سیلاب متاثرہ بچی سے اجتماعی زیادتی ملزمان نے راشن کا لالچ دیکر گاڑی میں بٹھایا تفتیش

متاثرہ بچی سے ابتدائی تفتیش شیئر کرنا قبل از وقت ہوگا، سی سی ٹی وی فوٹیجز پر ٹیم کام کررہی ہے، حکام

ملوث مرکزی ملزمان تک پہنچنے کے لیے پولیس ٹیمیں اپنا کام کر رہی ہیں، حکام (فوٹو فائل)

شہر قائد کے علاقے کلفٹن میں سیلاب متاثرہ بچی کے اغوا اور اس کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے بعد پولیس تحقیقات میں تاحال کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس تاحال اس جگہ کا تعین نہیں کر سکی کہ ملزمان بچی کو اغوا کرکے کار میں کہاں لے کر گئے؟۔ اس سلسلے میں پولیس اب تک صرف اندازے لگا کر تحقیقات کررہی ہے۔ ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ زاہدہ پروین کا کہنا ہے کہ پولیس نے تفتیش میں پیش رفت کےمقصد سے کچھ لوگوں کو حراست میں لیا ہے، جن سے پوچھ گچھ جاری ہے ۔

یہ بھی پڑھیے: کراچی میں سیلاب متاثرہ بچی کا اغوا و اجتماعی زیادتی

ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ کے مطابق اغوا اور اجتماعی زیادتی میں ملوث مرکزی کار سوار ملزمان کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، تاہم واقعے میں ملوث مرکزی ملزمان تک پہنچنے کے لیے پولیس ٹیمیں اپنا کام کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں ڈی این اے سمیت دیگر نمونے متعلقہ حکام کو بھجوائے گئے ہیں، جن کی رپورٹ آنے کا انتظار ہے۔

پولیس حکام کے مطابق متاثرہ بچی کی حالت پہلے سے بہت بہتر ہے، لیکن بچی سے ابھی تفصیلی انٹرویو نہیں کیا گیا۔ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی حاصل کی جا رہی ہیں تاکہ کیس میں پیش رفت ممکن ہوسکے۔


علاوہ ازیں گورنر سندھ نے سیلاب متاثرہ بچی سے زیادتی کے واقعے پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ترجمان کے مطابق گورنر سندھ نے کراچی پولیس چیف کو واقعے میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے گھناؤنے واقعات ہرگز قابل قبول نہیں۔ انہوں نے اسپتال انتظامیہ کو بچی کے علاج کی ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

دریں اثنا پولیس سرجن ڈاکٹر سمیعہ نے بتایا ہے کہ اغوا اور زیادتی کا نشانہ بنائی جانے والی متاثرہ بچی کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ ڈی این اے سمیت دیگرنمونے جامعہ کراچی کی لیب بھجوائے گئے ہیں، جن کی رپورٹ آنے میں کم از کم 5 سے 6 دن لگ سکتے ہیں اور رپورٹس آنے کے بعد ہی دیگر معلومات سامنے آسکیں گی۔

دوسری جانب اسپتال میں زیرعلاج متاثرہ بچی سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق متاثرہ بچی نے کچھ چیزیں تفتیشی ٹیم سے شیئر کی ہیں، جو فوری طور پر بتانا قبل ازوقت ہوگا۔ اغوا اور زیادتی میں ملوث ملزمان نے راشن دینے کا لالچ دے کر بچی کو گاڑی میں بٹھایا۔ ملزمان نے شاپنگ مال سے بچی کوگاڑی میں بٹھایا اور سپر اسٹور لے جاکر راشن دینے کا کہا تھا۔

مرکزی ملزمان نے جس گاڑی میں بچی کو بٹھایا وہ سفید رنگ کی ہے۔ پولیس نے کچھ سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی ہیں جن پر ٹیکنیکل ٹیم کام کر رہی ہے۔متاثرہ بچی واقعے میں ملوث ملزمان کی تعداد سے متعلق متضاد بیان دے دہی ہے۔ اس کی وجہ بچی کا ڈرا سہما ہونا ہے۔ حکام کے مطابق متاثرہ بچی کا منگل کی رات تک مکمل بیان ریکارڈ کر لیا جائے گا۔ اُمید ہے کہ متاثرہ بچی کے اغوا اور زیادتی میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتارکرلیا جائے گا۔

 
Load Next Story