تھر میں اموات کا سلسلہ جاری مزید8 بچے دم توڑ گئے سیکڑوں اسپتال میں داخل

بسترکم پڑنےسےاسپتال میں چارپائیوں اوربینچوں کو بیڈکے طور پر استعمال کیا جارہا ہے،ڈائریا کے شکار بچوں کی تعداد بڑھ گئی

تھرپارکر کے مختلف علاقوں سے حیدرآباد لائے جانے والے بچے ایک ہی بیڈ پر زیر علاج ہیں جبکہ ان کی مائیں بھی پاس بیٹھی ہیں ۔ فوٹو : اے پی پی

تھرپارکر میں موت کا رقص جاری، بدھ کے روز بھی8 بچے دم توڑ گئے، ڈیڑھ سو سے زائد بچے اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جب کہ انسپیکٹنگ جج میاں فیاض ربانی نے امدادی گندم میں مبینہ خوردبردکا نوٹس لے لیا۔


دوسری طرف اعلان کردہ52 نئے ڈاکٹروں کی اسامیوں پر آرڈرز تقسیم نہ کیے جاسکے۔ تھرپارکر میں قحط سالی کے باعث مختلف امراض میں مبتلا ہونے والے بچوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہے، سول اسپتال میں نومولود بچہ، چھاچھرو کے گاؤں چارنور میں4 ماہ کی سکینہ چلیار میں5سالہ مکیش کمار، اسلام کوٹ کے نجی اسپتال میں ڈیڑھ سالہ پریمی کولہی، تعلقہ اسپتال ننگر پارکر میں4 سالہ بچہ وسرام کولہی اور گاؤں بندنالس کا رہائشی10 سالہ زاہد میانو، مٹھی کے گاؤں بپوہار میں3 سالہ تاری بھیل اور گاوں کنبھیکی ڈانی 3 ماہ کی پوپٹی میگھواڑ انتقال کر گئی۔ بھوک و بدحالی سے مرنے والے بچوں کی مجموعی تعداد187 ہوگئی۔ سول اسپتال مٹھی میں زیر علاج گاؤں آدے کاتڑ کی رہائشی معمر خاتون مرواں انتقال کرگئی، جبکہ مٹھی میں54، ڈیپلو میں 10، اسلام کوٹہ میں 30، چھاچھرو میں 40،134 ڈائریا سمیت دیگر امراض میں مبتلا بچے زیر علاج ہیں، بستر کم پڑنے کے باعث چارپائیوں اور بینچوں کو بیڈ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف تھرپارکر کے اسپتالوں اور صحت مراکز میں مختلف کٹیگری میں ڈاکٹروں کی خالی186 پوسٹوں میں سے 52 اسامیوں پر ڈاکٹروں کو بدھ کے روز ڈی ایچ او آفس مٹھی میں تقرری لیٹر دیے جانے تھے۔

تاہم تاحال کاغذات کی تصدیق کا عمل مکمل نہ ہونے کی وجہ سے کسی ڈاکٹر کو بھی آرڈرز جاری نہ کیے جا سکے۔ سرکاری امدادی گندم کی تقسیم سست رفتاری سے جاری ہے، حکومت کا دعویٰ ہے کہ اب صرف22000 خاندان گندم سے محروم ہیں، جب کہ غیر سرکاری ذرائع کے مطابق50 ہزار سے زائد خاندان اب بھی گندم کے منتظر ہیں۔ جب کہ اب تک مویشیوں کے لیے چارہ بھی نہیں مل سکا ہے، لوگوں کی بڑی تعداد کی نقل مکانی جاری ہے۔ سندھ ہائی کورٹ کے مقرر کردہ ریلیف انسپیکٹنگ جج میاں فیاض ربانی نے گوٹھ آمریوں میں گندم کی مبینہ خوردبرد کی شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کو گندم کیخوردبرد کرنے والے ڈیلر کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں پاک فوج، نیوی، سعودی عرب، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن، خدمت خلق فاؤنڈیشن، و دیگر فلاحی تنظیموں کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ بحریہ ٹاؤن کی جانب سے موبائل میڈیکل ٹیمیں تھرپارکر کے دوردراز علاقوں میں جاکر متاثرین کا مفت چیک اپ کرنے کے علاوہ انھیں مفت ادویات بھی فراہم کر رہی ہیں۔ تھرپارکر میں بحریہ ٹاؤن کے ریلیف آپریشن کے انچارج بریگیڈیئر (ر) طاہر بٹ کاکہنا ہے کہ مٹھی سمیت تھرپارکر کے مختلف علاقوں میں بحریہ دسترخوان لگا کر متاثرین کو دو وقت کا کھانا کھلایا جا رہا ہے، جبکہ متاثرین میں راشن، پینے کا صاف پانی اور دیگر امدادی اشیابھی فراہم کی جا رہی ہیں۔
Load Next Story