لانگ مارچ قاتلانہ حملے میں عمران خان زخمی پی ٹی آئی کا 1 کارکن جاں بحق
فائرنگ سے 10 افراد زخمی ہوئے، عمران خان کی حالت خطرے سے باہر، شوکت خانم لاہور میں علاج جاری
وزیر آباد میں اولڈ کچہری چوک پر لانگ مارچ میں فائرنگ سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے جبکہ معظم گوندل نامی شخص جاں بحق ہوگیا۔
نامعلوم شخص کنٹینر کے نیچے تھا جس نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں بھگدڑ مچ گئی ۔ فائرنگ سے 10 افراد زخمی اور ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ جس کی شناخت معظم گوندل کے نام سے ہوئی جس کا تعلق بھروکی چیمہ سے تھا۔ تمام زخمیوں کو اسپتال منتقل کرکے طبی امداد فراہم کی گئی جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔
عمران خان کا مارچ ایک سڑک سے گزر رہا تھا کہ گلی سے ایک شخص نکلا اور کنٹینر کے قریب آکر فائرنگ کردی۔ موقع پر موجود پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ملزم کو پکڑ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کرکے اسلحہ قبضے میں لے لیا ہے۔
مزید پڑھیں: آئی ایس پی آر کی عمران خان پر حملے کی مذمت اور جلد صحت یابی کی دعا
ملزم نے عمران خان کا نشانہ لیکر پورا برسٹ فائر کیا۔ حملہ آور کو دیکھ کو پی ٹی آئی کارکن نے پستول ہر ہاتھ مارا جس سے اس کا رخ بدل گیا اور کئی لوگ جسم کے نچلے حصوں پر گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے۔
سیکیورٹی اہلکاروں نے عمران خان کو کنٹینر کے اندر فورا نیچے محفوظ جگہ پر منتقل کیا۔ کنٹینر سے بھی اعلان کیا گیا کہ عمران خان کی ٹانگ میں گولی لگی ہے۔
سیکورٹی نے عمران خان کو کنٹینر سے نکال کر فورا بلٹ پروف گاڑی میں طبی امداد کے لیے شوکت خانم ہسپتال منتقل کر دیا ہے۔ فواد چوہدری نے بتایا ہے کہ سینیٹر فیصل جاوید،عمرڈار،احمد چھٹہ کوبھی گولیاں لگی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی پہلاموقع نہیں جب لیڈرکوماردیاجاتاہے۔
فواد چوہدری نے کہا ہے کہ فائرنگ کرنے والے نے عمران خان کا نشانہ لیا تھا، ہم سب نے ان کے سامنے کھڑے ہو کر ان کی جان بچائی۔
وزیراعلی پنجاب چودھری پرویزالٰہی نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کی تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔
سی ای او شوکت خانم اسپتال ڈاکٹر فیصل سلطان کی گفتگو
شوکت خانم اسپتال لاہور کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر فیصل سلطان نے بتایا کہ ڈاکٹرز کا بورڈ عمراں خان کا علاج کررہا ہے ، گولی عمران خان کے دائیں پاؤں کو چھو کر گزری، ایکسرے میں گولی کے کچھ حصے نظر آرہے ہیں، عمران خان کو مکمل علاج کے بعد ڈسچارج کیا جائے گا۔
مقتول معظم کے ماموں کی گفتگو
مقتول معظم گوندل کے ماموں نے بتایا کہ وہ دو ماہ کی چھٹیوں پر بیرونِ ملک سے پاکستان آیا تھا اور وہ تین بچوں کا والد تھا۔
عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی زمان پارک سے خانم اسپتال پہنچ گئیں
