ایٹمی پروگرام پر پاکستان سے امتیازی سلوک ختم کیا جائے نواز شریف

طورخم سے نیٹو سپلائی بحال کردی،افغانستان سے انخلا میں بھرپور تعاون کرینگے، جرمن چانسلر،فرانسیسی صدرسے گفتگو


INP/Monitoring Desk/AFP March 26, 2014
ہیگ:وزیراعظم نوازشریف جرمن چانسلر انجیلامرکل سے ملاقات کے موقع پر مصافحہ کررہے ہیں۔ فوٹو: پی پی آئی

وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ عالمی برادری پُرامن جوہری پروگرام کے معاملے پر پاکستان سے بھرپور تعاون کرے، امتیازی سلوک کی پالیسی اب ختم ہونی چاہیے، طورخم پر نیٹو سپلائی بحال کردی گئی ہے، افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا میں بھرپور تعاون کریں گے۔

آئی این پی کے مطابق ہالینڈمیں بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے موقع پرجرمن چانسلر انجیلا مرکل سے ملاقات میں انھوں نے کہاکہ خوشحال اور پرامن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے اور اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے توانائی، تجارت، اقتصادی شعبوں میں تعاون بڑھانے، دہشت گردی کیخلاف جنگ اور پاکستان کی امن مذاکرات کے حوالے سے جاری کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔ انجیلا مرکل نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی، اقتصادی معاملات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون جاری رکھیں گے،طالبان کے ساتھ امن مذاکرات سمیت خطے کے مفاہمتی عمل میں پاکستان کا کردار انتہائی مثبت اور اہم ہے،افغانستان کی سلامتی میں ہی پاکستان کی سلامتی ہے اور بہتر افغانستان مستحکم پاکستان کیلیے ضروری ہے۔ملاقات کے بعد میڈیا سے مختصر بات چیت میں نواز شریف نے کہا کہ جی ایس پی پلس کا درجہ دلانے کیلیے پاکستان کی حمایت کرنے پر میں نے جرمن چانسلر کا شکریہ ادا کیا،ہماری ملاقات انتہائی مفید رہی ہے،اس کے نتیجے میں دوطرفہ تعلقات کو فروغ حاصل ہوگا۔

فرانسیسی صدرفرانکوئس اولاندے سے ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے دوستوں کودہشتگردی کے خلاف اس کی قربانیوں کااعتراف کرنا چاہیے،اس جنگ کے نتیجے میں پاکستانی معیشت شدید متاثر ہوئی، عالمی برادری کی ذمے داری ہے کہ وہ تجارت اورمعیشت کے شعبوں میں تعاون کے ذریعے پاکستان کی مدد کرے۔فرانکوئس اولاندے نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کااعتراف کیا اور بھارت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کیلیے پاکستان کے اقدامات کو سراہا۔ ایٹمی سیکیورٹی کانفرنس کے غیر رسمی ابتدائی اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ جوہری سلامتی ایک مسلسل قومی ذمے داری ہے، آنے والے برسوں میں ہمیں نیوکلیئرسیکیورٹی کو مستحکم بنانے کیلیے قومی سطح پر مسلسل چوکس اور تیار رہنے اور بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے، ہمیں جوہری سلامتی کے ایجنڈے میں پیشرفت کیلیے سیاسی عزم اور اعلیٰ سطح پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، جوہری سلامتی کامعاملہ تمام ممالک کی قیادت کی نظروں سے اوجھل نہیں ہونا چاہیے۔

ہمیں ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے ای اے) کے قریبی تعاون سے اس تاثر کو ختم کرنا ہوگا کہ جوہری سلامتی کے سربراہ اجلاس کا عمل ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے پرکوئی نیا مینڈیٹ نافذ کررہاہے،ہم کوئی نیا معاہدہ نظام یا متوازی میکانزم نافذ نہیں کررہے، آئی اے ای اے کے رکن ممالک کانفرنس کے فیصلوں کی پاسداری یقینی بنائیں۔دریں اثنا ہالینڈمیں سربراہ کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے میں35 ملکوں نے ایٹمی سیکیورٹی میں اضافہ کرنے اور خطرناک مواد دہشتگردوں کے ہاتھ لگنے سے روکنے کیلیے صدر اوباما کی کوششوں کی حمایت اور ملکر کام کرنے کا عزم کیا ہے۔ اسرائیل، قازقستان، مراکش اور ترکی سمیت کئی ملکوں نے یہ بھی عزم کیا کہ وہ آئی اے ای اے کے متعین کردہ رہنما اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے جوہری اثاثوں کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ایٹمی ممالک افزودہ یورینیم کا ذخیرہ کم کریں،جوہری مواد کو القاعدہ جیسی شدت پسندتنظیموں کے ہاتھ لگنے سے بچائیں۔

اختتامی سے خطاب میں صدر اوباما نے کہاکہ ممکنہ ایٹمی دہشتگردی عالمی سلامتی کیلیے فوری اور انتہائی خطرہ ہے، انھوں نے عالمی رہنمائوں پر زوردیا کہ وہ جوہری دہشتگردی روکنے کیلیے آپس میں ملکر کام کریں،ایک بھی ممکنہ حملے سے ہونے والی تباہ کاریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم مطمئن ہوکر نہیں بیٹھ سکتے۔ہالینڈ کے دورے کے بعد لندن پہنچنے پر نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کے دیگر ملکوں سے تعلقات بہتر ہو رہے ہیں،پاکستان کے مسائل حل کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں، ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مضبوط ہواہے،توانائی بحران پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اگلے7سال میں 21ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جائے گی،آج حکومتی کمیٹی اور طالبان میں براہ راست مذاکرات ہونگے،گزشتہ روز موسم کی خرابی کی وجہ سے حکومتی کمیٹی مذاکرات کیلیے نہیں جاسکی،ڈرون حملے کسی صورت قبول نہیں،کراچی آپریشن کے بہترنتائج سامنے آئے ہیں، پرویز مشرف نے ججوں کومعطل کرکے عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کیا،اب پاکستان جمہوریت کے راستے پر چل پڑاہے،عمران فاروق قتل کیس کے بارے میں چوہدری نثارہی بہترجانتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں