لانگ مارچ میں فائرنگ کے ملزم سے تفتیش میں اہم حقائق سامنے آگئے
ملزم نشے کا عادی ہے جس کے بیان پر یقین نہیں کیا جاسکتا، ملزم نے فائرنگ کیلیے مسجد کی چھت پر جانے کی کوشش کی، ذرائع
ملزم کی فوٹو ( ویڈیو گریب)
پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں فائرنگ کرنے والے ملزم نوید سے تفتیش کے بعد اہم حقائق سامنے آگئے، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نشے کا عادی ہے جس کے بیان پر یقین نہیں کیا جاسکتا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک انصاف کے لانگ مارچ میں عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کرنے والے ملزم نوید کا ابتدائی بیان ریکارڈ کرلیا گیا جس میں ملزم نے بتایا کہ اس نے پستول کے ساتھ 26 گولیاں بیس ہزار روپے میں وزیر آباد سے خریدیں، خریداری وقاص نامی شخص کے ریفرنس سے کی۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم نشے کا عادی ہے جس کے ابتدائی بیان پر یقین نہیں کیا جاسکتا، ابتدائی تفتیش کے بعد ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ بھی کروایا جا سکتا ہے، پولی گرافک ٹیسٹ کے بعد مزید حقایق سامنے آئیں گے۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق ملزم نوید کے اہل خانہ کو بھی حراست میں لے لیا گیا، جائے وقوع سے ملنے والے خول بھی تفتیشی ٹیموں کے پاس ہیں ان کا بھی فرانزک کرایا جائے گا، پستول کس کے نام پر ہے اور کس نے خریدا اس امر کی بھی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ملزم سے سی ٹی ڈی سمیت اہم اداروں نے پوچھ گچھ کی، حملہ آور نے پہلے مسجد کی چھت استعمال کرنے کی کوشش کی تاہم نماز عصر کی وجہ سے پولیس نے اسے چھت پر نہ جانے دیا، ملزم بائی پاس روڈ کے ذریعے جائے وقوع تک پہنچا، ملزم نوید مارچ میں شریک لوگوں کو نماز اور کنٹینر پر لگے پارٹی ترانے بند کرانے کا کہتا رہا۔
پولیس تفتیش کے مطابق کنٹینر سے پندرہ سے بیس قدم کے فاصلے پر ملزم نے پورا برسٹ فائر کیا، پستول میں گولیاں دیسی ساختہ تھیں، آٹھ گولیاں چلنے کے بعد ایک گولی پھنس گئی۔
کارکن کس کی گولی سے جاں بحق ہوا؟ فرانزک کا فیصلہ
پی ٹی آئی مارچ میں کارکن معظم گوندل کس کی گولی لگنے سے جاں بحق ہوا؟ پولیس نے ملزم نوید اور سیکیورٹی گارڈز کے اسلحے کے فرانزک ٹیسٹ کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مقتول معظم گوندل کی پوسٹ مارٹم رپورٹ اور گولیوں کا تجزیہ حقائق سامنے لائے گا۔ ملزم نوید کے بیان کے بعد تفتیش کے پہلو وسیع کردیے گئے ہیں۔
کنٹینر سے مجھ پر اور ایک شخص پر فائرنگ کی گئی، ملزم نوید
دریں اثنا ملزم نوید کے بیان کے بعد تفتیش دوسرے رخ پر بھی جاری ہے۔ ملزم نوید نے کہا کہ مجھے پکڑنے والے شخص کو کنٹینر سے فائر کی گئی گولی لگی، میں نے اسے گرتے ہوئے دیکھا، کنٹینر سے مجھ پر بھی فائرنگ کی گئی جو ایک شخص اور درخت میں لگی، گھر والوں کو بتا کر آیا تھا کہ ایک اہم کام کے لیے جارہا ہوں۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے بیانات پر لانگ مارچ کی سیکیورٹی پر تعینات گارڈز کا اسلحہ منگوایا گیا ہے، اسلحے، گولیوں کے خول اور مقتول معظم کے جسم سے نکلنے والی گولی کا تجزیہ کرایا جائے گا جس کے بعد حقائق سامنے آئیں گے۔