آئی ایم ایف کا نئی قسط دینے سے قبل حکومت کی کارکردگی دیکھنے کا فیصلہ
وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے اقتصادی اعداد و شمار حوصلہ افزاء ہیں اور ریونیو سمیت آئی ایم ایف کے ساتھ طے کردہ دیگر اہداف ٹریک پر ہیں لیکن سیلاب سے ملک میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور عالمی بینک سمیت دیگر عالمی ڈونرز پر مشتمل کمیٹی کے اپنے تخمینے کے مطابق تیس سے چالیس ارب ڈالر کا ملکی معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔
اس سیلاب سے زرعی شعبہ اور لائیو اسٹاک بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور زرعی اہداف متاثر ہوئے ہیں اسی تناظر میں آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کے اہداف پر نظر ثانی کرتے ہوئے نرمی کی درخواست کی جائے گی اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کو قائل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کی اقتصادی کارکردگی سے متعلق اعدادوشمار فراہم کردیئے گئے ہیں اور اسی حوالے سے بات چیت ہوگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے آئی ایم ایف و عالمی بینک کے سالانہ اجلاسوں میں شرکت کے موقع پر واشنگٹن میں ہونے والی سائیڈ لائن میٹنگز میں اہم معاملات زیر غور آئے تھے اور اس میں آئی ایم ایف کی طرف سے ساڑھے پانچ سو ارب روپے کے لگ بھگ ٹیکس اقدامات تجویز کیے تھے اور کرپشن کے حوالے سے خصوصی ٹاسک فورس قائم کرنے پر بھی زور دیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف حکام کو آگاہ کیا تھا کہ ان نئے ریونیو اقدامات کی ضرورت پیش نہیں آئے گی کیونکہ پاکستان کا ریونیو ہدف کے مطابق ہے اور رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ٹیکس وصولیوں میں گروتھ سترہ فیصد سے زائد ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب جو وفد پاکستان آئے گا تو تمام معاملات پر تفصیلی بات چیت ہوگی اور مذاکرات میں نویں اقتصادی جائزہ بارے تفصیلی تبادلہ خیال ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پیٹرول پر لیوی 31 دسمبر تک 50 روپے فی لیٹر کرنے کا مطالبہ ہو سکتا ہے جبکہ ڈیزل پر لیوی اپریل 2023ء تک 50 روپے فی لیٹر کرنے کا مطالبہ بھی ہو سکتا ہے ساتھ ہی مذاکرات میں پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ ہو سکتا ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پیٹرولیم مصنوعات پر زیرو سیلز ٹیکس کو مرحلہ وار ختم کرنے پر بات ہوگی، ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے مختلف تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ مذاکرات میں سبسڈیز کو محدود کرنے اور صرف غریب طبقے کے لیے مختص کرنے پر بھی بات ہو گی تاہم وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے اقتصادی اعداد و شمار حوصلہ افزاء ہیں۔ ملک کے تجارتی خسارے میں کمی واقع ہوئی ہے، برآمدات میں اضافہ ہوا ہے اور اسی طرح سیلاب سے ملکی معیشت کے متاثر ہونے کے باوجود ریونیو گروتھ بھی سترہ فیصد رہی ہے۔
اسی طرح درآمدی بل بھی کم ہوا ہے جبکہ کرنٹ اکاونٹ خسارہ بھی کنٹرول میں ہے اس لئے توقع یہی ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہوں گے اور آئی ایم ایف کو قائل کرلیا جائے گا۔ اسی تناظر میں پاکستان کو آئی ایم ایف سے ایک ارب دس کروڑ ڈالر کی اگلی قسط جاری ہونے کا فیصلہ ہوگا۔