ملزم نے پولیس حراست میں بیان دیا کہ میں گھر سے اکیلا ہی نکلا تھا، پھر لانگ مارچ کے قریب ماموں کی دکان پر بائیک کھڑی کرکے جائے وقوعہ پر پہنچا اور عمران خان پر فائرنگ کردی۔
پولیس نے ملزم کی شناخت ظاہر کردی
پولیس ذرائع نے حملہ آور کی شناخت ظاہر کردی ہے، فائرنگ کرنے والے شخص کا نام محمد نوید ہے جو وزیرآباد کے علاقے سودھراں کا رہائشی ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم سے پسٹل اور دو خالی میگزین برآمد ہوئے ہیں۔
ملزم کا ویڈیو بیان جاری کرنے پر ایس ایچ او سمیت تمام عملہ معطل
وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویزالہٰی نے فائرنگ کرنے والے ملزم کا وڈیو بیان لیک کرنے کے واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس کو غیر ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی ہدایت کردی۔
وزیر اعلی چودھری پرویزالٰہی نے بیان لیک کرنے پر متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او سمیت سارے عملے کو معطل کر دیا۔
اسے بھی پڑھیں: لانگ مارچ انتظامیہ کو تھریٹ سے آگاہ کردیا تھا،پنجاب پولیس
چودھری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ تھانے کے تمام عملے کے موبائل قبضے میں لے لئے گئے، موبائل فونز کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر قیادت منعقدہ ہنگامی اجلاس میں انسپکٹر جنرل پولیس، اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان، شفقت محمود، ایم پی اے حافظ عمار یاسر، اختر ملک، میاں محمود الرشید، پرنسپل سیکرٹری وزیر اعلی محمد خان بھٹی، کمشنر لاہور ڈویژن، سی سی پی او لاہور اور متعلقہ حکام شریک تھے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی شوبز ستاروں کی عمران خان پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت
تحریک انصاف عمران خان پر قاتلانہ حملے کےخلاف ملک بھر میں احتجاج ہوا، پی ٹی آئی کارکنان نے ملک کے مختلف مقامات پر سڑکوں کو بلاک کیا اور ٹائر نذر آتش کر کے حکومت مخالف نعرے بازی کی۔
رانا ثنا اللہ کے گھر پر پی ٹی آئی کارکنان کا دھاوا
فیصل آباد میں پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنان نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے گھر پر دھاوا بولا اور پتھراؤ کیا تاہم وہاں موجود اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کردیا، جس کے بعد سیکیورٹی کو سخت کردیا گیا ہے۔
فائرنگ کا واقعہ پنجاب میں پیش آیا، وفاقی حکومت تحقیقات میں تعاون کرے گی، وزیر اطلاعات
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں عمران خان اور سینیٹر فیصل جاوید زخمی ہوئے، ان کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہوں، عمران خان صاحب کو کنٹینر سے اسپتال لے جایا گیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق ان کی سی ٹی اسکین ہو رہی ہے۔سیاسی میدان خونی میدان نہیں بننے چاہئیں،اس قسم کی سیاست کی شدید مذمت کرتی ہوں۔
مزید پڑھیں: فائرنگ کا واقعہ پنجاب میں پیش آیا، وفاقی حکومت تحقیقات میں تعاون کرے گی، وزیر اطلاعات
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے رانا ثنا اللہ کو ہدایت کی ہے کہ چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب سے فوری رپورٹ طلب کی جائے، وفاقی حکومت واقعہ کی تحقیقات میں ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی، واقعہ پنجاب حکومت کی حدود میں ہوا، پنجاب کی پولیس، پنجاب کی انتظامیہ، پنجاب کی انٹیلی جنس اس واقعہ پر اپنی رپورٹ دے گی.
عمران خان نے حملے میں تین لوگوں کو ملوث قرار دیا ہے، پی ٹی آئی
پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے ویڈیو بیان جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان پر حملے میں تین لوگ ملوث ہیں جس کا انہوں نے پہلے ہی ذکر کردیا تھا۔
اسد عمر نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ عمران خان نے مجھے اور اسلم اقبال کو بلا کر پیغام دیا اور بتایا کہ 'میرے پاس پہلے سے معلومات آرہی تھیں، حملے کے ذمہ دار تین لوگ ہیں'۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور فوجی جرنیل کو حملے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے تینوں کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان تین لوگوں کو عہدوں سے نہ ہٹایا گیا تو ملک گیر احتجاج ہوگا۔
مزید پڑھیں:
پی ٹی آئی رہنما میاں اسلم اقبال نے بتایا کہ ہم ان تینوں افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے جارہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ عمران خان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ لانگ مارچ کا صبح گیارہ بجے سے دوبارہ آغاز ہوگا اور ہم عام انتخابات کی تاریخ تک حقیقی آزادی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما شیری مزاری، عمران اسماعیل اور شہباز گل نے فائرنگ کے واقعے کا ذمہ دار رانا ثنا اللہ کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اُن کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ گزشتہ چند روز سے سر کچلنے کی دھمکیاں دے رہے تھے۔