سی پیک سمیت کثیر جہتی تعاون بڑھانے پر اتفاق
سی پیک پاکستان کی خوشحالی اور امن کا ایسا منصوبہ ہے جو پاکستان کو پوری دنیا سے ملائے گا
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی ہے جس میں چین کی جانب سے معاشی استحکام کے لیے پاکستان کی مدد کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔
دونوں رہنماؤں میں یہ ملاقات بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں ہوئی۔ چینی صدر نے یقین دہانی کرائی کہ معاشی استحکام کی جدوجہد میں چین پاکستان کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے گا۔ دونوں رہنماؤں نے چین اور پاکستان کے مابین سی پیک سمیت کثیر جہتی تعاون بڑھانے اور اسٹرٹیجک شراکت داری مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔
شہباز شریف اور چینی صدر کی ملاقات میں ایم ایل ون ریلوے کو ابتدائی ہار ویسٹ منصوبے کے طور پر شروع کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
شہباز شریف نے کہا پاک چین دوستی پاکستان میں سیاسی سطح پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے اور یہ بین الریاستی تعلقات کا ایک نمونہ ہے۔
سی پیک پاکستان کی خوشحالی اور امن کا ایسا منصوبہ ہے جو پاکستان کو پوری دنیا سے ملائے گا۔ سی پیک منصوبے سے صرف پاکستان استفادہ نہیں کرے گا بلکہ چین بھی معاشی ترقی کی بلندیوں کو چھوئے گا۔
اب سڑکوں اور باہمی رابطوں کو بہتر بنانے کے علاوہ صحت اور تعلیم سمیت رفاحی کاموں کے مختلف شعبوں کو بھی اس منصوبے میں شامل کر دیا گیا ہے اور اب ان منصوبوں پر بھی بہت جلد کام شروع ہو جائے گا جس سے پاکستان کے ہر شعبے میں ترقی کی مزید راہیں کھلیں گی۔
بلاشبہ پاکستان سرمایہ کاری کے لیے ایک بہتر ملک ہے کیونکہ چین میں پیداواری لاگت بڑھ رہی ہے۔ چین کی کئی کاروباری شخصیات اپنا کاروبار دیگر ممالک میں منتقل کر رہی ہیں۔ پاکستان میں مستحکم پالیسی ہوگی تو یہاں بھی سرمایہ کار آئیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان سے قریب کرنے کے لیے اچھی پالیسیز بنائی ہیں، جس کے مثبت اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
درحقیقت چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) وقت کی آزمائش اور گہری جڑوں والی پاک چین دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور اس ملک کی ترقیاتی حکمت عملی میں اولین کردار جاری رکھے گا۔ دونوں ممالک کے حقیقت پسندانہ تعاون کی بدولت نمایاں ثمرات حاصل ہوئے ہیں۔
پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت مرکزی منصوبے گوادر بندرگاہ اور نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سمیت توانائی منصوبہ جات اور صنعتی تعاون کے لیے ''ون پلس فور'' ڈھانچہ کامیابی سے تشکیل دیا ہے۔
ہزاروں پاکستانیوں کو سی پیک منصوبے سے روزگار ملا اور جہاں جہاں پروجیکٹس چل رہے ہوتے ہیں وہاں کھانے کے ہوٹلوں اور لوکل سفر کے لیے موٹرسائیکل کے کاروبار میں اضافہ ہوجاتا ہے، جب کہ متعدد سی پیک پاور پلانٹس نے اس میں نمایاں حصہ لیا ہے۔
ملک میں بجلی کی قلت کو حل کرنا شروع کیا ہوا ہے۔ سی پیک کے بجلی کے منصوبوں نے ہزاروں میگا واٹ صلاحیت کو ملک کے گرڈ میں شامل کیا ہے۔ توانائی کے اس مناسب وسیلہ نے پاکستان کی معاشی اور معاشرتی سرگرمیوں میں توسیع کی راہ ہموار کردی ہے، جس سے ملک خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے۔
سی پیک کے تحت برقی طاقت کے لیے اورنج لائن سب وے مشق کا مقامی مسافروں میں مقبول انتخاب ہے۔ پاکستان کے دوسرے صوبوں کو جدید اور جدید طریقے سے مربوط کیا ہے، جس سے نقل و حمل، صنعت اور لوگوں کی نقل و حرکت میں آسانی ہے۔ پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور مقامی آبادی کے لیے لاکھوں ملازمتیں پیدا کرچکے ہیں۔
