شہر قائد سمیت سندھ بھر کے 2013ء اور 2021ء کے آئی بی اے اور این ٹی ایس ٹیسٹ پاس امیدواروں نے تقرر نامے تاحال نہ ملنے پر احتجاج کیا اور ریڈزون میں داخلے کی کوشش کی جس پر پولیس نے مظاہرین پر بد ترین تشدد کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق امیدواروں نے رکاوٹیں ہٹا کر ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی، پولیس نے ٹیسٹ پاس امیدواروں کو حراست میں لے لیا۔
کراچی میں پریس کلب کے باہر آئی بی اے ٹیسٹ پاس اساتذہ تقرر ناموں کے حصول کیلئے مسلسل سراپا احتجاج ہیں۔ احتجاج میں سال 2013ء میں جونئیر ایلیمنٹری اسکول ٹیچرز، پرائمری اسکول اور ہائر اسکول ٹیچرز کے این ٹی ایس پاس اور 2021ء آئی بی اے ٹیسٹ پاس امیدوار شامل تھے۔
پریس کلب پر احتجاجی کیمپ لگائے بیٹھے امیدواروں نے ایک بارپھر وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب پیش قدمی کی پولیس نے پہلے رکاوٹیں لگا کر مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی پولیس کے روکنے کے باوجود مظاہرین داخل ہوئے پولیس نے کئی امیدواروں کو حراست میں لے لیا۔
سال 2021 آئی بی اے ٹیسٹ پاس امیدواروں کو کا کہنا تھا کہ اپنے من پسند لوگوں کو آفر لیٹر جاری کیا مگر ہمیں نہیں کیا جارہا، 33 سے 39 مارکس لینے والے سندھ کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے اساتذہ کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ پاس کرنے کے باوجود بھی نوکریوں سے محروم رکھا جارہاہے، مطالبات کے لیے پر امن احتجاج کے باوجود اب تک محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔
مظاہرین نے کہا این ٹی ایس اور آئی بی اے کےلیئے یکساں پالیسی بنائی جائے اورہمیں آفر آرڈر جاری کیئے جائیں۔ امیدواروں نے آفر لیٹر کے لیے کراچی پریس کلب پر ہڑتالی کیمپ میں احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