بیٹنگ آرڈر کی کمزور ’کڑیاں‘ ٹیم کو دہلانے لگیں
مناسب متبادل نہ ہونے کے سبب آؤٹ آف فارم حیدر اور آصف کو مسلسل ناکامیوں کے باوجود کھلایا جاتا رہا
بیٹنگ آرڈر کی کمزور کڑیاں گرین شرٹس کو دہلانے لگیں جب کہ مسلسل ناکامیوں کے باوجود مناسب متبادل نہ ہونے کے سبب حیدر علی اور آصف علی کو مسلسل کھلایا جاتا رہا۔
آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے میلبورن میں منعقدہ سنسنی خیز میچ میں پاکستان ٹیم کو بھارت کے ہاتھوں 4وکٹ سے شکست ہوئی۔
بیٹنگ کیلیے مشکل پچ پر افتخار احمد اور شان مسعود نے بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا، بولرز نے بھی ابتدا میں کاری وار کیے مگر ویراٹ کوہلی اور ہردیک پانڈیا کی شاندار شراکت نے بھارتی ٹیم کو فتح دلادی، اس میچ میں بھی حیدر علی اور آصف علی توقعات پر پورا نہ اتر سکے، مسلسل ناکامیوں کے باوجود تبدیلیاں نہ کرنے کی وجہ کمزور بینچ پاور ہے۔
بیٹنگ میں پاکستان کے پاس خوشدل شاہ اور فخر زمان کے ہی آپشنز موجود ہیں، فخر گھٹنے کی انجری سے نجات کیلیے کوشاں ہیں، خوشدل شاہ متواتر ناکام ثابت ہونے کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہیں، ٹیم ذرائع نے بتایا کہ فخر زمان فٹنس بحال کرنے کیلیے سخت محنت کر رہے ہیں۔
زمبابوے کیخلاف میچ سے قبل نیٹ میں ان کی فٹنس کو جانچا جائے گا، اس کے بعد ہی ان کی ٹیم میں واپسی کا علم ہوگا۔
ادھرشاہین شاہ آفریدی کی فٹنس پر بھی سوال اٹھنے لگے ہیں، بھارت کے خلاف میچ کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے انھیں میدان میں اتارا گیا لیکن وہ اصل رنگ میں دکھائی نہ دیے۔
مزید پڑھیں: بابراعظم کامنصوبہ جان گیا تھا، ویرات کوہلی
ذرائع نے بتایا کہ شاہین خود بھی احتیاط سے کام لے رہے ہیں اور گھٹنے پر زور نہیں ڈال رہے، ان سے کسی نے بھارت کیخلاف کھیلنے کیلیے اصرار نہیں کیا وہ خود اس اہم مقابلے میں ٹیم کو فتح دلانا چاہتے تھے اس لیے میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا، ٹیم مینجمنٹ چھوٹی ٹیموں کے خلاف کسی میچ میں انھیں ریسٹ بھی دے سکتی ہے، البتہ اس حوالے سے ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، پیس بولنگ میں پاکستان کے پاس محمد وسیم جونیئر کا آپشن بھی موجود ہے۔
دوسری جانب گرین شرٹس کو اب پرتھ میں 2آسان شکاروں پر ہاتھ صاف کرنے کا موقع ملے گا، جمعرات کو زمبابوے سے میچ شیڈول ہے، اتوار کو اسی وینیو پر دوسرا میچ نیدرلینڈز سے ہوگا، دونوں ٹیمیں کوالیفائنگ مرحلے سے آگے آئی ہیں۔
مضبوط بھارتی ٹیم کا اچھا مقابلہ کرنے والے گرین شرٹس کو ان کمزور حریفوں کیخلاف فتح میں کوئی دشواری پیش نہیں آنا چاہیے مگر ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بعض اوقات کسی ایک بیٹر کی بڑی اننگز یا بولر کا اسپیل میچ کا پانسہ پلٹ دیتا ہے، اس لیے غیر متوقع نتائج کیلیے مشہور پاکستان کو کسی سہل پسندی سے گریز کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: بھارت نے اعصاب شکن مقابلے کے بعد پاکستان کو 4 وکٹوں سے شکست دیدی
گزشتہ روز قومی اسکواڈ میلبورن سے پرتھ پہنچ گیا، پہلے روز کھلاڑیوں نے آرام کو ترجیح دی، منگل کو بھرپور مشقیں شروع ہوں گی، بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ پریکٹس کرتے ہوئے صلاحیتیں نکھارنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔
بھارت سے اعصاب شکن مقابلے کے بعد ڈریسنگ روم میں بابر اعظم نے کھلاڑیوں کی کارکردگی کو سراہا اور انھیں پراعتماد رہتے ہوئے مثبت انداز میں آگے بڑھنے کا مشورہ دیا۔
کپتان نے کہا کہ ابھی ٹورنامنٹ کا آغاز ہوا ہے، ہمیں اپنے حوصلے بلند رکھنے ہیں، ہم کسی ایک کی وجہ سے نہیں ہارے بلکہ بطور ٹیم شکست ہوئی، کوئی کسی کو اس بارے میں الزام نہ دے، ہم سب کو ایک ٹیم بن کر رہنا ہے، جو غلطیاں ہوئیں ان پر قابو پانا ہوگا، کھلاڑیوں نے اچھی پرفارمنسز بھی دکھائی ہیں، سب اپنا مورال بلند رکھیں۔
محمد نواز کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے بابر اعظم نے پنجابی میں کہا کہ کوئی مسئلہ نہیں ،تم میرے میچ ونر کھلاڑی ہو، بہت پریشر والا اوور تھا، پھر بھی فتح کے قریب لے کر گئے، نواز حوصلے بلند رکھنا ہیں، پہلے بھی میچز جتوائے ہیں آگے بھی ایسا کرو گے۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت ٹاکرہ؛ بریڈ ہوگ نے نو بال کو مشکوک قرار دیدیا
کپتان کے بھرپور اعتماد اور حوصلہ افزائی پر ڈریسنگ روم تالیوں سے گونج اٹھا، بابر نے کھلاڑیوں کو شکست یہیں بھلا کر آگے بڑھنے کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اب ہمیں نئے سرے سے آغاز کرنا ہے، بطور ٹیم ہم بہت اچھا کھیلے ، اسی طرح کی پرفارمنس کو آگے لے کر جانا ہے۔
ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق نے کہا کہ ویل پلیڈ بوائز مجھے آپ کی کارکردگی پر فخر ہے، اسی جذبہ سے کھیلتے رہیں۔
ٹیم مینٹور میتھیو ہیڈن نے کہا کہ نتیجہ ہمارے حق میں نہیں رہا لیکن کھلاڑیوں نے خوب جان لڑاتے ہوئے بھرپور مقابلہ کیا، شکست کو پیچھے چھوڑ کر اسی جذبے کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، پلیئرز مزید محنت کریں گے۔
آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے میلبورن میں منعقدہ سنسنی خیز میچ میں پاکستان ٹیم کو بھارت کے ہاتھوں 4وکٹ سے شکست ہوئی۔
بیٹنگ کیلیے مشکل پچ پر افتخار احمد اور شان مسعود نے بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا، بولرز نے بھی ابتدا میں کاری وار کیے مگر ویراٹ کوہلی اور ہردیک پانڈیا کی شاندار شراکت نے بھارتی ٹیم کو فتح دلادی، اس میچ میں بھی حیدر علی اور آصف علی توقعات پر پورا نہ اتر سکے، مسلسل ناکامیوں کے باوجود تبدیلیاں نہ کرنے کی وجہ کمزور بینچ پاور ہے۔
بیٹنگ میں پاکستان کے پاس خوشدل شاہ اور فخر زمان کے ہی آپشنز موجود ہیں، فخر گھٹنے کی انجری سے نجات کیلیے کوشاں ہیں، خوشدل شاہ متواتر ناکام ثابت ہونے کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہیں، ٹیم ذرائع نے بتایا کہ فخر زمان فٹنس بحال کرنے کیلیے سخت محنت کر رہے ہیں۔
زمبابوے کیخلاف میچ سے قبل نیٹ میں ان کی فٹنس کو جانچا جائے گا، اس کے بعد ہی ان کی ٹیم میں واپسی کا علم ہوگا۔
ادھرشاہین شاہ آفریدی کی فٹنس پر بھی سوال اٹھنے لگے ہیں، بھارت کے خلاف میچ کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے انھیں میدان میں اتارا گیا لیکن وہ اصل رنگ میں دکھائی نہ دیے۔
مزید پڑھیں: بابراعظم کامنصوبہ جان گیا تھا، ویرات کوہلی