بلوچستان میں سی پیک میں، گوادر کی بندرگاہ، بحیرہ عرب گوادر سے آنیوالی لائن کی خدمات کے افتتاح، افغان ٹرانزٹ انڈسٹری اور تیل کے ایندھن کی تیز سرگرمی کو شامل کرکے اور متعدد کامیابیاں حاصل کیں۔ پاکستان میں ایک '' نئے دبئی '' کے خواب پر گامزن ہے۔
پاک چائنہ اقتصادی راہداری منصوبہ جو دنیا کا سب سے بڑا معاشی منصوبہ ہے، بنانے کا فیصلہ کیا جس کے ذریعے اقتصادی رابطہ یعنی زمینی راستے کے منصوبوں میں سڑکیں، ریلوے ٹریکس، تیل اور گیس پائپ لائنز اور اس سے منسلک کئی دیگر منصوبے مکمل کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ سمندری نیٹ ورک کے ذریعے بندرگاہوں اور ساحلی علاقوں میں انفرا اسٹرکچر منصوبوں کو زمینی راستوں سے مربوط کرنے کا پروگرام بھی ہے تاکہ جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا سے لے کر مشرقی افریقہ تک اور بحیرہ قلزم تک تجارتی راستوں کا وسیع اور مربوط نظام قائم کر دیا جائے جس سے پاکستان اور چین کو دنیا تک رسائی ممکن ہو سکے گی۔
معاشی ماہرین اس وقت وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین کو انتہائی کامیاب قرار دے رہے ہیں، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان دفاع، تجارت و سرمایہ کاری، زراعت، صحت، تعلیم، گرین انرجی، سائنس و ٹیکنالوجی اور آفات سے نمٹنے کے لیے تیاری سمیت متعدد امور پر تعاون پر اتفاق ہوا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے کراچی میں ماس ٹرانزٹ منصوبے کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا اور کراچی سرکلر ریلوے کے جلد آغاز کے لیے تمام رسمی کارروائیوں کو حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا گیا۔
صدر شی جن پنگ نے یقین دلایا کہ چین پائیدار اقتصادی ترقی اور جیو اکنامک مرکز کے طور پر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔ دونوں رہنماؤں نے ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا کہ موسمیاتی تبدیلی، صحت کی وبائی امراض اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات جیسے عصری چیلنجوں کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کے مطابق ریاستوں کے درمیان تعاون کی ضرورت ہے۔
سی پیک صنعتی، زرعی اور سماجی و اقتصادی تعاون پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہوئے توسیع کی ایک نئی سطح میں داخل ہوا ہے۔ پاکستان کی حکومت کا منصوبہ ہے کہ اس کی صنعتی کاری کو عام کرنے کے لیے سی پیک کے تحت ملک بھر میں نو خصوصی اقتصادی زون کو وسعت دے۔ اس منصوبے پر عمل درآمد ہونے والی پہلی مثال صوبہ خیبر پختونخوا میں راشا کی خصوصی اقتصادی زون ہے جو سرمایہ کاروں کو دعوت دیتا ہے اور اس علاقے میں ایک چینی کارپوریشن کے ذریعہ لگائی گئی پہلی فیکٹری کے ڈھانچے کی تشکیل کی گئی ہے۔
سی پیک کے تحت پوری دنیا کے سرمایہ کار ی خصوصی معاشی علاقوں میں صنعت کو انسٹال کرنے سے ہماری برآمدات، ہماری معیشت کو تقویت ملے گی اور ہمارے نوجوانوں کے لیے مزید ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
پاکستان کو شروع میں ہی سی پیک اور گوادر کی بندرگاہ سے متعلق علاقائی گروسری خریداری مرکز بننے کی بھی امید ہے۔ سی پیک کی پاکستان کے جہاز رانی کے انفرا اسٹرکچر اور گوادر بندرگاہ میں بہتری سے افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ صنعت کو سہولت مل سکتی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان قریبی کثیر الطرفہ تعاون فروغ پارہا ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے ہمارے دشمن ممالک بخوبی آگاہی رکھتے ہیں کہ اگر یہ ترقیاتی منصوبہ کامیابی سے تمام منازل طے کر گیا تو پاکستان ایک طاقتور اور مضبوط معیشت کے ساتھ علاقائی کھلاڑی اور مضبوط پاکستان بن کر دنیا میں ابھرے گا اور انڈیا اور اس کے حواریوں کے، اس ملک کو توڑنے، کے خواب چکنا چو ر ہو جائیں گے۔
