اسٹیل مل ایک پیسہ کما نہیں رہی اور ماہانہ ایک ارب کا نقصان ہو رہا ہے جسٹس اعجاز الاحسن
سپریم کورٹ نے لیبر کورٹ کو ملازمین کے مقدمات پر تین ماہ میں فیصلہ نہ کرنے پر رپورٹ طلب کرلی
سپریم کورٹ میں اسٹیل مل ملازمین کی پروموشن سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ اسٹیل مل ایک پیسہ بھی کما نہیں رہی اور ماہانہ ایک ارب کا نقصان ہو رہا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ہر سال مل کو قائم رکھنے کے لیے اربوں روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے، 2015 سے اسٹیل مل مکمل بند ہے اور ایک ٹن پیدوار نہیں۔
دوران سماعت وکیل ملازمین نے کہا کہ سپریم کورٹ ملازمین کی اپیلوں پر فیصلہ سنا دے باقی از خود نوٹس میں چلتا رہے گا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ معاملات کے حل کے لیے مختلف وزارتوں کو مل کر بیٹھنا ہوگا۔
وکیل ملازمین نے کہا کہ مزدوروں کے بھی بنیادی حقوق ہیں، اسٹیل مل انتظامیہ کے خلاف 10 ارب روپے کی انکوائری مکمل کرنے کی ہدایات دی جائیں، اسٹیل مل کو ڈبونے میں انتظامیہ کا ہاتھ ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ پہلے حکومتی ادارے بیٹھ کر مسائل حل کر لیں پھر ملازمین کا کیس بھی سنیں گے۔
سپریم کورٹ نے لیبر کورٹ کو ملازمین کے مقدمات پر تین ماہ میں فیصلہ نہ کرنے پر رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ وزارت پیٹرولیم، پرائیوٹائزیشن، انڈسٹری اور پروڈکشن اور فنانس کو ایس ایس جی سی کے ساتھ معاملات حل کرنے کی ہدایت کر دی۔
عدالت نے ہدایت کی کہ تمام وزارتوں کے سیکریٹری 15 روز میں بیٹھ کر ایس ای سی پی اور ایس ایس جی سی کے ساتھ معاملات حل کریں۔
سپریم کورٹ نے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