پی ٹی آئی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی نے سی ای او شوکت خانم سے عمران خان کی خیریت دریافت کی۔ بعد ازاں وہ سخت سیکیورٹی میں شوکت خانم اسپتال پہنچیں۔
واقعے پر سیاسی و عسکری قیادت کی مذمت، عمران خان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا
پاک فوج اور سیاسی قائدین نے عمران خان پر ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی سمیت تمام زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی ہے۔
لانگ مارچ ہر صورت اسلام آباد پہنچے گا، عمران خان
عمران خان نے شوکت خانم اسپتال لاہور میں پارٹی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھاگنے یا کسی سے خوفزدہ ہونے والے نہیں ہیں، پہلے ہی کہا تھا کہ جھکوں گا نہیں اور اب پھر کہہ رہا ہوں کہ مزید ڈٹ کر مقابلہ کروں گا۔
اسے بھی پڑھیں: وزیراعظم کی عمران خان پر فائرنگ کی شدید مذمت
عمران خان نے اسلام آباد کے لیے لانگ مارچ جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قافلہ رواں دواں رہے گا۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے عمران خان کی ہدایت پر آج کے دن کا لانگ مارچ کل صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا ہے۔
مبینہ حملہ آور کا اعترافی بیان سامنے آگیا
مبینہ حملہ آور نے پولیس کو بیان دیا کہ وہ صرف عمران خان کو قتل کرنے کے ارادے سے ہی آیا تھا کیونکہ اُس کے نزدیک چیئرمین پی ٹی آئی قوم کو گمراہ کررہے ہیں۔ ملزم نے یہ بھی کہا کہ اذان کے وقت کنٹرینر پر تیز آواز میں میوزک چلا تو اُس سے رکا نہیں گیا اور اُس نے بغیر سوچے سمجھے فائرنگ کردی۔
حملہ آور نے اپنے بیان میں اعتراف کیا کہ اس نے صرف عمران خان کو قتل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوسکا۔
یہ بھی پڑھیں: لانگ مارچ ہر صورت اسلام آباد پہنچے گا، عمران خان
ملزم نے پولیس حراست میں کہا کہ عمران خان لوگوں کو گمراہ کررہا تھا، اذان کے دوران ڈیک چلا رہا تھا، انہیں وجوہات کی بناء پر عمران خان کو مارنے کا فیصلہ کیا کیوں کہ میرے ضمیر نے یہ چیزیں گوارہ نہیں کیں۔
ملزم کے بیان میں تضاد پایا جاتا ہے کیوں کہ ملزم ایک جانب کہتا ہے کہ عمران خان کے قتل کا فیصلہ اچانک کیا اور فائرنگ کردی جب کہ دوسری جانب ملزم نے اپنے بیان میں کہا کہ جب لانگ مارچ کا لاہور سے آغاز ہوا تب ہی عمران خان کے قتل کا منصوبہ بنالیا تھا۔ ملزم نے بتایا کہ فائرنگ کرنے پر کسی حمایت حاصل نہیں، نا وقوعہ کے وقت اس کے ساتھ کوئی موجود تھا۔
اسے بھی پڑھیں: صرف عمران خان کو قتل کرنا چاہتا تھا، ملزم کا اعترافی بیان
ملزم نے پولیس حراست میں بیان دیا کہ میں گھر سے اکیلا ہی نکلا تھا، پھر لانگ مارچ کے قریب ماموں کی دکان پر بائیک کھڑی کرکے جائے وقوعہ پر پہنچا اور عمران خان پر فائرنگ کردی۔
پولیس نے ملزم کی شناخت ظاہر کردی
پولیس ذرائع نے حملہ آور کی شناخت ظاہر کردی ہے، فائرنگ کرنے والے شخص کا نام محمد نوید ہے جو وزیرآباد کے علاقے سودھراں کا رہائشی ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم سے پسٹل اور دو خالی میگزین برآمد ہوئے ہیں۔
