عمران خان پر حملے کے خلاف ملک گیر احتجاج پی ٹی آئی کے درجنوں کارکنان گرفتار
فیض آباد میں ایف سی تعینات، مظاہرین اور پولیس میں تصادم، پتھراؤ اور شیلنگ، متعدد کارکنان گرفتار
تحریک انصاف نے عمران خان کا تین لوگوں کے استعفے کا مطالبہ پورا ہونے تک ملک گیر احتجاج کیا، اس دوران مختلف علاقوں میں جلاؤ گھیراؤ ہوا جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا، ایف سی اور پولیس نے متعدد کارکنان کو گرفتار کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے ٹویٹ میں اعلان کیا تھا کہ آج نماز جمعہ کے بعد پورے ملک میں احتجاج ہوگا۔ جب تک عمران خان کا مطالبہ پورا نہیں ہوتا ملک گیر احتجاج جاری رہے گا۔
ان کے بیان کے عین مطابق نماز جمعہ کے بعد سے ملک کے مختلف شہروں میں پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے احتجاج شروع کر کے سڑکیں بند کیں گئیں، ٹائر جلائے گئے، بالخصوص وزیراعظم شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔
راولپنڈی میں شیخ رشید کے بھتیجے راشد شفیق کی قیادت میں احتجاجی جلوس نکل آیا۔ شرکاء نے شدید نعرہ بازی کی اور کمیٹی چوک تک احتجاج کیا۔
پنڈی میں ہی جی ٹی روڈ کو چک بیلی موڑ کے قریب بند کرکے شدید احتجاج کیا گیا۔ جی ٹی روڈ دونوں اطراف سے بند ہونے سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ احتجاج کے موقع پر موٹر وے ہولیس اور ضلعی پولیس کی بھاری نفری موجود ہے۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور ٹائروں کو آگ لگا کر سڑک بند کردی۔ احتجاج کے سبب گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔ موٹر وے پولیس نے ایک لین کھلوانے کے لیے کوششیں شروع کردیں۔
راولپنڈی شمس آباد سے پی ٹی آئی کارکنوں نے فیض آباد کی جانب مارچ شروع کردیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ رحمان آباد میں بھی پی ٹی آئی کے کارکنان جمع ہونا شروع ہوگئے۔ ایم پی اے راجہ راشد حفیظ، سٹی صدر میاں عمران کی قیادت میں قافلہ فیض آباد روانہ ہوگا۔
مزید پڑھیں: لانگ مارچ ملتوی، تین لوگوں کے استعفے تک ملک گیر احتجاج جاری رہے گا، عمران خان
راولپنڈی میں عمران خان سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلی بھی نکالی گئی۔ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان علامہ اقبال پارک کے باہر جمع ہوگئے جس میں پاکستان تحریک انصاف کے مستعفی ایم این اے علی نواز اور خرم نواز بھی پہنچ گئے۔
اسلام آباد میں فیض آباد فلائی اوور پر مظاہرین پہنچ گئے جسے ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا جس پر اسلام آباد سے براستہ فیض آباد جانے والے ٹریفک کو اسٹیڈیم روڈ کی جانب موڑ دیا گیا۔ پی ٹی آئی کارکنوں نے ایف سی اہلکاروں اور اسلام آباد پولیس پر پتھراؤ کیا جس پر اسلام آباد پولیس نے شیلنگ شروع کر دی اور پتھراؤ کرنے والے دو کارکنان کو حراست میں لے لیا۔
مظاہرین نے فیض آباد جانے والے راستے مکمل بند کردئیے جس کے سبب اسلام آباد جانے والے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
تحریک انصاف کی جانب سے ملک گیر احتجاج کی کال پر اسلام آباد پریس کلب کے سامنے خواتین کارکنان احتجاج کے لیے پہنچنا شروع ہوگئیں۔
کسی کو راستے بند کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے، اسلام آباد پولیس
احتجاج کے حوالے سے اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ کسی کو راستے روکنے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی، پولیس کو ہدایت دی گئی ہے اسلام آباد میں آمد و رفت کے راستے کھلے رکھے جائیں، قانون کے دائرے میں پُرامن احتجاج شہریوں کا حق ہے مگر کسی کو قانون کی خلاف ورزی کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔
