الیکٹرانک سگریٹ دل کے لیے خطرناک نہیں
سگریٹ نوشی تر ک کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے مقبول الیکٹرانک سگریٹ دل کے لیے خطرناک نہیں۔
KARACHI:
ایک یونانی اسٹڈی میں کہا گیا ہے کہ سگریٹ نوشی تر ک کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے مقبول الیکٹرانک سگریٹ دل کے لیے خطرناک نہیں۔
یاد رہے کہ الیکٹرانک سگریٹ اصل میں بیٹری سے چلنے والی ایک ٹیوب ہے جو کہ نکوٹین والے مائع کو بخارات میں تبدیل کرتی ہے۔ دنیا کے مختلف ملکو ں میں یہ الیکٹرانک سگریٹ ان لوگوں میں مقبولیت حاصل کررہا ہے جو سگریٹ نوشی ترک کرنا چاہتے ہیں۔کہا جاتا تھا کہ الیکٹرانک سگریٹ دل کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں تاہم مذکورہ اسٹڈی کے مطابق ایسی کوئی بات نہیں۔
ایتھنز میں قائم اوناسس کارڈیک سرجری سنٹر کے ڈاکٹر کونسٹانٹینوس فارسالینوس کا کہنا ہے کہ اگرچہ الیکٹرانک سگریٹ نوشی کو صحت مند عادت نہیں کہا جاسکتا تاہم یہ تمباکو والے سگریٹوں کے مقابلے میں محفوظ متبادل ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ سگریٹ نوشی سے وابستہ صحت کے نقصانات اور دستیاب اعدادوشمار کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ الیکٹرانک سگریٹ کم نقصان دہ ہے اور اگر تمباکو والے سگریٹ کے بجائے الیکٹرانک سگریٹ پیا جائے تو یہ صحت کے لیے زیادہ مضر نہیں۔
فارسالینوس اور ان کی ٹیم نے اسٹڈی کے سلسلے میں تمباکو والا سگریٹ پینے والے بیس اور الیکٹرانک سگریٹ پینے والے بائیس نوجوانوں کے دل کا معائنہ کیا۔اسٹڈی کے بعد پتہ چلا کہ جن افراد نے تمباکو والا سگریٹ پیا تھا ان کے دل کے فعل میں گڑبڑ دیکھی گئی۔ اس کے علاوہ ان کا بلڈپریشر اور دل کی دھڑکن بھی بڑھ گئی جبکہ جن افراد نے الیکٹرانک سگریٹ پیا ان میں یہ اضافہ بہت معمولی تھا۔
یاد رہے کہ یونانی اسٹڈی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ دنیا کی پہلی اسٹڈی ہے جس میں الیکٹرانک سگریٹ کے دل پر اثرات کے بارے میں دیکھا گیا ہے ۔ اس سے پہلے یونان میں ہی الیکٹرانک سگریٹ پر ایک اسٹڈی کی گئی تھی تاہم اس میں اس آلے کے پھیپھڑوں پر اثرات کاجائزہ لیا گیا تھا۔
دوسری جانب فارسالینوس نے اعتراف کیا کہ الیکٹرانک سگریٹ کے طویل العمیاد اثرات کے بارے میں جاننے کے لیے مزید بڑی اسٹڈیز کی ضرورت ہے، دوسری جانب جرمنی کے ڈاکٹرو ں نے اس اسٹڈی پر عدم اعتماد کرتے ہوئے الیکٹرانک سگریٹ کو کلئیر کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔
ادھر یونیورسٹی آف مائنی سوٹا کے ڈاکٹر رسل لیوپکر کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ای سگریٹ باقاعدہ یعنی تمباکو والے سگریٹ کے مقابلے میں نکوٹین کے ساتھ ساتھ دیگر ہزاروں کیمیکلز سے پاک ہوتا ہے تاہم اس کے باوجود اس میں ایسے اجزاء موجود ہوتے ہیں جن کے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اس لیے اس بات کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاسکتی کہ ان کو تمباکو والے سگریٹوں کا متبادل بنایا جائے۔