ملزم کا ویڈیو بیان جاری کرنے پر ایس ایچ او سمیت تمام عملہ معطل
وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویزالہٰی نے فائرنگ کرنے والے ملزم کا وڈیو بیان لیک کرنے کے واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس کو غیر ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی ہدایت کردی۔
وزیر اعلی چودھری پرویزالٰہی نے بیان لیک کرنے پر متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او سمیت سارے عملے کو معطل کر دیا۔
اسے بھی پڑھیں: لانگ مارچ انتظامیہ کو تھریٹ سے آگاہ کردیا تھا،پنجاب پولیس
چودھری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ تھانے کے تمام عملے کے موبائل قبضے میں لے لئے گئے، موبائل فونز کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر قیادت منعقدہ ہنگامی اجلاس میں انسپکٹر جنرل پولیس، اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان، شفقت محمود، ایم پی اے حافظ عمار یاسر، اختر ملک، میاں محمود الرشید، پرنسپل سیکرٹری وزیر اعلی محمد خان بھٹی، کمشنر لاہور ڈویژن، سی سی پی او لاہور اور متعلقہ حکام شریک تھے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی شوبز ستاروں کی عمران خان پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت
تحریک انصاف عمران خان پر قاتلانہ حملے کےخلاف ملک بھر میں احتجاج ہوا، پی ٹی آئی کارکنان نے ملک کے مختلف مقامات پر سڑکوں کو بلاک کیا اور ٹائر نذر آتش کر کے حکومت مخالف نعرے بازی کی۔
رانا ثنا اللہ کے گھر پر پی ٹی آئی کارکنان کا دھاوا
فیصل آباد میں پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنان نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے گھر پر دھاوا بولا اور پتھراؤ کیا تاہم وہاں موجود اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کردیا، جس کے بعد سیکیورٹی کو سخت کردیا گیا ہے۔
فائرنگ کا واقعہ پنجاب میں پیش آیا، وفاقی حکومت تحقیقات میں تعاون کرے گی، وزیر اطلاعات
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں عمران خان اور سینیٹر فیصل جاوید زخمی ہوئے، ان کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہوں، عمران خان صاحب کو کنٹینر سے اسپتال لے جایا گیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق ان کی سی ٹی اسکین ہو رہی ہے۔سیاسی میدان خونی میدان نہیں بننے چاہئیں،اس قسم کی سیاست کی شدید مذمت کرتی ہوں۔
مزید پڑھیں: فائرنگ کا واقعہ پنجاب میں پیش آیا، وفاقی حکومت تحقیقات میں تعاون کرے گی، وزیر اطلاعات
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے رانا ثنا اللہ کو ہدایت کی ہے کہ چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب سے فوری رپورٹ طلب کی جائے، وفاقی حکومت واقعہ کی تحقیقات میں ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی، واقعہ پنجاب حکومت کی حدود میں ہوا، پنجاب کی پولیس، پنجاب کی انتظامیہ، پنجاب کی انٹیلی جنس اس واقعہ پر اپنی رپورٹ دے گی.