ذرائع نے بتایا کہ شاہین خود بھی احتیاط سے کام لے رہے ہیں اور گھٹنے پر زور نہیں ڈال رہے، ان سے کسی نے بھارت کیخلاف کھیلنے کیلیے اصرار نہیں کیا وہ خود اس اہم مقابلے میں ٹیم کو فتح دلانا چاہتے تھے اس لیے میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا، ٹیم مینجمنٹ چھوٹی ٹیموں کے خلاف کسی میچ میں انھیں ریسٹ بھی دے سکتی ہے، البتہ اس حوالے سے ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، پیس بولنگ میں پاکستان کے پاس محمد وسیم جونیئر کا آپشن بھی موجود ہے۔
دوسری جانب گرین شرٹس کو اب پرتھ میں 2آسان شکاروں پر ہاتھ صاف کرنے کا موقع ملے گا، جمعرات کو زمبابوے سے میچ شیڈول ہے، اتوار کو اسی وینیو پر دوسرا میچ نیدرلینڈز سے ہوگا، دونوں ٹیمیں کوالیفائنگ مرحلے سے آگے آئی ہیں۔
مضبوط بھارتی ٹیم کا اچھا مقابلہ کرنے والے گرین شرٹس کو ان کمزور حریفوں کیخلاف فتح میں کوئی دشواری پیش نہیں آنا چاہیے مگر ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بعض اوقات کسی ایک بیٹر کی بڑی اننگز یا بولر کا اسپیل میچ کا پانسہ پلٹ دیتا ہے، اس لیے غیر متوقع نتائج کیلیے مشہور پاکستان کو کسی سہل پسندی سے گریز کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: بھارت نے اعصاب شکن مقابلے کے بعد پاکستان کو 4 وکٹوں سے شکست دیدی
گزشتہ روز قومی اسکواڈ میلبورن سے پرتھ پہنچ گیا، پہلے روز کھلاڑیوں نے آرام کو ترجیح دی، منگل کو بھرپور مشقیں شروع ہوں گی، بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ پریکٹس کرتے ہوئے صلاحیتیں نکھارنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔
بھارت سے اعصاب شکن مقابلے کے بعد ڈریسنگ روم میں بابر اعظم نے کھلاڑیوں کی کارکردگی کو سراہا اور انھیں پراعتماد رہتے ہوئے مثبت انداز میں آگے بڑھنے کا مشورہ دیا۔
کپتان نے کہا کہ ابھی ٹورنامنٹ کا آغاز ہوا ہے، ہمیں اپنے حوصلے بلند رکھنے ہیں، ہم کسی ایک کی وجہ سے نہیں ہارے بلکہ بطور ٹیم شکست ہوئی، کوئی کسی کو اس بارے میں الزام نہ دے، ہم سب کو ایک ٹیم بن کر رہنا ہے، جو غلطیاں ہوئیں ان پر قابو پانا ہوگا، کھلاڑیوں نے اچھی پرفارمنسز بھی دکھائی ہیں، سب اپنا مورال بلند رکھیں۔
محمد نواز کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے بابر اعظم نے پنجابی میں کہا کہ کوئی مسئلہ نہیں ،تم میرے میچ ونر کھلاڑی ہو، بہت پریشر والا اوور تھا، پھر بھی فتح کے قریب لے کر گئے، نواز حوصلے بلند رکھنا ہیں، پہلے بھی میچز جتوائے ہیں آگے بھی ایسا کرو گے۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت ٹاکرہ؛ بریڈ ہوگ نے نو بال کو مشکوک قرار دیدیا
کپتان کے بھرپور اعتماد اور حوصلہ افزائی پر ڈریسنگ روم تالیوں سے گونج اٹھا، بابر نے کھلاڑیوں کو شکست یہیں بھلا کر آگے بڑھنے کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اب ہمیں نئے سرے سے آغاز کرنا ہے، بطور ٹیم ہم بہت اچھا کھیلے ، اسی طرح کی پرفارمنس کو آگے لے کر جانا ہے۔
ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق نے کہا کہ ویل پلیڈ بوائز مجھے آپ کی کارکردگی پر فخر ہے، اسی جذبہ سے کھیلتے رہیں۔
ٹیم مینٹور میتھیو ہیڈن نے کہا کہ نتیجہ ہمارے حق میں نہیں رہا لیکن کھلاڑیوں نے خوب جان لڑاتے ہوئے بھرپور مقابلہ کیا، شکست کو پیچھے چھوڑ کر اسی جذبے کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، پلیئرز مزید محنت کریں گے۔