
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں باحجاب طالبات کو جامعہ کے مرکزی دروازے پر روکا ہوا ہے اور طالبات غصے میں دروازے کو بار بار پٹ رہی ہیں۔ طالبات یونیورسٹی میں داخل ہونے پر پابندی کے خلاف نعرے بھی لگا رہی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ویڈیو افغانستان کے صوبے بدخشاں کے علاقے فیض احمد کی ہے جہاں طالبان نے بغیر کوئی وجہ بتائے طالبات کو یونیورسٹی میں داخل ہونے سے روک دیا۔
Taliban beat female students
— Panjshir_Province (@PanjshirProvin1) October 30, 2022
Even though the girls are wearing hijabs, why are they not allowed to enter the university?
The #Taliban want to close the universities for #Female students.
Today the the Taliban didn’t allow female students to enter university. #Badakhshan pic.twitter.com/xXmZ8eDolH
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جب طالبات نے یہ بات ماننے سے انکار کردیا اور پابندی کے خلاف احتجاج کیا تو فوجی یونیفارم پہنے ایک طالبان اہلکار نے طالبات کو کوڑے سے مارا جس سے طالبات میں خوف و ہراس پھیل گیا اور وہ پیچھے ہٹ گئیں۔
تاہم ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ طالبات دوبارہ مرکزی دروازے پر آئیں اور کوڑے مارنے والے اہلکار سے بحث کرنے لگی جس پر وہ اہلکار مشتعل ہوگیا اور طالبات کو منتشر کرنے کے لیے مزید کوڑے مارے۔
اس ویڈیو کو پنجشیر صوبے کے طالبان مخالف اتحاد کے حامی ٹوئٹر ہینڈل سے بھی شیئر کیا گیا ہے تاہم طالبان کی جانب سے اس ویڈیو پر کسی قسم کا کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔
یاد رہے کہ طالبان کے افغانستان میں اقتدار کو ایک برس مکمل ہوگیا ہے لیکن اب تک لڑکیوں کے لیے تعلیمی اداروں کے دروازے بند ہیں حالانکہ یونیورسٹیز کو چند سخت پابندیوں کے ساتھ کھول دیا گیا ہے تاہم لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول مکمل طور پر بند ہیں۔
اس حوالے سے امریکا سمیت دیگر عالمی قوتوں نے واضح کیا ہے کہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنا، لڑکیوں کی تعلیم، خواتین کی ملازمتوں پر واپسی اور تمام طبقات کی کابینہ میں شمولیت سے مشروط ہے۔
دوسری جانب طالبان کا کہنا ہے کہ وہ لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کی ملازمتوں کے خلاف نہیں تاہم اسلام، افغان تہذیب اور معاشرے کے مطابق ماحول کو ڈھالنے کے انتظامات کرنے تک یہ ممکن نہیں۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