عمران خان نے حملے میں تین لوگوں کو ملوث قرار دیا ہے، پی ٹی آئی
پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے ویڈیو بیان جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان پر حملے میں تین لوگ ملوث ہیں جس کا انہوں نے پہلے ہی ذکر کردیا تھا۔
اسد عمر نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ عمران خان نے مجھے اور اسلم اقبال کو بلا کر پیغام دیا اور بتایا کہ 'میرے پاس پہلے سے معلومات آرہی تھیں، حملے کے ذمہ دار تین لوگ ہیں'۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور فوجی جرنیل کو حملے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے تینوں کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان تین لوگوں کو عہدوں سے نہ ہٹایا گیا تو ملک گیر احتجاج ہوگا۔
مزید پڑھیں:
پی ٹی آئی رہنما میاں اسلم اقبال نے بتایا کہ ہم ان تینوں افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے جارہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ عمران خان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ لانگ مارچ کا صبح گیارہ بجے سے دوبارہ آغاز ہوگا اور ہم عام انتخابات کی تاریخ تک حقیقی آزادی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما شیری مزاری، عمران اسماعیل اور شہباز گل نے فائرنگ کے واقعے کا ذمہ دار رانا ثنا اللہ کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اُن کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ گزشتہ چند روز سے سر کچلنے کی دھمکیاں دے رہے تھے۔
نامعلوم شخص کنٹینر کے نیچے تھا جس نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں بھگدڑ مچ گئی ۔ فائرنگ سے 10 افراد زخمی اور ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ جس کی شناخت معظم گوندل کے نام سے ہوئی جس کا تعلق بھروکی چیمہ سے تھا۔ تمام زخمیوں کو اسپتال منتقل کرکے طبی امداد فراہم کی گئی جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔
عمران خان کا مارچ ایک سڑک سے گزر رہا تھا کہ گلی سے ایک شخص نکلا اور کنٹینر کے قریب آکر فائرنگ کردی۔ موقع پر موجود پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ملزم کو پکڑ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کرکے اسلحہ قبضے میں لے لیا ہے۔
مزید پڑھیں: آئی ایس پی آر کی عمران خان پر حملے کی مذمت اور جلد صحت یابی کی دعا
ملزم نے عمران خان کا نشانہ لیکر پورا برسٹ فائر کیا۔ حملہ آور کو دیکھ کو پی ٹی آئی کارکن نے پستول ہر ہاتھ مارا جس سے اس کا رخ بدل گیا اور کئی لوگ جسم کے نچلے حصوں پر گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے۔
سیکیورٹی اہلکاروں نے عمران خان کو کنٹینر کے اندر فورا نیچے محفوظ جگہ پر منتقل کیا۔ کنٹینر سے بھی اعلان کیا گیا کہ عمران خان کی ٹانگ میں گولی لگی ہے۔
سیکورٹی نے عمران خان کو کنٹینر سے نکال کر فورا بلٹ پروف گاڑی میں طبی امداد کے لیے شوکت خانم ہسپتال منتقل کر دیا ہے۔ فواد چوہدری نے بتایا ہے کہ سینیٹر فیصل جاوید،عمرڈار،احمد چھٹہ کوبھی گولیاں لگی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی پہلاموقع نہیں جب لیڈرکوماردیاجاتاہے۔
فواد چوہدری نے کہا ہے کہ فائرنگ کرنے والے نے عمران خان کا نشانہ لیا تھا، ہم سب نے ان کے سامنے کھڑے ہو کر ان کی جان بچائی۔
وزیراعلی پنجاب چودھری پرویزالٰہی نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کی تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔
سی ای او شوکت خانم اسپتال ڈاکٹر فیصل سلطان کی گفتگو
شوکت خانم اسپتال لاہور کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر فیصل سلطان نے بتایا کہ ڈاکٹرز کا بورڈ عمراں خان کا علاج کررہا ہے ، گولی عمران خان کے دائیں پاؤں کو چھو کر گزری، ایکسرے میں گولی کے کچھ حصے نظر آرہے ہیں، عمران خان کو مکمل علاج کے بعد ڈسچارج کیا جائے گا۔
مقتول معظم کے ماموں کی گفتگو
مقتول معظم گوندل کے ماموں نے بتایا کہ وہ دو ماہ کی چھٹیوں پر بیرونِ ملک سے پاکستان آیا تھا اور وہ تین بچوں کا والد تھا۔
عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی زمان پارک سے خانم اسپتال پہنچ گئیں
پی ٹی آئی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی نے سی ای او شوکت خانم سے عمران خان کی خیریت دریافت کی۔ بعد ازاں وہ سخت سیکیورٹی میں شوکت خانم اسپتال پہنچیں۔
واقعے پر سیاسی و عسکری قیادت کی مذمت، عمران خان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا
پاک فوج اور سیاسی قائدین نے عمران خان پر ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی سمیت تمام زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی ہے۔
لانگ مارچ ہر صورت اسلام آباد پہنچے گا، عمران خان
عمران خان نے شوکت خانم اسپتال لاہور میں پارٹی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھاگنے یا کسی سے خوفزدہ ہونے والے نہیں ہیں، پہلے ہی کہا تھا کہ جھکوں گا نہیں اور اب پھر کہہ رہا ہوں کہ مزید ڈٹ کر مقابلہ کروں گا۔
اسے بھی پڑھیں: وزیراعظم کی عمران خان پر فائرنگ کی شدید مذمت
عمران خان نے اسلام آباد کے لیے لانگ مارچ جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قافلہ رواں دواں رہے گا۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے عمران خان کی ہدایت پر آج کے دن کا لانگ مارچ کل صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا ہے۔
مبینہ حملہ آور کا اعترافی بیان سامنے آگیا
مبینہ حملہ آور نے پولیس کو بیان دیا کہ وہ صرف عمران خان کو قتل کرنے کے ارادے سے ہی آیا تھا کیونکہ اُس کے نزدیک چیئرمین پی ٹی آئی قوم کو گمراہ کررہے ہیں۔ ملزم نے یہ بھی کہا کہ اذان کے وقت کنٹرینر پر تیز آواز میں میوزک چلا تو اُس سے رکا نہیں گیا اور اُس نے بغیر سوچے سمجھے فائرنگ کردی۔
حملہ آور نے اپنے بیان میں اعتراف کیا کہ اس نے صرف عمران خان کو قتل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوسکا۔
یہ بھی پڑھیں: لانگ مارچ ہر صورت اسلام آباد پہنچے گا، عمران خان
ملزم نے پولیس حراست میں کہا کہ عمران خان لوگوں کو گمراہ کررہا تھا، اذان کے دوران ڈیک چلا رہا تھا، انہیں وجوہات کی بناء پر عمران خان کو مارنے کا فیصلہ کیا کیوں کہ میرے ضمیر نے یہ چیزیں گوارہ نہیں کیں۔
ملزم کے بیان میں تضاد پایا جاتا ہے کیوں کہ ملزم ایک جانب کہتا ہے کہ عمران خان کے قتل کا فیصلہ اچانک کیا اور فائرنگ کردی جب کہ دوسری جانب ملزم نے اپنے بیان میں کہا کہ جب لانگ مارچ کا لاہور سے آغاز ہوا تب ہی عمران خان کے قتل کا منصوبہ بنالیا تھا۔ ملزم نے بتایا کہ فائرنگ کرنے پر کسی حمایت حاصل نہیں، نا وقوعہ کے وقت اس کے ساتھ کوئی موجود تھا۔
اسے بھی پڑھیں: صرف عمران خان کو قتل کرنا چاہتا تھا، ملزم کا اعترافی بیان
ملزم نے پولیس حراست میں بیان دیا کہ میں گھر سے اکیلا ہی نکلا تھا، پھر لانگ مارچ کے قریب ماموں کی دکان پر بائیک کھڑی کرکے جائے وقوعہ پر پہنچا اور عمران خان پر فائرنگ کردی۔
پولیس نے ملزم کی شناخت ظاہر کردی
پولیس ذرائع نے حملہ آور کی شناخت ظاہر کردی ہے، فائرنگ کرنے والے شخص کا نام محمد نوید ہے جو وزیرآباد کے علاقے سودھراں کا رہائشی ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم سے پسٹل اور دو خالی میگزین برآمد ہوئے ہیں۔
ملزم کا ویڈیو بیان جاری کرنے پر ایس ایچ او سمیت تمام عملہ معطل
وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویزالہٰی نے فائرنگ کرنے والے ملزم کا وڈیو بیان لیک کرنے کے واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس کو غیر ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی ہدایت کردی۔
وزیر اعلی چودھری پرویزالٰہی نے بیان لیک کرنے پر متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او سمیت سارے عملے کو معطل کر دیا۔
اسے بھی پڑھیں: لانگ مارچ انتظامیہ کو تھریٹ سے آگاہ کردیا تھا،پنجاب پولیس
