دہلی میں مسلمانوں کے 25 گھر مسمار کردیئے گئے
سفاک پولیس اہلکاروں نے احتجاج کرنے والی خواتین پر لاٹھی چارج کیا
بھارتی دارالحکومت میں مسلمانوں کے 25 گھروں پر بلڈوزر چلا دیا گیا اور مکینوں کو اپنا سامان تک نکالنے کی مہلت نہ دی گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی ڈیلوپمنٹ اتھارٹی نے فتح پور میں یہ کارروائی اس وقت کی جب گھر کے مرد نماز پڑھنے گئے ہوئے تھے۔ مرد واپس لوٹے تو سر سے چھت چھینی جا چکی تھی۔
مردوں کی غیرموجودگی میں اس کارروائی پر خواتین نے شدید احتجاج کیا جس پر سفاک پولیس اہلکاروں نے خواتین پر لاٹھی چارج کیا اور طاقت کے ذریعے مظاہرین کو منتشر ہونے پر مجبور کردیا۔
نماز سے واپس آنے والے مرد بھی احتجاج بھی شامل ہوگئے جنھیں پولیس گرفتار کرکے لے گئی۔ پولیس نے دھمکیاں دیں کی اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی ادتیاناتھ کی طرح دہلی میں بھی مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کردیا جائے گا۔
خیال رہے کہ بھارت میں مودی سرکار کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے اقلیتوں کے لیے زمین تنگ ہوگئی اور بالخصوص مسلمانوں کے لیے جینا دوبھر کردیا گیا ہے۔
مودی سرکار کی حکومت میں بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ساتھ خواتین پر تشدد کے واقعات میں بھی ہوشربا اضافہ ہوا ہے جس پر دنیا بھر میں ہندوستان کو ریپستان کہا جا رہا ہے اور بھارتی تنظیمیں بھی کہنے پر مجبور ہوگئیں کہ یہاں گائے تو محفوظ ہے لیکن خواتین نہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی ڈیلوپمنٹ اتھارٹی نے فتح پور میں یہ کارروائی اس وقت کی جب گھر کے مرد نماز پڑھنے گئے ہوئے تھے۔ مرد واپس لوٹے تو سر سے چھت چھینی جا چکی تھی۔
مردوں کی غیرموجودگی میں اس کارروائی پر خواتین نے شدید احتجاج کیا جس پر سفاک پولیس اہلکاروں نے خواتین پر لاٹھی چارج کیا اور طاقت کے ذریعے مظاہرین کو منتشر ہونے پر مجبور کردیا۔
نماز سے واپس آنے والے مرد بھی احتجاج بھی شامل ہوگئے جنھیں پولیس گرفتار کرکے لے گئی۔ پولیس نے دھمکیاں دیں کی اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی ادتیاناتھ کی طرح دہلی میں بھی مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کردیا جائے گا۔
خیال رہے کہ بھارت میں مودی سرکار کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے اقلیتوں کے لیے زمین تنگ ہوگئی اور بالخصوص مسلمانوں کے لیے جینا دوبھر کردیا گیا ہے۔
مودی سرکار کی حکومت میں بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ساتھ خواتین پر تشدد کے واقعات میں بھی ہوشربا اضافہ ہوا ہے جس پر دنیا بھر میں ہندوستان کو ریپستان کہا جا رہا ہے اور بھارتی تنظیمیں بھی کہنے پر مجبور ہوگئیں کہ یہاں گائے تو محفوظ ہے لیکن خواتین نہیں۔