سیلاب اقوام متحدہ کی پاکستان کیلیے مزید فنڈنگ کی اپیل
متاثرہ علاقوں میں 9 میں سے 1 سے زائد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں
اقوام متحدہ کی زیر قیادت اداروں نے پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں انسانی امداد کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مزید فنڈنگ کی اپیل کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس مقصد کے لیے آگے آئے۔
نظرثانی شدہ پاکستان فلڈ رسپانس پلان (ایف آر پی) کے بارے میں کہا گیا ہے کہ پہلی اپیل کے تقریباً 100 دن گزر چکے ہیں اور سیلاب زدہ علاقوں میں لوگوں کو جان بچانے والی امداد کی اب بھی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی نائب نمائندہ لتیکا مسکی پردھان، ہیومینٹیرین افیئرز آفیسر (او سی ایچ اے) فیلکس اومونو، پاکستان میں اقوام متحدہ کے ہیومینٹیرین کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس اور نیشنل ہیومینٹیرین نیٹ ورک (این ایچ این) کی نمائندہ سمیرا جاوید کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں انہوں نے عالمی دنیا پر زور دیا کہ پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں ابھرنے والی دوسری لہر سے پہلے نظرثانی شدہ منصوبے کا جائزہ لیں۔
انہوں نے کہا 2022 وہ سال تھا جب دنیا کو موسمیاتی تبدیلی کا احساس ہوا کیونکہ یہاں 33 ملین لوگ متاثر ہوئے، 1,718 ہلاکتیں اور 12 ہزار800زخمی ہوئے، 2.1 ملین مکانات کو نقصان پہنچا اور 80 لاکھ افراد بے گھر ہوئے جن میں 644,000 ریلیف کیمپوں میں مقیم ہیں جبکہ 13ہزار کلومیٹر سڑکیں تباہ ہوئیں اور 1.2 ملین مویشی ضائع ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں تقریباً 650,000 حاملہ خواتین کو زچگی کی خدمات تک رسائی حاصل کرنے میں چیلنجز کا سامنا ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 9 میں سے 1 سے زیادہ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اوسطاً 24فیصد رپورٹ کیسز شدید سانس کے انفیکشن کے تھے جن میں ایک تہائی بچے شامل ہیں۔
نظرثانی شدہ پاکستان فلڈ رسپانس پلان (ایف آر پی) کے بارے میں کہا گیا ہے کہ پہلی اپیل کے تقریباً 100 دن گزر چکے ہیں اور سیلاب زدہ علاقوں میں لوگوں کو جان بچانے والی امداد کی اب بھی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی نائب نمائندہ لتیکا مسکی پردھان، ہیومینٹیرین افیئرز آفیسر (او سی ایچ اے) فیلکس اومونو، پاکستان میں اقوام متحدہ کے ہیومینٹیرین کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس اور نیشنل ہیومینٹیرین نیٹ ورک (این ایچ این) کی نمائندہ سمیرا جاوید کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں انہوں نے عالمی دنیا پر زور دیا کہ پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں ابھرنے والی دوسری لہر سے پہلے نظرثانی شدہ منصوبے کا جائزہ لیں۔
انہوں نے کہا 2022 وہ سال تھا جب دنیا کو موسمیاتی تبدیلی کا احساس ہوا کیونکہ یہاں 33 ملین لوگ متاثر ہوئے، 1,718 ہلاکتیں اور 12 ہزار800زخمی ہوئے، 2.1 ملین مکانات کو نقصان پہنچا اور 80 لاکھ افراد بے گھر ہوئے جن میں 644,000 ریلیف کیمپوں میں مقیم ہیں جبکہ 13ہزار کلومیٹر سڑکیں تباہ ہوئیں اور 1.2 ملین مویشی ضائع ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں تقریباً 650,000 حاملہ خواتین کو زچگی کی خدمات تک رسائی حاصل کرنے میں چیلنجز کا سامنا ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 9 میں سے 1 سے زیادہ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اوسطاً 24فیصد رپورٹ کیسز شدید سانس کے انفیکشن کے تھے جن میں ایک تہائی بچے شامل ہیں۔