چودھری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ تھانے کے تمام عملے کے موبائل قبضے میں لے لئے گئے، موبائل فونز کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر قیادت منعقدہ ہنگامی اجلاس میں انسپکٹر جنرل پولیس، اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان، شفقت محمود، ایم پی اے حافظ عمار یاسر، اختر ملک، میاں محمود الرشید، پرنسپل سیکرٹری وزیر اعلی محمد خان بھٹی، کمشنر لاہور ڈویژن، سی سی پی او لاہور اور متعلقہ حکام شریک تھے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی شوبز ستاروں کی عمران خان پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت
تحریک انصاف عمران خان پر قاتلانہ حملے کےخلاف ملک بھر میں احتجاج ہوا، پی ٹی آئی کارکنان نے ملک کے مختلف مقامات پر سڑکوں کو بلاک کیا اور ٹائر نذر آتش کر کے حکومت مخالف نعرے بازی کی۔
رانا ثنا اللہ کے گھر پر پی ٹی آئی کارکنان کا دھاوا
فیصل آباد میں پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنان نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے گھر پر دھاوا بولا اور پتھراؤ کیا تاہم وہاں موجود اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کردیا، جس کے بعد سیکیورٹی کو سخت کردیا گیا ہے۔
فائرنگ کا واقعہ پنجاب میں پیش آیا، وفاقی حکومت تحقیقات میں تعاون کرے گی، وزیر اطلاعات
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں عمران خان اور سینیٹر فیصل جاوید زخمی ہوئے، ان کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہوں، عمران خان صاحب کو کنٹینر سے اسپتال لے جایا گیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق ان کی سی ٹی اسکین ہو رہی ہے۔سیاسی میدان خونی میدان نہیں بننے چاہئیں،اس قسم کی سیاست کی شدید مذمت کرتی ہوں۔
مزید پڑھیں: فائرنگ کا واقعہ پنجاب میں پیش آیا، وفاقی حکومت تحقیقات میں تعاون کرے گی، وزیر اطلاعات
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے رانا ثنا اللہ کو ہدایت کی ہے کہ چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب سے فوری رپورٹ طلب کی جائے، وفاقی حکومت واقعہ کی تحقیقات میں ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی، واقعہ پنجاب حکومت کی حدود میں ہوا، پنجاب کی پولیس، پنجاب کی انتظامیہ، پنجاب کی انٹیلی جنس اس واقعہ پر اپنی رپورٹ دے گی.
عمران خان نے حملے میں تین لوگوں کو ملوث قرار دیا ہے، پی ٹی آئی
پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے ویڈیو بیان جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان پر حملے میں تین لوگ ملوث ہیں جس کا انہوں نے پہلے ہی ذکر کردیا تھا۔
اسد عمر نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ عمران خان نے مجھے اور اسلم اقبال کو بلا کر پیغام دیا اور بتایا کہ 'میرے پاس پہلے سے معلومات آرہی تھیں، حملے کے ذمہ دار تین لوگ ہیں'۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور فوجی جرنیل کو حملے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے تینوں کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان تین لوگوں کو عہدوں سے نہ ہٹایا گیا تو ملک گیر احتجاج ہوگا۔
مزید پڑھیں:
پی ٹی آئی رہنما میاں اسلم اقبال نے بتایا کہ ہم ان تینوں افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے جارہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ عمران خان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ لانگ مارچ کا صبح گیارہ بجے سے دوبارہ آغاز ہوگا اور ہم عام انتخابات کی تاریخ تک حقیقی آزادی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما شیری مزاری، عمران اسماعیل اور شہباز گل نے فائرنگ کے واقعے کا ذمہ دار رانا ثنا اللہ کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اُن کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ گزشتہ چند روز سے سر کچلنے کی دھمکیاں دے رہے تھے۔