عمران خان نے لاہورمیں حکومت سے ملاقات کی خبروں کو افواہ قرار دے دیا
لاہور واپسی صرف اس لیے کہ وہ قریب تھا، مذاکرات کا اختیار صدر مملکت کو دے دیا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے حکومت کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی خبروں میں کوئی صداق نہیں ہے۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے کہا کہ لاہورمیں میری (حکومت سے) ملاقات کی خبریں محض افوا ہیں اور لاہور واپسی صرف اس لیے کہ وہ قریب تھا کیونکہ ہم پہلے ہی فیصلہ کرچکے ہیں کہ رات کے اوقات میں لانگ مارچ جاری نہیں رکھیں گے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ 'گزشتہ 6 ماہ سے صرف ایک مطالبہ ہے کہ صاف و شفاف انتخابات کرائے جائیں اور اگر مذاکرات ہوئے تو صرف یہ ہی ایک مطالبہ ہوگا مگر مجھے نہیں لگتا کہ زرداری اور نواز شریف انتخابات پر مانیں گے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ مذاکرات کا اختیار صدر مملکت کو دے دیا ہے اور یہ بھی واضح کیا کہ نئے الیکشن کی تاریخ پر ہی بات چیت ہوگی۔؎
خیال رہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بیک ڈور مذاکرات سے متعلق خبریں زیر گردش تھیں اور اس حوالے سے رات میں پنجاب کے دارالحکومت میں اہم بیٹھک کا امکان بھی ظاہر کیا جارہا تھا جس میں عمران خان کی شرکت متوقع تھی۔
مزید پڑھیں: لانگ مارچ؛ حکومت نے پی ٹی آئی سے بات چیت کیلیے کابینہ کمیٹی تشکیل دے دی
دوسری جانب پی ٹی آئی کے ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے تردید کے باوجود دونوں فریقین میں لانگ مارچ کے حوالے سے بات چیت کا آغاز ہوگیا ہے۔
علاوہ ازیں عمران خان کالا شاہ کاکو سے لانگ مارچ چھوڑ کر لاہور روانہ ہوگئے جہاں رات میں اہم ترین بیٹھک اور بڑی سیاسی پیشرفت کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا دوران حراست تشدد کے واقعات پر چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ
قریبی ذرائع نے لاہور روانگی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ عمران خان نے لانگ مارچ سے لاہور روانگی اور میٹنگ کے حوالے سے اہم رہنماؤں کو آگاہ کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر دوسرے روز کا لانگ مارچ مقررہ مقام سے پہلے ختم
واضح رہے کہ شیڈول کے مطابق پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو آج کامونکی کے مقام پر ختم ہونا تھا تاہم اُسے فیروز والا سے تھوڑی دور جاکر اچانک ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔ عمران خان کل لانگ مارچ کا دوبارہ مریدکے سے آغاز کریں گے۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے کہا کہ لاہورمیں میری (حکومت سے) ملاقات کی خبریں محض افوا ہیں اور لاہور واپسی صرف اس لیے کہ وہ قریب تھا کیونکہ ہم پہلے ہی فیصلہ کرچکے ہیں کہ رات کے اوقات میں لانگ مارچ جاری نہیں رکھیں گے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ 'گزشتہ 6 ماہ سے صرف ایک مطالبہ ہے کہ صاف و شفاف انتخابات کرائے جائیں اور اگر مذاکرات ہوئے تو صرف یہ ہی ایک مطالبہ ہوگا مگر مجھے نہیں لگتا کہ زرداری اور نواز شریف انتخابات پر مانیں گے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ مذاکرات کا اختیار صدر مملکت کو دے دیا ہے اور یہ بھی واضح کیا کہ نئے الیکشن کی تاریخ پر ہی بات چیت ہوگی۔؎
خیال رہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بیک ڈور مذاکرات سے متعلق خبریں زیر گردش تھیں اور اس حوالے سے رات میں پنجاب کے دارالحکومت میں اہم بیٹھک کا امکان بھی ظاہر کیا جارہا تھا جس میں عمران خان کی شرکت متوقع تھی۔
مزید پڑھیں: لانگ مارچ؛ حکومت نے پی ٹی آئی سے بات چیت کیلیے کابینہ کمیٹی تشکیل دے دی
دوسری جانب پی ٹی آئی کے ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے تردید کے باوجود دونوں فریقین میں لانگ مارچ کے حوالے سے بات چیت کا آغاز ہوگیا ہے۔
علاوہ ازیں عمران خان کالا شاہ کاکو سے لانگ مارچ چھوڑ کر لاہور روانہ ہوگئے جہاں رات میں اہم ترین بیٹھک اور بڑی سیاسی پیشرفت کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا دوران حراست تشدد کے واقعات پر چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ
قریبی ذرائع نے لاہور روانگی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ عمران خان نے لانگ مارچ سے لاہور روانگی اور میٹنگ کے حوالے سے اہم رہنماؤں کو آگاہ کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر دوسرے روز کا لانگ مارچ مقررہ مقام سے پہلے ختم
واضح رہے کہ شیڈول کے مطابق پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو آج کامونکی کے مقام پر ختم ہونا تھا تاہم اُسے فیروز والا سے تھوڑی دور جاکر اچانک ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔ عمران خان کل لانگ مارچ کا دوبارہ مریدکے سے آغاز کریں گے۔