اسٹیبلشمنٹ کی منظوری سے حکومت میں نہیں آنا چاہتے عمران خان
ایوان صدر میں ہونے والی ملاقات کا مقصد صاف اور شفاف الیکشن تھا، چیئرمین پی ٹی آئی
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایوان صدر میں ہونے والی ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میٹنگ کا مقصد صاف اور شفاف الیکشن تھا، ہم اسٹیبشلمنٹ کی مںظوری سے حکومت میں نہیں آنا چاہتے۔
برطانوی نشریاتی کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ میٹنگ کو پبلک اس لیے نہیں کیا کیونکہ مذاکرات اور بات چیت جاری تھی، اگر یہ سامنے آجاتی تو بات چیت آگے نہیں بڑھ سکتی تھی۔
عمران خان نے کہا کہ 'وہ' فیصلہ کرچکے تھے کہ رجیم چینج کو نہیں روکیں گے جبکہ یہ روک سکتے تھے کیونکہ طاقت ان کے ہاتھ میں تھی مگر انہوں نے نہیں روکا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی منظوری سے حکومت میں نہیں آنا چاہتے اور نہ ہی 2018 کی جیت یا حکومت ملنے میں کسی نے کردار ادا کیا۔
عمران خان کا دوران حراست تشدد کے واقعات پر چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ
قبل ازیں شاہدرہ میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم انسان ہیں بھیڑ بکریاں نہیں ہم دنیا کے سب سے عظیم لیڈر محمد مصطفیؐ کے امتی ہیں ہمیں جانوروں کی طرح نہ رکھا جائے، موجودہ حکمران 1100 ارب روپے کا ڈاکا معاف کرانے آئے ہیں، چوروں کو ہم پر مسلط کردیا جائے اور پھر کہا جائے کہ بھیڑ بکریاں بن جاؤ اور انہیں قبول کرلو تو ایسا نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں: سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر دوسرے روز کا لانگ مارچ مقررہ مقام سے پہلے ختم
عمران خان کا کہنا تھا کہ کبھی بھی غلام کی پرواز اونچی نہیں ہوئی، چاہتا ہوں کہ نوجوانوں کی تربیت ہو تاکہ انہیں پتا چلے کہ آزادی کیا ہوتی ہے، ہمیں شرم سے ڈوب مرنا چاہیے کہ ایک بزرگ کو مارا گیا، اعظم سواتی پر ان کے گھر والوں کے سامنے تشد کیا گیا، شہباز گل پر تشدد ہوا، جو ملک میں ظلم ہورہا ہے وہ انہیں نظر کیوں نہیں آرہا؟
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے لاہورمیں حکومت سے ملاقات کی خبروں کو افواہ قرار دے دیا
عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا کام قانون کی حفاظت کرنا ہے قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے، دوران حراست تشدد پوری دنیا میں خلاف قانون ہے اگر آپ ہمیں تحفظ نہیں دیں گے تو ہمارے حقوق کی حفاظت کون کرے گا؟
برطانوی نشریاتی کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ میٹنگ کو پبلک اس لیے نہیں کیا کیونکہ مذاکرات اور بات چیت جاری تھی، اگر یہ سامنے آجاتی تو بات چیت آگے نہیں بڑھ سکتی تھی۔
عمران خان نے کہا کہ 'وہ' فیصلہ کرچکے تھے کہ رجیم چینج کو نہیں روکیں گے جبکہ یہ روک سکتے تھے کیونکہ طاقت ان کے ہاتھ میں تھی مگر انہوں نے نہیں روکا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی منظوری سے حکومت میں نہیں آنا چاہتے اور نہ ہی 2018 کی جیت یا حکومت ملنے میں کسی نے کردار ادا کیا۔
عمران خان کا دوران حراست تشدد کے واقعات پر چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ
قبل ازیں شاہدرہ میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم انسان ہیں بھیڑ بکریاں نہیں ہم دنیا کے سب سے عظیم لیڈر محمد مصطفیؐ کے امتی ہیں ہمیں جانوروں کی طرح نہ رکھا جائے، موجودہ حکمران 1100 ارب روپے کا ڈاکا معاف کرانے آئے ہیں، چوروں کو ہم پر مسلط کردیا جائے اور پھر کہا جائے کہ بھیڑ بکریاں بن جاؤ اور انہیں قبول کرلو تو ایسا نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں: سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر دوسرے روز کا لانگ مارچ مقررہ مقام سے پہلے ختم
عمران خان کا کہنا تھا کہ کبھی بھی غلام کی پرواز اونچی نہیں ہوئی، چاہتا ہوں کہ نوجوانوں کی تربیت ہو تاکہ انہیں پتا چلے کہ آزادی کیا ہوتی ہے، ہمیں شرم سے ڈوب مرنا چاہیے کہ ایک بزرگ کو مارا گیا، اعظم سواتی پر ان کے گھر والوں کے سامنے تشد کیا گیا، شہباز گل پر تشدد ہوا، جو ملک میں ظلم ہورہا ہے وہ انہیں نظر کیوں نہیں آرہا؟
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے لاہورمیں حکومت سے ملاقات کی خبروں کو افواہ قرار دے دیا
عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا کام قانون کی حفاظت کرنا ہے قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے، دوران حراست تشدد پوری دنیا میں خلاف قانون ہے اگر آپ ہمیں تحفظ نہیں دیں گے تو ہمارے حقوق کی حفاظت کون کرے گا؟