کراچی میں سیلاب متاثرہ بچی کا اغوا و اجتماعی زیادتی

کارسوار2 نامعلوم ملزمان نے نشانہ بنایا


Staff Reporter October 24, 2022
کارسوار2 نامعلوم ملزمان نے نشانہ بنایا

کلفٹن میں سیلاب متاثرہ بچی کواغوا کرکےاجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا ہے، متاثرہ بچی کے اغوا اور زیادتی میں کارسوار2 نامعلوم ملزمان ملوث ہیں۔

پولیس نے واقعے کا مقدمہ بوٹ بیسن تھانے میں درج ہے اور پولیس واقعے میں ملوث ملزمان کو تلاش کررہی ہے تاہم بچی سے زیادتی کے شبے میں پولیس نے پانچ ملزمان کو حراست میں لیا ہے۔

اتوارکی صبح تقریبا11 بجے کے قریب بوٹ بیسن تھانے کے علاقے کلفٹن بلاک 4 میں واقع مقامی شاپنگ مال کے باہر سے سیلاب متاثرہ 10 سالہ بچی کو زبردستی اغوا کیا گیا اورتقریباً 2 بجے بچی کو زیادتی کا نشانہ بنا کراسی مقام پرچھوڑ دیا گیا شام میں بچی کی حالت غیرہوئی تواسے جناح اسپتال منتقل کیا گیا جہاں بچی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی تصدیق ہوگئی۔

پولیس سرجن کی جانب سے ضلع ساؤتھ پولیس کو آگاہ کیا گیا پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ کے مطابق بچی کی حالت اس قدر بری تھی کہ آپریشن تھیٹرمیں ہی ایگزامن کرنا پڑاابتدائی معائنے سے لگ رہا تھا کہ بچی کےساتھ گینگ ریپ ہوابچی کےجسم پرخروش اورتشدد کے نشانات ہیں ڈی این اے اور دیگر ٹیسٹ کےلیے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق متاثرہ بچی نے اپنے ابتدائی بیان میں پولیس کو بتایا کہ 2 نامعلوم افرادنےاسے زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ واقعے کا مقدمہ الزام نمبر2022/672 بجرم دفعہ 34/376،364 اے کے تحت بوٹ بیسن تھانے میں درج کر لیا گیا مقدمہ کارسوار2 نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا۔

پولیس حکام کے مطابق متاثرہ بچی کا تعلق شکارپور سے ہے ۔ سیلاب کے باعث متاثرہ بچی اپنی والدہ اور دیگر بہن بھائیوں کے ہمراہ کراچی منتقل ہوئی تھی اورکلفٹن شاہ رسول کالونی میں فٹ پاتھ پر رہ رہی تھی ، پولیس نے شواہد کی روشنی میں تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

وزیراعلیٰ کا نوٹس:

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی نے سیلاب متاثرہ 10 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کے واقعے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ ملوث ملزمان کو گرفتار کیا جائے اور بچی سمیت دیگر اہل خانہ کو حفاظتی تحویل میں لیا جائے۔

انہوں نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو ٹیلی فون پر بتایا کہ اس طرح کے واقعات ہرگز ناقابل قبول ہیں اور معاف بھی نہیں کیا جا سکتا اس لیے میں ملزمان کو فوری طور پر سلاخوں کے پیچھے چاہتا ہوں۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید اوڈھو نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ 10 سالہ بچی اور اس کے چھ چھوٹے بہن بھائی عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے قریب اپنی والدہ کے ساتھ رہائش پذیر تھے اور اس خاندان کا اصل تعلق ضلع شکارپور سے ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق اتوار کی رات تقریباً 11 بجے دو لڑکوں نے اسے زبردستی اپنی کار میں لے جا کر اس کی عصمت دری کی اور پھر رات 2:30 بجے کے قریب بچی کو جہاں سے اٹھایا اس علاقے میں چھوڑ گئے، جب بچی کی ماں نے اپنی بیٹی کی حالت زار دیکھی تو وہ جے پی ایم سی پہنچی جہاں بچی ابھی تک زیر علاج ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ متعلقہ معاملہ ایس ایس پی جنوبی کے علم میں جیسے ہی آیا تو انھوں نے بوٹ بیسن تھانے میں ایف آئی آر درج کر کے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔

مزید بتایا گیا کہ ایڈیشنل آئی جی کراچی نے ملزمان کی گرفتاری اور انہیں کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے پولیس ٹیم تشکیل دے دی ہے۔

وزیراعلیٰ نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیج چیک کرنے، ملزمان کی گاڑی اور افراد کی شناخت کرنے اور انہیں گرفتار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ڈی این اے کے ذریعے مجرموں کی شناخت کرنے سے متعلق احکامات بھی صادر کئے۔

دریں اثناء وزیراعلیٰ نے وزیر برائے ترقی نسواں شہلاء رضا کو ہدایت کی کہ وہ پورے خاندان کو حفاظتی نگہداشت میں رکھیں جس کے بعد اہل خانہ کو خواتین پولیس اسٹیشن میں رکھا گیا ہے۔

ایس ایس پی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل:

کلفٹن میں کمسن لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کی تحقیقات سے متعلق ایس ایس پی ساؤتھ کی سربراہی میں کمیٹی کا قیام عمل میں آگیا۔

بوٹ بیسن کے علاقے کلفٹن بلاک 4 میں اندورن سندھ کے علاقے شکار پور سے آنے والی سیلاب سے متاثرہ بیوہ خاتون کی کمسن بیٹی (ن) کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے حوالے سے ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ساؤتھ اسد رضا نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے میری سربراہی میں 2 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ زاہد پروین شامل ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ پولیس نے 5 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے اور ان سے معلومات حاصل کی جا رہی ہیں جبکہ کلوز سرکٹ کیمروں کی فوٹیجز بھی حاصل کی جا رہی ہیں تاکہ واقعہ کی تفتیش میں کوئی اہم شواہد پولیس کو مل سکیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