یاد رہے کہ ای سگریٹ پہلی بار 2003ء میں چین میں تیار کیے گئے لیکن اب یہ دنیا بھر میں فروخت ہوتے ہیں اور لاکھوں لوگ ان کو استعمال کرتے ہیں۔
ایک یونانی اسٹڈی میں کہا گیا ہے کہ سگریٹ نوشی تر ک کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے مقبول الیکٹرانک سگریٹ دل کے لیے خطرناک نہیں۔
یاد رہے کہ الیکٹرانک سگریٹ اصل میں بیٹری سے چلنے والی ایک ٹیوب ہے جو کہ نکوٹین والے مائع کو بخارات میں تبدیل کرتی ہے۔ دنیا کے مختلف ملکو ں میں یہ الیکٹرانک سگریٹ ان لوگوں میں مقبولیت حاصل کررہا ہے جو سگریٹ نوشی ترک کرنا چاہتے ہیں۔کہا جاتا تھا کہ الیکٹرانک سگریٹ دل کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں تاہم مذکورہ اسٹڈی کے مطابق ایسی کوئی بات نہیں۔
ایتھنز میں قائم اوناسس کارڈیک سرجری سنٹر کے ڈاکٹر کونسٹانٹینوس فارسالینوس کا کہنا ہے کہ اگرچہ الیکٹرانک سگریٹ نوشی کو صحت مند عادت نہیں کہا جاسکتا تاہم یہ تمباکو والے سگریٹوں کے مقابلے میں محفوظ متبادل ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ سگریٹ نوشی سے وابستہ صحت کے نقصانات اور دستیاب اعدادوشمار کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ الیکٹرانک سگریٹ کم نقصان دہ ہے اور اگر تمباکو والے سگریٹ کے بجائے الیکٹرانک سگریٹ پیا جائے تو یہ صحت کے لیے زیادہ مضر نہیں۔
فارسالینوس اور ان کی ٹیم نے اسٹڈی کے سلسلے میں تمباکو والا سگریٹ پینے والے بیس اور الیکٹرانک سگریٹ پینے والے بائیس نوجوانوں کے دل کا معائنہ کیا۔اسٹڈی کے بعد پتہ چلا کہ جن افراد نے تمباکو والا سگریٹ پیا تھا ان کے دل کے فعل میں گڑبڑ دیکھی گئی۔ اس کے علاوہ ان کا بلڈپریشر اور دل کی دھڑکن بھی بڑھ گئی جبکہ جن افراد نے الیکٹرانک سگریٹ پیا ان میں یہ اضافہ بہت معمولی تھا۔
یاد رہے کہ یونانی اسٹڈی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ دنیا کی پہلی اسٹڈی ہے جس میں الیکٹرانک سگریٹ کے دل پر اثرات کے بارے میں دیکھا گیا ہے ۔ اس سے پہلے یونان میں ہی الیکٹرانک سگریٹ پر ایک اسٹڈی کی گئی تھی تاہم اس میں اس آلے کے پھیپھڑوں پر اثرات کاجائزہ لیا گیا تھا۔
دوسری جانب فارسالینوس نے اعتراف کیا کہ الیکٹرانک سگریٹ کے طویل العمیاد اثرات کے بارے میں جاننے کے لیے مزید بڑی اسٹڈیز کی ضرورت ہے، دوسری جانب جرمنی کے ڈاکٹرو ں نے اس اسٹڈی پر عدم اعتماد کرتے ہوئے الیکٹرانک سگریٹ کو کلئیر کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔
ادھر یونیورسٹی آف مائنی سوٹا کے ڈاکٹر رسل لیوپکر کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ای سگریٹ باقاعدہ یعنی تمباکو والے سگریٹ کے مقابلے میں نکوٹین کے ساتھ ساتھ دیگر ہزاروں کیمیکلز سے پاک ہوتا ہے تاہم اس کے باوجود اس میں ایسے اجزاء موجود ہوتے ہیں جن کے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اس لیے اس بات کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاسکتی کہ ان کو تمباکو والے سگریٹوں کا متبادل بنایا جائے۔
یاد رہے کہ ای سگریٹ پہلی بار 2003ء میں چین میں تیار کیے گئے لیکن اب یہ دنیا بھر میں فروخت ہوتے ہیں اور لاکھوں لوگ ان کو استعمال کرتے ہیں۔