48 پولیس اہلکاروں کے ورثا کو معاوضہ ادا کر دیا گیا ہائیکورٹ میں رپورٹ پیش

دہشت گردی کے شکار 60اہلکاروں کامعاملہ زیر غور ہے،78اہلکاروں کوادائیگی کیلیے معاملہ اکاؤنٹنٹ جنرل کو بھیج دیا گیا


Staff Reporter March 26, 2014
ہائیکورٹ نے اسٹیٹ گیسٹ ہاوس کی تزئین نوکرنیوالی کمپنی کو عدم ادائیگی کیخلاف درخواست پر جواب طلب کرلیا فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے دہشت گردی کا نشانہ بننے والے172پولیس افسران و اہلکاروں کے اہل خانہ کو معاوضہ کی عدم ادائیگی کے متعلق دائر درخواست پر چیف سیکریٹری ،سیکریٹری داخلہ،محکمہ خزانہ اور آئی جی سندھ سمیت دیگر سے15اپریل تک جواب طلب کرلیا۔

درخواست غیرسرکاری تنظیم جسٹس ہیلپ لائن کی جانب سے دائرکی گئی ہے ، سماعت کے موقع پر ممبرانسپیکشن ٹیم سندھ ہائیکورٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ان شہید پولیس اہلکاروں میں سے48پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ کومعاوضہ ادا کردیا گیا ہے،60اہلکاروں کامعاملہ زیر غور ہے جبکہ 78اہلکاروں کومعاوضہ کی ادائیگی کیلیے معاملہ اکاؤنٹنٹ جنرل کو بھیج دیا گیاہے،عدالت کو بتا یا گیا کہ اب تک مجموعی طور پر ان اہلکاروں کے اہل خانہ کو 9 کروڑ 60 لاکھ روپے ادا کئے جاچکے ہیں، درخواست میں ایک اخباری اطلاع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ گزشتہ برس سے اب تک شہیدہونے والے172اہلکاروں و افسران کے اہل خانہ کو معاوضہ ادا نہیں کیا گیا،کراچی پولیس کے اہلکار براہ راست دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں اور ان اہلکاروں میں اکثر نے فرائض کی ادائیگی کے دوران اپنی جان دی ہے ۔

اگر ان کے اہل خانہ کو بے یار و مدد گار چھوڑ دیا گیا تو محکمہ پولیس کی حوصلہ شکنی ہوگی، علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ نے اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس کی تزئین وآرائش کے سلسلے میں 15ملین روپے کی عدم ادائیگی کے خلاف دائر درخواست پروزارت خارجہ، وزارت ہاؤسنگ اور ورکس اور چیف انجینئر پی ڈبلیوڈی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 10 اپریل تک جواب طلب کرلیا،چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے کنسٹرکشن کمپنی ریاست برادرز کی درخواست کی سماعت کی، درخواست گزارنے موقف اختیار کیاہے کہ اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس جو وزارت خارجہ کے تحت آتا ہے وہاں صدر مملکت ممنون حسین کے اہل خانہ رہائش پذیر ہیں،مذکورہ بنگلہ انتہائی پرانی عمارت پر مشتمل ہے جو کہ برطانوی دور حکومت میں تعمیر کی گئی تھی اس عمارت کو قومی ورثہ قراردیا گیاہے عمارت کی تزئین و آرائش پہلی دفعہ1981میں کی گئی تھی جس کے بعد عمارت کی تزئین و آرائش کا کوئی کام نہیں ہوا۔

درخواست گزار نے عمارت کی تزئین و آرائش سے متعلق بولی دی جو کہ منظور کی گئی اور درخواست گزار کو ٹھیکہ دے دیا گیا،بعد ازاں وفاقی حکومت نے اضافی کاموں کو شامل کرکے از سر نو پی سی ون جاری کیا،اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس کی کئی کروڑ کی لاگت سے تزئین آرائش کا کام کروایا گیا لیکن درخواست گزار کو ادائیگی نہیں کی گئی، بل کی ادائیگی کے بغیر تعمیرات اور آرائش کو توڑ کر کسی دوسرے ٹھیکیدار سے از سر نو تزئین وآرائش کرائی جارہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں