیکریٹری بلدیات کے لیٹر کو پراسرار ،فراڈ اور مضحکہ خیز قرار دیدیا
کراچی کے ترقیاتی کاموں میں کروڑوں کے ٹھیکے میں مبینہ جعلسازی اور ڈبلنگ کا تنازعے میں پراسرار اور حیران کن لیٹر منظر عام پر آنے کے بعد پوری سندھ حکومت کی کارکردگی سوالیہ نشان بن کر رہ گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں صوبائی اے ڈی پی کے تحت جاری تقریبا 14 ارب سے زائد لاگت کی ترقیاتی اسکیموں میں مبینہ سنگین جعلسازی، اقرباء پروری اور ڈبلنگ کے ہونے والے انکشافات کے بعد سیکریٹری بلدیات سندھ نجم شاہ کا اسکیم کی ایڈ منسٹریٹیو اپروول(ڈبل اے) کی منسوخی کا اچانک منظر عام پر آنے والے لیٹر نے تنازعہ کو نیا رخ دیدیا ہے۔
ضلع شرقی کی یوسی 31 میں تقریبا 10 کروڑ لاگت کی فراہمی و نکاسی آب کی بہتری کی ترقیاتی اسکیم کا لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ اور ادارہ فراہمی و نکاسی آب (واٹر بورڈ) کی جانب سے علیحدہ علیحدہ نہ صرف ٹینڈر کردیا گیا تھا بلکہ دونوں اداروں کی جانب سے ایک ہی ترقیاتی اسکیم کا علیحدہ علیحدہ ٹھیکیداروں کو ٹھیکہ ایوارڈ بھی کردیا گیا تھا۔
اس سلسلے میں واٹر بورڈ کے ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ یوسی 31 کی مذکورہ اے ڈی پی کی ترقیاتی اسکیم واٹر بورڈ کی ہے اور اس اسکیم کی ایڈ منسٹریٹیو اپروول (ڈبل اے) واٹر بورڈ کو جاری ہوئی تھی جس کے بعد 3 مارچ 2022ء کو ٹینڈر کرکے کام کا ٹھیکہ میسر حاجی عبدالستار اینڈ برادرز نامی فرم کو ایوارڈ کردیا تھا اور ٹھیکیدار سے فوری کام بھی شروع کرادیا گیا تھا۔
دوسری جانب لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ نے یہی ٹھیکہ میسر حاجی سید امیر اینڈ برادرز نامی فرم کو ایوارڈ کرکے ایگزیکیوشن کیلئے اسکیم کے ڈی اے کو بھیج دی تھی۔
دریں اثناء ذرائع ابلاغ میں کروڑوں کے ٹھیکے میں ڈبلنگ کے انکشافات کے بعد اچانک سیکریٹری بلدیات نجم شاہ کا دستخط شدہ ایک لیٹر منظر عام پر آگیا ہے جس میں 30 مئی 2022ء کی تاریخ درج ہے اور اس لیٹر میں مذکورہ اسکیم کی واٹر بورڈ کو بھیجی گئی ایڈ منسٹریٹو اپروول منسوخ کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 3 مارچ کو ٹھیکہ ایوارڈ اور کام شروع کئے جانے کے دوماہ بعد اسکیم کی منسوخی کا لیٹر منظر عام پر آنے پر واٹر بورڈ کے اعلی افسران سمیت کراچی کے سینئر کنٹریکٹرز بھی حیران ہوکر رہ گئے ہیں۔
اس میں مزید دلچسپ امر یہ ہے کہ سیکریٹری بلدیات نے 30 مئی کو ڈبل اے کی منسوخی کا لیٹر جاری کیا جب کہ چند روز بعد ہی جون میں واٹر بورڈ کیلئے منسوخ شدہ اسکیم پر ادائیگی کیلئے فنڈز بھی جاری کر ڈالا، جس کے بعد واٹر بورڈ کی جانب سے ٹھیکیدار کو تقریبا ڈیڑھ کروڑ کی ادائیگی بھی کردی گئی۔
مزید پڑھیں : کراچی میں ترقیاتی کاموں کی آڑ میں بڑی جعلسازی سامنے آگئی
محکمہ بلدیات سندھ کے انوکھے کارنامے پر ادارہ ترقیات کراچی اور واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے مابین ایک ہی ترقیاتی اسکیم پر ہونے والا تنازعہ نیا رخ اختیار کرگیا ہے، ٹھیکیداروں کی نمائندہ تنظیم کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے سیکریٹری بلدیات کے اچانک منظر عام پر آنے والے لیٹر کو پراسرار ،فراڈ اور مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے ترقیاتی کاموں کی آڑ میں کی جانے والی سنگین کرپشن اور بدعنوانیوں کی فوری طور پر اعلی سطحی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے حکام نے کراچی میں صوبائی اے ڈی پی کی جاری تمام اسکیموں کی ٹینڈرنگ سے لیکر ٹینڈر ایوارڈ کئے جانے اور اربوں روپے کی ہونے والی ادائیگیوں کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں صوبائی اے ڈی پی کے تحت جاری تقریبا 14 ارب سے زائد لاگت کی ترقیاتی اسکیموں میں مبینہ سنگین جعلسازی، اقرباء پروری اور ڈبلنگ کے ہونے والے انکشافات کے بعد سیکریٹری بلدیات سندھ نجم شاہ کا اسکیم کی ایڈ منسٹریٹیو اپروول(ڈبل اے) کی منسوخی کا اچانک منظر عام پر آنے والے لیٹر نے تنازعہ کو نیا رخ دیدیا ہے۔
ضلع شرقی کی یوسی 31 میں تقریبا 10 کروڑ لاگت کی فراہمی و نکاسی آب کی بہتری کی ترقیاتی اسکیم کا لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ اور ادارہ فراہمی و نکاسی آب (واٹر بورڈ) کی جانب سے علیحدہ علیحدہ نہ صرف ٹینڈر کردیا گیا تھا بلکہ دونوں اداروں کی جانب سے ایک ہی ترقیاتی اسکیم کا علیحدہ علیحدہ ٹھیکیداروں کو ٹھیکہ ایوارڈ بھی کردیا گیا تھا۔
اس سلسلے میں واٹر بورڈ کے ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ یوسی 31 کی مذکورہ اے ڈی پی کی ترقیاتی اسکیم واٹر بورڈ کی ہے اور اس اسکیم کی ایڈ منسٹریٹیو اپروول (ڈبل اے) واٹر بورڈ کو جاری ہوئی تھی جس کے بعد 3 مارچ 2022ء کو ٹینڈر کرکے کام کا ٹھیکہ میسر حاجی عبدالستار اینڈ برادرز نامی فرم کو ایوارڈ کردیا تھا اور ٹھیکیدار سے فوری کام بھی شروع کرادیا گیا تھا۔
دوسری جانب لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ نے یہی ٹھیکہ میسر حاجی سید امیر اینڈ برادرز نامی فرم کو ایوارڈ کرکے ایگزیکیوشن کیلئے اسکیم کے ڈی اے کو بھیج دی تھی۔
دریں اثناء ذرائع ابلاغ میں کروڑوں کے ٹھیکے میں ڈبلنگ کے انکشافات کے بعد اچانک سیکریٹری بلدیات نجم شاہ کا دستخط شدہ ایک لیٹر منظر عام پر آگیا ہے جس میں 30 مئی 2022ء کی تاریخ درج ہے اور اس لیٹر میں مذکورہ اسکیم کی واٹر بورڈ کو بھیجی گئی ایڈ منسٹریٹو اپروول منسوخ کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 3 مارچ کو ٹھیکہ ایوارڈ اور کام شروع کئے جانے کے دوماہ بعد اسکیم کی منسوخی کا لیٹر منظر عام پر آنے پر واٹر بورڈ کے اعلی افسران سمیت کراچی کے سینئر کنٹریکٹرز بھی حیران ہوکر رہ گئے ہیں۔
اس میں مزید دلچسپ امر یہ ہے کہ سیکریٹری بلدیات نے 30 مئی کو ڈبل اے کی منسوخی کا لیٹر جاری کیا جب کہ چند روز بعد ہی جون میں واٹر بورڈ کیلئے منسوخ شدہ اسکیم پر ادائیگی کیلئے فنڈز بھی جاری کر ڈالا، جس کے بعد واٹر بورڈ کی جانب سے ٹھیکیدار کو تقریبا ڈیڑھ کروڑ کی ادائیگی بھی کردی گئی۔
مزید پڑھیں : کراچی میں ترقیاتی کاموں کی آڑ میں بڑی جعلسازی سامنے آگئی
محکمہ بلدیات سندھ کے انوکھے کارنامے پر ادارہ ترقیات کراچی اور واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے مابین ایک ہی ترقیاتی اسکیم پر ہونے والا تنازعہ نیا رخ اختیار کرگیا ہے، ٹھیکیداروں کی نمائندہ تنظیم کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے سیکریٹری بلدیات کے اچانک منظر عام پر آنے والے لیٹر کو پراسرار ،فراڈ اور مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے ترقیاتی کاموں کی آڑ میں کی جانے والی سنگین کرپشن اور بدعنوانیوں کی فوری طور پر اعلی سطحی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے حکام نے کراچی میں صوبائی اے ڈی پی کی جاری تمام اسکیموں کی ٹینڈرنگ سے لیکر ٹینڈر ایوارڈ کئے جانے اور اربوں روپے کی ہونے والی ادائیگیوں کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