غیر قانونی شکار پر پہلی بار 23 لاکھ 20 ہزار جرمانہ ادا کردیا گیا
غیر قانونی شکار کے الزام میں قید پانچوں ملزمان نے مقامی عدالت کی معرفت جرمانہ ادا کیا
جنگلی حیات کے غیر قانونی شکار پر پہلی بار جرمانے کی مد میں 23 لاکھ 20 ہزارروپے معاوضہ ادا کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق رواں برس جولائی میں شکاریوں نے تھرپارکر میں چیلہار کے قریبی گاؤں میں سات چنکارا ہرنوں اور ایک خرگوش کا شکار کیا گیا تھا، جس کا جرم ثابت ہونے پر سات ہرنوں کا 23 لاکھ روپے خون بہا محکمہ جنگلی حیات کو ادا کردیا گیا ہے۔
تین نر اور چار مادہ ہرن اور ایک خرگوش کے خون بہا کی قیمت 18 لاکھ 20 روپے رکھی گئی جبکہ پانچوں ملزمان پر ایک ایک لاکھ روپے کے حساب سے پانچ لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
غیرقانونی شکار کے الزام میں چار مہینے سے قید تین ملزمان سمیت مقدمے میں نامزد پانچوں ملزمان نے مقامی عدالت کی معرفت جرمانہ اداکیا ہے۔
سندھ وائلڈ لائف حکام کے مطابق تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ ملزمان نے غیر قانونی شکار کرنے کے بعد جانوروں کے خون بہا اور جرمانے کی مد میں اتنا بھاری مالی معاوضہ ادا کیا ہے۔
مقامی افراد نے چنکارا ہرنوں کا شکار کرنے والے تین شکاریوں کو پکڑ لیا تھا اور دو شکاری فرار ہوگئے تھے جبکہ محکمہ جنگلی حیات سندھ نے سندھ وائلڈ لائف پروٹیکشن پریزرویشن، کنزرویشن اینڈ مینیجمنٹ ایکٹ 2020 کے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
واضح رہے کہ سندھ وائلڈ لائف پروٹیکشن، پریزرویشن، کنزرویشن اینڈ مینیجمنٹ ایکٹ 2020 کے رولز آف بزنس 12 اکتوبر 2022 کو منظور کیے گئے تھے۔