کراچی بچی کیساتھ زیادتی کی تصدیق ماموں اور ممانی گرفتار
ابتدائی معائنے میں بچی سے زیادتی کے شواہد ملے ہیں، پولیس سرجن
شاہ لطیف ٹاؤن پولیس نے کمسن بھانجی کے ساتھ زیادتی اور تشدد کرنے کے الزام میں ماموں اور ممانی کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کرلیا۔
اس حوالے سے ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ملیر عرفان بہادر نے بتایا کہ واقعہ کا مقدمہ بچی کے ماموں رفیق لاشاری کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں نامزد ملزم بچی کا ماموں سلمان اور اس کی بیوی (ممانی) ثمرین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بچی کے جسم پر نشانات پائے گئے جبکہ بچی کو میڈیکل کے لیے اسپتال روانہ کر دیا گیا اور گرفتار ملزم سلمان کو بھی بیان قلمبند کرلیا گیا ہے۔
عرفان بہادر کا کہنا تھا کہ ملزمان سے تفتیش کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی جاری ہے، دریں اثنا 6 سالہ بچی پر تشدد کے حوالے سے درج کیے جانے والے مقدمے میں مدعی عبدالرزاق کی جانب سے کہیں بھی بچی کے ساتھ زیادتی کے حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا گیا۔
مدعی کے مطابق اس کی ہمشیرہ جو کہ لاڑکانہ میں رہتی ہے اس کی 6 سالہ بیٹی بھائی سلمان کے پاس گزشتہ 3 ماہ سے رہ رہی تھی، میرے بھائی سلمان نے فون کر کے میری بہن کو بتایا کہ تمھاری بیٹی بیمار ہے جس پر وہ 28 اکتوبر کر لاڑکانہ سے شاہ لطیف ٹاؤن اپنے بھائی سلمان کے گھر آئی جہاں اس نے دیکھا کہ بیٹی شدید زخمی ہے جس کے جسم پر شدید تشدد کے نشانات ہیں اور میری بہن کے سامنے سلمان، غفار اور ثمرین نے ملکر تشدد کیا اور جان سے مارنے کی نیت سے گرم پانی اور چھریوں کے وار کر کے بیٹی کو زخمی کر دیا۔
مدعی کے مطابق میرا دعویٰ مقدمے میں نامزد ملزمان پر میری 6 سالہ بھانجی کو تشدد اور چھریوں کے وار کر کے جان سے مارنے کی نیت سے گرم پانی ڈال کر زخمی کرنے کا ہے لہٰذا قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے جس پر شاہ لطیف ٹاؤن پولیس نے مقدمہ نمبر 1255 سال 2022 بجرم دفعات 324 اور 337 اے (i) چونتیس کے تحت درج کر کے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا جبکہ گرفتار ملزمان ماموں اور ممانی سے پولیس مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ کے مطابق ابتدائی معائنے میں 6 سالہ (ق) سے زیادتی کے شواہد ملے ہیں جبکہ بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی پائے گئے ہیں، بچی ابھی خوف کے عالم میں تاہم زیادتی کے حوالے سے مزید جانچ پڑتال کے لیے ڈی این اے سمیت نمونے بھی حاصل کرلیے گئے ہیں جنکی رپورٹس آنے پر صورتحال مزید واضح ہو جائے گی۔
دریں اثنا آئی جی سندھ غلام نبی میمن اور کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے واقعہ کا نوٹس لے لیا۔ آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ شاہ لطیف ٹاؤن میں بچی سے مبینہ زیادتی میں ملوث ملزمان کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں، ایسے درندہ صفت ملزمان کو جلد سے جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے۔
اس حوالے سے ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ملیر عرفان بہادر نے بتایا کہ واقعہ کا مقدمہ بچی کے ماموں رفیق لاشاری کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں نامزد ملزم بچی کا ماموں سلمان اور اس کی بیوی (ممانی) ثمرین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بچی کے جسم پر نشانات پائے گئے جبکہ بچی کو میڈیکل کے لیے اسپتال روانہ کر دیا گیا اور گرفتار ملزم سلمان کو بھی بیان قلمبند کرلیا گیا ہے۔
عرفان بہادر کا کہنا تھا کہ ملزمان سے تفتیش کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی جاری ہے، دریں اثنا 6 سالہ بچی پر تشدد کے حوالے سے درج کیے جانے والے مقدمے میں مدعی عبدالرزاق کی جانب سے کہیں بھی بچی کے ساتھ زیادتی کے حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا گیا۔
مدعی کے مطابق اس کی ہمشیرہ جو کہ لاڑکانہ میں رہتی ہے اس کی 6 سالہ بیٹی بھائی سلمان کے پاس گزشتہ 3 ماہ سے رہ رہی تھی، میرے بھائی سلمان نے فون کر کے میری بہن کو بتایا کہ تمھاری بیٹی بیمار ہے جس پر وہ 28 اکتوبر کر لاڑکانہ سے شاہ لطیف ٹاؤن اپنے بھائی سلمان کے گھر آئی جہاں اس نے دیکھا کہ بیٹی شدید زخمی ہے جس کے جسم پر شدید تشدد کے نشانات ہیں اور میری بہن کے سامنے سلمان، غفار اور ثمرین نے ملکر تشدد کیا اور جان سے مارنے کی نیت سے گرم پانی اور چھریوں کے وار کر کے بیٹی کو زخمی کر دیا۔
مدعی کے مطابق میرا دعویٰ مقدمے میں نامزد ملزمان پر میری 6 سالہ بھانجی کو تشدد اور چھریوں کے وار کر کے جان سے مارنے کی نیت سے گرم پانی ڈال کر زخمی کرنے کا ہے لہٰذا قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے جس پر شاہ لطیف ٹاؤن پولیس نے مقدمہ نمبر 1255 سال 2022 بجرم دفعات 324 اور 337 اے (i) چونتیس کے تحت درج کر کے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا جبکہ گرفتار ملزمان ماموں اور ممانی سے پولیس مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ کے مطابق ابتدائی معائنے میں 6 سالہ (ق) سے زیادتی کے شواہد ملے ہیں جبکہ بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی پائے گئے ہیں، بچی ابھی خوف کے عالم میں تاہم زیادتی کے حوالے سے مزید جانچ پڑتال کے لیے ڈی این اے سمیت نمونے بھی حاصل کرلیے گئے ہیں جنکی رپورٹس آنے پر صورتحال مزید واضح ہو جائے گی۔
دریں اثنا آئی جی سندھ غلام نبی میمن اور کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے واقعہ کا نوٹس لے لیا۔ آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ شاہ لطیف ٹاؤن میں بچی سے مبینہ زیادتی میں ملوث ملزمان کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں، ایسے درندہ صفت ملزمان کو جلد سے جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے۔