وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا
جونئیر ججز کی تعیناتی کے حق میں نہیں تھا بطور وزیر قانون ووٹ دیا، اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے احتجاجا ً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
وزیر قانون نے استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوا دیا ہے اور وزیراعظم شہباز شریف کو استعفے سے متعلق مطلع کر دیا ہے۔ اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ وہ جونئیر ججز کی تعیناتی کے حق میں نہیں تھے بطور وزیر قانون ووٹ دیا۔ یہ اتحادی حکومت کا فیصلہ تھا جو انہوں نے تسلیم کیا۔
استعفیٰ کی اطلاع وزیراعظم کو دینے اور صدر مملکت کو استعفی بھیجنے کے بعد ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ معلوم تھا آپ کیا سوال کریں گے اس لیے جوڈیشل کمیشن اجلاس سے پہلے رابطہ میں نہیں آیا۔ جوڈیشل کمیشن اجلاس میں ذاتی طور پر نہیں بلکہ بطور وفاقی وزیر ووٹ دیا اور یہی استعفیٰ کی اصل وجہ ہے۔ ان ججز کی تعیناتیوں کیخلاف تھے لیکن حکومتی پالیسی پر مجبوراً عمل کرنا پڑا۔
اعظم نذیر تارڑ نے صدر مملکت کو ہاتھ سے لکھا ہوا استعفیٰ بھیجا جس میں انھوں نے روایتی الفاظ لکھے کہ استعفی ذاتی وجوہات کی بنا پر دیا ہے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا استعفیٰ باضابطہ طور پر حکومت کی جانب سے جاری کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ روز انھوں نے جوڈیشل کمیشن کے اہم اجلاس میں بھی شرکت کی تھی جس میں ان پر دباؤ تھا کہ وہ بطور وفاقی وزیر اجلاس میں شریک ہوں اور حکومتی پالیسی کے مطابق ووٹ دیں۔
اس کے برعکس حکومتی ذرائع دعویٰ کر رہے تھے کہ اتوار کے روز عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی موجودگی میں ریاستی اداروں کیخلاف نعرے بازی انکے استعفی کی وجہ بنے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکاء کے ایک مختصر گروہ کی طرف سے ریاستی اداروں کے خلاف نعرے بازی پر دکھ اور افسوس ہوا ہے۔ جذباتی نعرہ بازی کرنے والے حکومتی اقدامات اور اداروں کی کوششوں اور قربانیوں کو بھی بھول گئے۔ ہم سب ایک مضبوط پاکستان کے خواہاں ہیں۔
وزیر قانون نے استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوا دیا ہے اور وزیراعظم شہباز شریف کو استعفے سے متعلق مطلع کر دیا ہے۔ اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ وہ جونئیر ججز کی تعیناتی کے حق میں نہیں تھے بطور وزیر قانون ووٹ دیا۔ یہ اتحادی حکومت کا فیصلہ تھا جو انہوں نے تسلیم کیا۔
استعفیٰ کی اطلاع وزیراعظم کو دینے اور صدر مملکت کو استعفی بھیجنے کے بعد ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ معلوم تھا آپ کیا سوال کریں گے اس لیے جوڈیشل کمیشن اجلاس سے پہلے رابطہ میں نہیں آیا۔ جوڈیشل کمیشن اجلاس میں ذاتی طور پر نہیں بلکہ بطور وفاقی وزیر ووٹ دیا اور یہی استعفیٰ کی اصل وجہ ہے۔ ان ججز کی تعیناتیوں کیخلاف تھے لیکن حکومتی پالیسی پر مجبوراً عمل کرنا پڑا۔
اعظم نذیر تارڑ نے صدر مملکت کو ہاتھ سے لکھا ہوا استعفیٰ بھیجا جس میں انھوں نے روایتی الفاظ لکھے کہ استعفی ذاتی وجوہات کی بنا پر دیا ہے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا استعفیٰ باضابطہ طور پر حکومت کی جانب سے جاری کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ روز انھوں نے جوڈیشل کمیشن کے اہم اجلاس میں بھی شرکت کی تھی جس میں ان پر دباؤ تھا کہ وہ بطور وفاقی وزیر اجلاس میں شریک ہوں اور حکومتی پالیسی کے مطابق ووٹ دیں۔
اس کے برعکس حکومتی ذرائع دعویٰ کر رہے تھے کہ اتوار کے روز عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی موجودگی میں ریاستی اداروں کیخلاف نعرے بازی انکے استعفی کی وجہ بنے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکاء کے ایک مختصر گروہ کی طرف سے ریاستی اداروں کے خلاف نعرے بازی پر دکھ اور افسوس ہوا ہے۔ جذباتی نعرہ بازی کرنے والے حکومتی اقدامات اور اداروں کی کوششوں اور قربانیوں کو بھی بھول گئے۔ ہم سب ایک مضبوط پاکستان کے خواہاں ہیں۔