عمران خان کون ہوتا ہے آرمی چیف کے معاملے میں مشورے دینے والا وزیر دفاع
ارشد شریف کے قتل میں عمران خان اور سلمان اقبال کو جو معلوم ہے بتائیں ورنہ کمیشن انہیں طلب کرسکتا ہے، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ یہ کہاں کی روایت ہے کہ سیاست دان مذاکرات کرکے آرمی چیف لگائیں، عمران خان کون ہوتا ہے آرمی چیف کے معاملے میں مشورے دینے والا؟
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کا قافلہ 10 سے 12 ہزار سے شروع ہوا، مریدکے میں عمران خان کے قافلے میں ڈھائی ہزار لوگ تھے، اب اسلام آباد پہنچتے پہنچتے کیا حال ہوگا اندازہ کرلیں، تمام تر حکومتی مشینری لگا کر کتنے لوگ جمع کرسکے سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کا سفر 90 فیصد پنجاب اور خیبر پختونخوا کے حصوں سے گزرے گا، گنڈا پور جو باتیں کررہے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں 100 فیصد خون خرابے کا جو رولا ڈالا ہے وہ ان کے سر ہے کیوں کہ خونی مارچ اور لاشیں گرانے کا عمران خان خود کہہ چکا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کا اصلی چہرہ سب کے سامنے آچکا، وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ عمران خان نے آرمی چیف کے حوالے سے رابطہ کیا، عمران خان نے پیغام بھیجا کہ آرمی چیف کا فیصلہ ہم مل کر کریں گے، آئین نے یہ فرض وزیر اعظم کو دیا ہے، عمران خان کے ذہن میں یہ کہاں سے آگیا کہ یہ سیاست کا حصہ ہے، یہ کہاں کی روایت ہے کہ سیاستدان مذاکرات کرکے آرمی چیف لگائیں؟ آرمی چیف کی تعیناتی سیاست دان مذاکرات کرکے کریں گے تو پھر کیا رہ جائے گا؟
وزیر دفاع نے کہا کہ فوج نے چار ماہ میں 77 شہادتیں دی ہیں لیکن فوج آپ کا ساتھ نہ دے تو آپ تنقید کرتے ہیں، عمران خان کون ہوتا ہے آرمی چیف کے معاملے میں مشورے دینے والا؟ عمران خان اس وقت اسمبلی کا ممبر بھی نہیں ہے اور وہ نااہل ہوچکا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بہت سے ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی ہم سے رابطہ کررہے ہیں جو پی ٹی آئی کو چھوڑنے کے لیے تیار ہیں اور وہ اگلے انتخابات کے حوالے ہم سے یقین دہانی چاہتے ہیں۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ پچھلے کئی روز سے ہندوستان میں جس طرح خوشیاں منائی جارہی ہیں وہ سب نے دیکھا، پچھلے 3 روز سے عمران خان نے لگاتار پروپیگنڈا کرکے بھارت کو موقع فراہم کیا ہے، ہندوستان میں جشن منایا جارہا ہے، پی ٹی آئی کا ایک صاحب بھاتی چینل میں بھی بات کرنے پہنچ گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری فوج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں شمار ہوتا ہے، ہماری انٹیلی جنس ایجنسی کا شمار دنیا کی بہترین ایجنسیز میں ہوتا ہے، اقتدار چھن جانے پر تنقید کو اس حد تک نہیں لے جانا چاہیے۔
پی ٹی آئی کے جلد انتخابات کے مطالبے پر وزیر دفاع نے کہا کہ یہ انتخابات کی تاریخ مانگ رہے ہیں، 13 اگست کے بعد 90 دن گن لیں وہ الیکشن کی تاریخ ہے لے لیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ارشد شریف کی موت پر بھی پی ٹی آئی نے سیاسی فائدہ اٹھایا، جس وقت یہ واقعہ ہوا سلمان اقبال نے 3 سے 4 پاکستان کالیں کیں، واقعہ سے متعلق تحقیقات کیلئے کل رات کمیشن بن گیا ہے، سلمان اقبال اور عمران خان کے پاس اگر کوئی معلومات ہیں تو اسے نہ چھپائیں کیوں کہ جرم کی معلومات کو چھپانا بہت بڑا جرم ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ ارشد شریف کے قتل میں کون ملوث ہے، اس سلسلے میں ہم قانونی کارروائی پوری کریں گے، یہ لوگ اگر سیاسی فائدہ نہیں اٹھا رہے ہیں تو کمیشن کے سامنے پیش ہوں، اس خاندان کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے اس سے متعلق اطلاعات ہیں تو بتائیں، اگر عمران خان اور سلمان اقبال کمیشن میں نہیں آتے تو کمیشن انہیں بلا بھی سکتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے، جو آئین ہمیں اجازت دے رہا ہے وہ راستہ اختیار کریں گے، اسٹیبلشمنٹ نے کہا ہے کہ ہم سیاست سے دور رہیں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی نے دو ٹوک کہہ دیا ہے کہ آئینی کردار میں محدود رہیں گے، یہ بہت خوش آئند بات ہے اس کے اچھے نتائج آئیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کا قافلہ 10 سے 12 ہزار سے شروع ہوا، مریدکے میں عمران خان کے قافلے میں ڈھائی ہزار لوگ تھے، اب اسلام آباد پہنچتے پہنچتے کیا حال ہوگا اندازہ کرلیں، تمام تر حکومتی مشینری لگا کر کتنے لوگ جمع کرسکے سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کا سفر 90 فیصد پنجاب اور خیبر پختونخوا کے حصوں سے گزرے گا، گنڈا پور جو باتیں کررہے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں 100 فیصد خون خرابے کا جو رولا ڈالا ہے وہ ان کے سر ہے کیوں کہ خونی مارچ اور لاشیں گرانے کا عمران خان خود کہہ چکا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کا اصلی چہرہ سب کے سامنے آچکا، وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ عمران خان نے آرمی چیف کے حوالے سے رابطہ کیا، عمران خان نے پیغام بھیجا کہ آرمی چیف کا فیصلہ ہم مل کر کریں گے، آئین نے یہ فرض وزیر اعظم کو دیا ہے، عمران خان کے ذہن میں یہ کہاں سے آگیا کہ یہ سیاست کا حصہ ہے، یہ کہاں کی روایت ہے کہ سیاستدان مذاکرات کرکے آرمی چیف لگائیں؟ آرمی چیف کی تعیناتی سیاست دان مذاکرات کرکے کریں گے تو پھر کیا رہ جائے گا؟
وزیر دفاع نے کہا کہ فوج نے چار ماہ میں 77 شہادتیں دی ہیں لیکن فوج آپ کا ساتھ نہ دے تو آپ تنقید کرتے ہیں، عمران خان کون ہوتا ہے آرمی چیف کے معاملے میں مشورے دینے والا؟ عمران خان اس وقت اسمبلی کا ممبر بھی نہیں ہے اور وہ نااہل ہوچکا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بہت سے ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی ہم سے رابطہ کررہے ہیں جو پی ٹی آئی کو چھوڑنے کے لیے تیار ہیں اور وہ اگلے انتخابات کے حوالے ہم سے یقین دہانی چاہتے ہیں۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ پچھلے کئی روز سے ہندوستان میں جس طرح خوشیاں منائی جارہی ہیں وہ سب نے دیکھا، پچھلے 3 روز سے عمران خان نے لگاتار پروپیگنڈا کرکے بھارت کو موقع فراہم کیا ہے، ہندوستان میں جشن منایا جارہا ہے، پی ٹی آئی کا ایک صاحب بھاتی چینل میں بھی بات کرنے پہنچ گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری فوج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں شمار ہوتا ہے، ہماری انٹیلی جنس ایجنسی کا شمار دنیا کی بہترین ایجنسیز میں ہوتا ہے، اقتدار چھن جانے پر تنقید کو اس حد تک نہیں لے جانا چاہیے۔
پی ٹی آئی کے جلد انتخابات کے مطالبے پر وزیر دفاع نے کہا کہ یہ انتخابات کی تاریخ مانگ رہے ہیں، 13 اگست کے بعد 90 دن گن لیں وہ الیکشن کی تاریخ ہے لے لیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ارشد شریف کی موت پر بھی پی ٹی آئی نے سیاسی فائدہ اٹھایا، جس وقت یہ واقعہ ہوا سلمان اقبال نے 3 سے 4 پاکستان کالیں کیں، واقعہ سے متعلق تحقیقات کیلئے کل رات کمیشن بن گیا ہے، سلمان اقبال اور عمران خان کے پاس اگر کوئی معلومات ہیں تو اسے نہ چھپائیں کیوں کہ جرم کی معلومات کو چھپانا بہت بڑا جرم ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ ارشد شریف کے قتل میں کون ملوث ہے، اس سلسلے میں ہم قانونی کارروائی پوری کریں گے، یہ لوگ اگر سیاسی فائدہ نہیں اٹھا رہے ہیں تو کمیشن کے سامنے پیش ہوں، اس خاندان کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے اس سے متعلق اطلاعات ہیں تو بتائیں، اگر عمران خان اور سلمان اقبال کمیشن میں نہیں آتے تو کمیشن انہیں بلا بھی سکتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے، جو آئین ہمیں اجازت دے رہا ہے وہ راستہ اختیار کریں گے، اسٹیبلشمنٹ نے کہا ہے کہ ہم سیاست سے دور رہیں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی نے دو ٹوک کہہ دیا ہے کہ آئینی کردار میں محدود رہیں گے، یہ بہت خوش آئند بات ہے اس کے اچھے نتائج آئیں گے۔