پولیس نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں راستوں کی صورتحال ایف ایم 92.4 پر تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا جاتا رہے گا، کسی بھی ہنگامی صورتحال اور راستوں کی بندش کے متعلق پکار 15 پر پولیس کو اطلاع دیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان پر قاتلانہ حملے میں رانا ثنا اور شہباز شریف کیخلاف مقدمہ درج کرایا جائے گا، پی ٹی آئی
یاد رہے کہ گزشتہ روز عمران خان پر فائرنگ کے واقعہ کے بعد اسد عمر نے بیان میں کہا تھا کہ عمران خان نے وزیراعظم شہبازشریف، وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ اور ایک ریاستی ادارے کے افسر کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے تینوں کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسلام آباد پولیس کا مظاہرین کی گرفتاریوں کا اعلان
اسلام آباد پولیس نے احتجاج کرنے والے مشتعل مظاہرین کی گرفتاری کا فیصلہ کیا اور بتایا کہ ایسے تمام افراد کو ویڈیو سمیت دیگر ذرائع سے ہونے والی شناخت کے بعد گرفتار کیا جائے گا۔ بعد ازاں اسلام آباد پولیس نے فیض آباد پل سے 9 کے قریب مظاہرین کو تحویل میں لے لیا گیا، قیدی وین میں منتقل کیا۔
شمس آباد میں ایف سی تعینات
تحریک انصاف کے کارکنان کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے پولیس کے ساتھ ایف سی کے دستے بھی تعینات کیے گئے۔ ایف سی نے مری روڈ پر کارروائی کرتے ہوئے متعدد پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کیا، جس کے بعد انہیں اسلام آباد منتقل کیا گیا۔
کراچی میں پی ٹی آئی کارکنان کی جھڑپ اور گرفتاریاں
کراچی میں مصروف ترین شاہراہ پر پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان نے احتجاج کیا اور ریلی کی صورت میں وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش کی تو ایف ٹی سی کے مقام پر پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کو پیش قدمی سے روک دیا۔ بعد ازاں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر اور لاٹھی چارج کیا گیا۔
پولیس اہلکاروں نے جائے وقوعہ سے خواتین سمیت پی ٹی آئی کے متعدد کارکنان کو گرفتار کیا، جبکہ دھکم پیل میں رکن قومی اسمبلی راجہ زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹر کے مطابق چھوٹ بائیں ٹانگ پر لگی۔
بعد ازاں رکن اسمبلی نے ایس ایس پی جنوبی کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم پُرامن احتجاج کررہے تھے جس کی آئین ہمیں اجازت دیتا ہے، پولیس نے بہیمانہ تشدد کر کے آئین کی خلاف ورزی کی۔
لاہور میں مظاہرین نے موٹرسائیکل نذر آتش کردی
لاہور میں مشتعل مظاہرین نے شہری کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اُس کی موٹر سائیکل کو نذر آتش کردیا۔
علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے کارکنان نے گورنر ہاؤس پر دھاوا بولا اور پتھراؤ کے بعد دروازے کو بھی آگ لگائی، بعد ازاں پی ٹی آئی کے کارکنان خود ہی منتشر ہوگئے۔
پشاور میں احتجاج، پی ٹی آئی قیادت تقسیم
پشاور میں پی ٹی آئی کارکنان نے موٹر وے کو بند کیا جس کے بعد قیادت اور صوبائی وزرا نے کارکنان کو سڑک سے ہٹنے اور ٹریفک بحال رکھنے کی ہدایت کی۔
پی ٹی آئی کے کارکنان کی جانب سے موٹروے کی بندش کے باعث حاملہ خاتون بھی جاں بحق ہوئیں۔