اب ان کی نیندیں حرام ہو رہی ہیں اس لیے اب ہمارے صوبوں میںجہاں سے یہ سڑک گزرے گی اور جہاں گوادر کے مقام پر اس کا اختتام ہو گا وہاں، انارکی اور بدامنی پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ جگہ جگہ فرقہ واریت کو ہو ا دے کر اور مختلف مسالک کے لوگوں کو واجب القتل قرار دے کر عسکری تحریکیں چلانا شروع کر دی گئی ہیں۔ دوسری طرف ہماری مشرقی اور مغربی سرحدوں پر محاذ بھی کھول دیے گئے۔
ایل اوسی کے اِس پار ہمارے سیکڑوں شہریوں کا خون بہایا جارہا ہے اور سب سے اہم بات کہ یہ منصوبہ جو خالصتاً پاکستان کی ترقی کا منصوبہ ہے۔ پاک فوج چونکہ ملکی مفاد میں سی پیک کا تحفظ کر رہی ہے، اس لیے پاکستان کے دشمن ہمارے اپنے ہی لوگوں کے ذریعے پاک فوج کو بدنام کرکے اسے کمزور کرنے کی مذموم حرکتیں کرانے میں مصروف ہیں تاکہ پاکستان کو انتشار کا شکار کرکے اپنے مقاصد حاصل کیے جائیں لیکن ہماری قوم، فوج اور سول حکومتوں کی جارحانہ حکمت عملی سے وہ بھی بری طرح ناکامی سے دوچار ہو ئے ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ قوم ، سول حکومت اور فوج ایک پلیٹ فارم پر دشمن کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنی ہوئی ہے اور سب نے متحد ہو کر دشمن کی ہر سازش کا بھرپور منہ توڑ جواب دیا ہے اور سب نے مل کر اس اہم منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا عہد کیا ہوا ہے۔
بلاشبہ سی پیک کی تعمیر سے پاکستان کے کاروباری ماحول میں بہتری آئی ہے اور بیرونی سرمایہ کاری کے لیے پاکستان کی کشش میں بہت اضافہ ہے، جس سے پڑوسی ممالک، مشرق وسطی اور یہاں تک کہ یورپی ممالک نے بھی اس منصوبے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ سی پیک پاکستان کے لیے بہترین اقتصادی وسیلہ ثابت ہوا ہے۔
دونوں رہنماؤں میں یہ ملاقات بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں ہوئی۔ چینی صدر نے یقین دہانی کرائی کہ معاشی استحکام کی جدوجہد میں چین پاکستان کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے گا۔ دونوں رہنماؤں نے چین اور پاکستان کے مابین سی پیک سمیت کثیر جہتی تعاون بڑھانے اور اسٹرٹیجک شراکت داری مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔
شہباز شریف اور چینی صدر کی ملاقات میں ایم ایل ون ریلوے کو ابتدائی ہار ویسٹ منصوبے کے طور پر شروع کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
شہباز شریف نے کہا پاک چین دوستی پاکستان میں سیاسی سطح پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے اور یہ بین الریاستی تعلقات کا ایک نمونہ ہے۔
سی پیک پاکستان کی خوشحالی اور امن کا ایسا منصوبہ ہے جو پاکستان کو پوری دنیا سے ملائے گا۔ سی پیک منصوبے سے صرف پاکستان استفادہ نہیں کرے گا بلکہ چین بھی معاشی ترقی کی بلندیوں کو چھوئے گا۔
اب سڑکوں اور باہمی رابطوں کو بہتر بنانے کے علاوہ صحت اور تعلیم سمیت رفاحی کاموں کے مختلف شعبوں کو بھی اس منصوبے میں شامل کر دیا گیا ہے اور اب ان منصوبوں پر بھی بہت جلد کام شروع ہو جائے گا جس سے پاکستان کے ہر شعبے میں ترقی کی مزید راہیں کھلیں گی۔
بلاشبہ پاکستان سرمایہ کاری کے لیے ایک بہتر ملک ہے کیونکہ چین میں پیداواری لاگت بڑھ رہی ہے۔ چین کی کئی کاروباری شخصیات اپنا کاروبار دیگر ممالک میں منتقل کر رہی ہیں۔ پاکستان میں مستحکم پالیسی ہوگی تو یہاں بھی سرمایہ کار آئیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان سے قریب کرنے کے لیے اچھی پالیسیز بنائی ہیں، جس کے مثبت اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
درحقیقت چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) وقت کی آزمائش اور گہری جڑوں والی پاک چین دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور اس ملک کی ترقیاتی حکمت عملی میں اولین کردار جاری رکھے گا۔ دونوں ممالک کے حقیقت پسندانہ تعاون کی بدولت نمایاں ثمرات حاصل ہوئے ہیں۔
پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت مرکزی منصوبے گوادر بندرگاہ اور نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سمیت توانائی منصوبہ جات اور صنعتی تعاون کے لیے ''ون پلس فور'' ڈھانچہ کامیابی سے تشکیل دیا ہے۔
ہزاروں پاکستانیوں کو سی پیک منصوبے سے روزگار ملا اور جہاں جہاں پروجیکٹس چل رہے ہوتے ہیں وہاں کھانے کے ہوٹلوں اور لوکل سفر کے لیے موٹرسائیکل کے کاروبار میں اضافہ ہوجاتا ہے، جب کہ متعدد سی پیک پاور پلانٹس نے اس میں نمایاں حصہ لیا ہے۔
ملک میں بجلی کی قلت کو حل کرنا شروع کیا ہوا ہے۔ سی پیک کے بجلی کے منصوبوں نے ہزاروں میگا واٹ صلاحیت کو ملک کے گرڈ میں شامل کیا ہے۔ توانائی کے اس مناسب وسیلہ نے پاکستان کی معاشی اور معاشرتی سرگرمیوں میں توسیع کی راہ ہموار کردی ہے، جس سے ملک خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے۔
سی پیک کے تحت برقی طاقت کے لیے اورنج لائن سب وے مشق کا مقامی مسافروں میں مقبول انتخاب ہے۔ پاکستان کے دوسرے صوبوں کو جدید اور جدید طریقے سے مربوط کیا ہے، جس سے نقل و حمل، صنعت اور لوگوں کی نقل و حرکت میں آسانی ہے۔ پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور مقامی آبادی کے لیے لاکھوں ملازمتیں پیدا کرچکے ہیں۔
بلوچستان میں سی پیک میں، گوادر کی بندرگاہ، بحیرہ عرب گوادر سے آنیوالی لائن کی خدمات کے افتتاح، افغان ٹرانزٹ انڈسٹری اور تیل کے ایندھن کی تیز سرگرمی کو شامل کرکے اور متعدد کامیابیاں حاصل کیں۔ پاکستان میں ایک '' نئے دبئی '' کے خواب پر گامزن ہے۔
پاک چائنہ اقتصادی راہداری منصوبہ جو دنیا کا سب سے بڑا معاشی منصوبہ ہے، بنانے کا فیصلہ کیا جس کے ذریعے اقتصادی رابطہ یعنی زمینی راستے کے منصوبوں میں سڑکیں، ریلوے ٹریکس، تیل اور گیس پائپ لائنز اور اس سے منسلک کئی دیگر منصوبے مکمل کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ سمندری نیٹ ورک کے ذریعے بندرگاہوں اور ساحلی علاقوں میں انفرا اسٹرکچر منصوبوں کو زمینی راستوں سے مربوط کرنے کا پروگرام بھی ہے تاکہ جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا سے لے کر مشرقی افریقہ تک اور بحیرہ قلزم تک تجارتی راستوں کا وسیع اور مربوط نظام قائم کر دیا جائے جس سے پاکستان اور چین کو دنیا تک رسائی ممکن ہو سکے گی۔
معاشی ماہرین اس وقت وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین کو انتہائی کامیاب قرار دے رہے ہیں، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان دفاع، تجارت و سرمایہ کاری، زراعت، صحت، تعلیم، گرین انرجی، سائنس و ٹیکنالوجی اور آفات سے نمٹنے کے لیے تیاری سمیت متعدد امور پر تعاون پر اتفاق ہوا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے کراچی میں ماس ٹرانزٹ منصوبے کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا اور کراچی سرکلر ریلوے کے جلد آغاز کے لیے تمام رسمی کارروائیوں کو حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا گیا۔
صدر شی جن پنگ نے یقین دلایا کہ چین پائیدار اقتصادی ترقی اور جیو اکنامک مرکز کے طور پر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔ دونوں رہنماؤں نے ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا کہ موسمیاتی تبدیلی، صحت کی وبائی امراض اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات جیسے عصری چیلنجوں کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کے مطابق ریاستوں کے درمیان تعاون کی ضرورت ہے۔
سی پیک صنعتی، زرعی اور سماجی و اقتصادی تعاون پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہوئے توسیع کی ایک نئی سطح میں داخل ہوا ہے۔ پاکستان کی حکومت کا منصوبہ ہے کہ اس کی صنعتی کاری کو عام کرنے کے لیے سی پیک کے تحت ملک بھر میں نو خصوصی اقتصادی زون کو وسعت دے۔ اس منصوبے پر عمل درآمد ہونے والی پہلی مثال صوبہ خیبر پختونخوا میں راشا کی خصوصی اقتصادی زون ہے جو سرمایہ کاروں کو دعوت دیتا ہے اور اس علاقے میں ایک چینی کارپوریشن کے ذریعہ لگائی گئی پہلی فیکٹری کے ڈھانچے کی تشکیل کی گئی ہے۔
سی پیک کے تحت پوری دنیا کے سرمایہ کار ی خصوصی معاشی علاقوں میں صنعت کو انسٹال کرنے سے ہماری برآمدات، ہماری معیشت کو تقویت ملے گی اور ہمارے نوجوانوں کے لیے مزید ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
پاکستان کو شروع میں ہی سی پیک اور گوادر کی بندرگاہ سے متعلق علاقائی گروسری خریداری مرکز بننے کی بھی امید ہے۔ سی پیک کی پاکستان کے جہاز رانی کے انفرا اسٹرکچر اور گوادر بندرگاہ میں بہتری سے افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ صنعت کو سہولت مل سکتی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان قریبی کثیر الطرفہ تعاون فروغ پارہا ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے ہمارے دشمن ممالک بخوبی آگاہی رکھتے ہیں کہ اگر یہ ترقیاتی منصوبہ کامیابی سے تمام منازل طے کر گیا تو پاکستان ایک طاقتور اور مضبوط معیشت کے ساتھ علاقائی کھلاڑی اور مضبوط پاکستان بن کر دنیا میں ابھرے گا اور انڈیا اور اس کے حواریوں کے، اس ملک کو توڑنے، کے خواب چکنا چو ر ہو جائیں گے۔
اب ان کی نیندیں حرام ہو رہی ہیں اس لیے اب ہمارے صوبوں میںجہاں سے یہ سڑک گزرے گی اور جہاں گوادر کے مقام پر اس کا اختتام ہو گا وہاں، انارکی اور بدامنی پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ جگہ جگہ فرقہ واریت کو ہو ا دے کر اور مختلف مسالک کے لوگوں کو واجب القتل قرار دے کر عسکری تحریکیں چلانا شروع کر دی گئی ہیں۔ دوسری طرف ہماری مشرقی اور مغربی سرحدوں پر محاذ بھی کھول دیے گئے۔
ایل اوسی کے اِس پار ہمارے سیکڑوں شہریوں کا خون بہایا جارہا ہے اور سب سے اہم بات کہ یہ منصوبہ جو خالصتاً پاکستان کی ترقی کا منصوبہ ہے۔ پاک فوج چونکہ ملکی مفاد میں سی پیک کا تحفظ کر رہی ہے، اس لیے پاکستان کے دشمن ہمارے اپنے ہی لوگوں کے ذریعے پاک فوج کو بدنام کرکے اسے کمزور کرنے کی مذموم حرکتیں کرانے میں مصروف ہیں تاکہ پاکستان کو انتشار کا شکار کرکے اپنے مقاصد حاصل کیے جائیں لیکن ہماری قوم، فوج اور سول حکومتوں کی جارحانہ حکمت عملی سے وہ بھی بری طرح ناکامی سے دوچار ہو ئے ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ قوم ، سول حکومت اور فوج ایک پلیٹ فارم پر دشمن کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنی ہوئی ہے اور سب نے متحد ہو کر دشمن کی ہر سازش کا بھرپور منہ توڑ جواب دیا ہے اور سب نے مل کر اس اہم منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا عہد کیا ہوا ہے۔
بلاشبہ سی پیک کی تعمیر سے پاکستان کے کاروباری ماحول میں بہتری آئی ہے اور بیرونی سرمایہ کاری کے لیے پاکستان کی کشش میں بہت اضافہ ہے، جس سے پڑوسی ممالک، مشرق وسطی اور یہاں تک کہ یورپی ممالک نے بھی اس منصوبے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ سی پیک پاکستان کے لیے بہترین اقتصادی وسیلہ ثابت ہوا ہے۔