کامونکی میں لانگ مارچ کے دوران پولیس کا صحافیوں پر تشدد کیمرا توڑ دیا

دو درجن سے زائد اہلکاروں نے صحافیوں کو مارا پیٹا، وزیراعلیٰ پنجاب کا نوٹس، پولیس افسر کو معطل کردیا گیا


ویب ڈیسک October 31, 2022
پولیس اہلکاروں کی صحافیوں پر تشدد کی تصویر (فوٹو : ویڈیو گریب)

کامونکی میں لانگ مارچ کی کوریج کرنے والے دو درجن سے زائد پولیس اہل کاروں نے صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، کیمرا توڑ دیا، وزیر اعلیٰ نے نوٹس لیے لیا جس کے بعد پولیس افسر کو معطل کردیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک انصاف کے لانگ مارچ میں صحافیوں پر تشدد کا واقعہ پیش آیا ہے، کامونکی میں کوریج کے لیے گاڑیاں اور کیمرے لگانے پر پولیس نے صحافیوں پر تشدد کیا، گالم گلوچ کی اور نجی ٹی وی چینل کا کیمرا توڑ دیا۔

اطلاعات ہیں کہ کامونکی پولیس نے میڈیا پرسنز کی ڈی ایس این جیز، اسٹاف اور رپورٹرز پر تشدد کیا، پولیس کے دو درجن سے زائد اہل کاروں نے ایس پی کی نگرانی میں صحافیوں پر تشدد کیا اور سڑک سے گاڑیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ ایس پی کامونکی کا کہنا تھا کہ گاڑیاں ہٹائیں جب لانگ مارچ آئے گا آپ کو بتا دیں گے۔

یہ پڑھیں : تحریک انصاف کے لانگ مارچ کا کامونکی سے آغاز

واقعے کے بعد صحافیوں میں اشتعال پھیل گیا اور انہوں ںے احتجاج کیا جس پر پولیس کی مزید نفری پہنچ گئی۔



 

دریں اثنا واقعے کی فوٹیج سامنے آگئی جس کے مطابق ایس ایچ او اور پولیس اہل کاروں نے کیمرا مین پر مکوں اور تھپڑوں سے تشدد کیا، پولیس نے کیمرا مین سے کیمرہ چھیننے کی بھی کوشش کی۔

واقعے پر وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے نوٹس لیتے ہوئے ذمہ دار پولیس افسران کے خلاف فوری کارروائی کا حکم جاری کردیا۔ وزیر اعلی کی ہدایت پر تشدد میں ملوث ایس ایچ او کو معطل کردیا گیا۔

عمر سرفراز چیمہ کے مطابق ابتدائی رپورٹ میں سامنے آیا ہے کہ لانگ مارچ کے راستے سے گاڑی ہٹانے کے معاملے پر دونوں فریقین میں تلخ کلامی ہوئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں