حکومت کا 65 ارب روپے مالیت کا منی بجٹ لانے پر غور
ہائی گریڈ پیٹرول پر 17فیصد سیلز ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے، ذرائع وزارت خزانہ
حکومت ہائی گریڈ پیٹرول پر 17فیصد سیلز ٹیکس نافذ کرسکتی ہے، علاوہ ازیں کسٹم ڈیوٹیز کی مد میں ہدف کے مقابلے میں 100 ارب روپے کے متوقع شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے درآمدات پر مزید ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق ٹیکس حکام نے اس شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے حال ہی میں حکومت کے ساتھ ممکنہ اقدامات شیئر کیے ہیں، جن میں ان اشیاء کی درآمد پر ٹیکس عائد کرنا جو اس وقت ڈیوٹی فری ہیں اور کسٹم ڈیوٹیز کی شرح میں اضافہ کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں، ان اقدامات کے ذریعے 60 ارب روپے سے زائد رقم ٹیکسوں کے ذریعے حاصل ہونے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔
درآمدات میں کمی کے نتیجے میں ریونیو گھٹ جانے کی صورتحال سے نمٹنے کیلیے ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح میں کمی کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔ تاہم ذرائع کے مطابق نئی اضافی کسٹم ڈیوٹیاں عائد کرنے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اضافی کسٹم ڈیوٹیز، اسٹینڈرڈ کسٹم ڈیوٹی کی شرح سے بالاتر نافذ کی جاتی ہیں تاکہ ٹیکس آمدنی میں اضافہ ہوسکے۔
وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار جلد ہی ایک اجلاس کی صدارت کریں گے، جس میں ان تجاویز پر غور کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہائی آکٹین بلینڈنگ کمپوننٹ (ایچ او بی سی) پر 17فیصد سیلز ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز کافی آگے بڑھ چکی ہے، جس کا مقصد رواں مالی سال کے بقیہ حصے میں 6ارب روپیکی اضافی آمدنی حاصل کرنا ہے۔
یاد رہے کہ حکومت پہلے ہی ایچ او بی سی اور ریگولر پیٹرول پر 50روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے۔ ایچ او بی سی کی 97آکٹین کی قیمت پہلے ہی ریگولر 92آکٹین پیٹرول کے مقابلے میں 45 روپے فی لیٹر زیادہ ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد 50 روپے فی لیٹر لیوی کے علاوہ 17فیصد سیلز ٹیکس بھی نافذ کرے۔ اگر ہائی کوالٹی پیٹرول پر 17فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو یہ اس مطالبے کی تکمیل کی جانب پہلا قدم ہوگا۔حال ہی میں آئی ایم ایف نے پاکستان سے 600 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کرنے کے لیے بھی کہا ہے تاکہ ایف بی آر کا 9.5 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کا ہدف حاصل کیا جاسکے۔
ایف بی آر اکتوبر میں اپنے 534 ارب روپے کے ٹیکس ہدف کو حاصل نہ کرسکا اور محصولات کا حجم ہدف کے مقابلے میں 22 ارب روپے کم رہا، جس کی سب سے بڑی وجہ درآمدات میں کمی تھی۔ ایف بی آر کسٹم ڈیوٹیز کا ہدف پورا کرنے میں بھی ناکام رہا، مالی سال کے ابتدائی چار ماہ کے دوران 343 ارب کے ہدف کے مقابلے میں صرف 302 ارب روپے کسٹم ڈیوٹیز کی مد میں حاصل ہوئے۔حکومت نے کسٹم ڈیوٹیز کی مد میں 1150ارب روپے جمع کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے لیکن کسٹم ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے دوران شاید ہدف کے مقابلے میں 100ارب روپے کم جمع ہو پائیں گے۔
اس شارٹ فال کو پورا کرنے کیلیے جو سب سے اہم تجویز دی گئی ہے، وہ ان اشیاء پر 2 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی عائد کرنے کی ہے، جن پر اس وقت کسٹم ڈیوٹی زیرو ہے بشمول ان اشیاء کے جو فری ٹریڈ ایگریمنٹس کے تحت درآمد کی جاتی ہیں۔ اگر صرف یہی ایک تجویز مان لی جاتی ہے تو اس سے 35ارب روپے کی آمدنی حاصل ہوسکے گی۔ رواں مالی سال کے ابتدائی چار مہینوں کے دوران درآمدات کی مالیت 21 ارب ڈالر رہی لیکن ان میں سے 47 فیصد یعنی تقریبا 10ارب ڈالر کی درآمدات ڈیوٹی فری تھیں۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق ٹیکس حکام نے اس شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے حال ہی میں حکومت کے ساتھ ممکنہ اقدامات شیئر کیے ہیں، جن میں ان اشیاء کی درآمد پر ٹیکس عائد کرنا جو اس وقت ڈیوٹی فری ہیں اور کسٹم ڈیوٹیز کی شرح میں اضافہ کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں، ان اقدامات کے ذریعے 60 ارب روپے سے زائد رقم ٹیکسوں کے ذریعے حاصل ہونے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔
درآمدات میں کمی کے نتیجے میں ریونیو گھٹ جانے کی صورتحال سے نمٹنے کیلیے ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح میں کمی کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔ تاہم ذرائع کے مطابق نئی اضافی کسٹم ڈیوٹیاں عائد کرنے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اضافی کسٹم ڈیوٹیز، اسٹینڈرڈ کسٹم ڈیوٹی کی شرح سے بالاتر نافذ کی جاتی ہیں تاکہ ٹیکس آمدنی میں اضافہ ہوسکے۔
وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار جلد ہی ایک اجلاس کی صدارت کریں گے، جس میں ان تجاویز پر غور کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہائی آکٹین بلینڈنگ کمپوننٹ (ایچ او بی سی) پر 17فیصد سیلز ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز کافی آگے بڑھ چکی ہے، جس کا مقصد رواں مالی سال کے بقیہ حصے میں 6ارب روپیکی اضافی آمدنی حاصل کرنا ہے۔
یاد رہے کہ حکومت پہلے ہی ایچ او بی سی اور ریگولر پیٹرول پر 50روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے۔ ایچ او بی سی کی 97آکٹین کی قیمت پہلے ہی ریگولر 92آکٹین پیٹرول کے مقابلے میں 45 روپے فی لیٹر زیادہ ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد 50 روپے فی لیٹر لیوی کے علاوہ 17فیصد سیلز ٹیکس بھی نافذ کرے۔ اگر ہائی کوالٹی پیٹرول پر 17فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو یہ اس مطالبے کی تکمیل کی جانب پہلا قدم ہوگا۔حال ہی میں آئی ایم ایف نے پاکستان سے 600 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کرنے کے لیے بھی کہا ہے تاکہ ایف بی آر کا 9.5 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کا ہدف حاصل کیا جاسکے۔
ایف بی آر اکتوبر میں اپنے 534 ارب روپے کے ٹیکس ہدف کو حاصل نہ کرسکا اور محصولات کا حجم ہدف کے مقابلے میں 22 ارب روپے کم رہا، جس کی سب سے بڑی وجہ درآمدات میں کمی تھی۔ ایف بی آر کسٹم ڈیوٹیز کا ہدف پورا کرنے میں بھی ناکام رہا، مالی سال کے ابتدائی چار ماہ کے دوران 343 ارب کے ہدف کے مقابلے میں صرف 302 ارب روپے کسٹم ڈیوٹیز کی مد میں حاصل ہوئے۔حکومت نے کسٹم ڈیوٹیز کی مد میں 1150ارب روپے جمع کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے لیکن کسٹم ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے دوران شاید ہدف کے مقابلے میں 100ارب روپے کم جمع ہو پائیں گے۔
اس شارٹ فال کو پورا کرنے کیلیے جو سب سے اہم تجویز دی گئی ہے، وہ ان اشیاء پر 2 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی عائد کرنے کی ہے، جن پر اس وقت کسٹم ڈیوٹی زیرو ہے بشمول ان اشیاء کے جو فری ٹریڈ ایگریمنٹس کے تحت درآمد کی جاتی ہیں۔ اگر صرف یہی ایک تجویز مان لی جاتی ہے تو اس سے 35ارب روپے کی آمدنی حاصل ہوسکے گی۔ رواں مالی سال کے ابتدائی چار مہینوں کے دوران درآمدات کی مالیت 21 ارب ڈالر رہی لیکن ان میں سے 47 فیصد یعنی تقریبا 10ارب ڈالر کی درآمدات ڈیوٹی فری تھیں۔