کراچی کے اسٹارٹ اپ نے استعمال شدہ تھیلوں سے روز مرہ اشیا بنا کر ایوارڈ اپنے نام کرلیا
ہم روز مرہ کا کچرا بالخصوص پلاسٹک کی چھوٹی تھیلیاں جمع کر کے انہیں قابل استعمال بنا سکتے ہیں، دبیر ہیمانی
پاکستانی نوجوانوں پر مشتمل اسٹارٹ اپ نے پلاسٹک کے فضلے سے تعمیراتی میٹریل سمیت دیگر روز مرہ کی اشیا تیار کر کے نہ صرف سب کو حیران کیا بلکہ بہترین اسٹارٹ اپ کا ایوارڈ بھی اپنے نام کرلیا۔
نجی کمپنی کی جانب سے سال 2022 کے لیے اسٹارٹ اپ شروع کرنے یا اس کا تصور پیش کرنے والے نوجوانوں کے لیے مقابلے کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملک بھر سے 253 نوجوانوں لڑکوں اور لڑکیوں نے اپنے درخواستیں جمع کرائیں۔
جیوری اور ماہرین نے ان ایوارڈز کو مختلف کیٹگریز میں تقسیم کیا، جن میں خواتین کے حقوق، ٹرانسپورٹ، سائنس، ٹیکنالوجی سمیت دیگر شامل ہیں۔ جیوری نے تمام اسٹارٹ اپس کا جائزہ لینے کے بعد اس کے نتائج تیار کیا جس کے بعد شیل تعمیر ایوارڈز2022کے فاتحین کا اعلان کیا گیا۔
سرکلر اکنامی کی کیٹگری میں دبیر ہیمانی نوجوان نے کانسپٹ لوپ کے نام سے اسٹارٹ اپ پیش کیا، جو ٹیکنالوجی پر مبنی ایک اسٹارٹ اپ ہے اور اس میں پلاسٹک کے فضلے کو قابل استعمال بنانے اور بالخصوص اس کو تعمیراتی میٹریل کے لیے استعمال کرنے کے حوالے سے ہے۔
نوجوان کا کہنا ہے کہ ہم روز مرہ کا کچرا بالخصوص پلاسٹک کی چھوٹی تھیلیاں جمع کر کے انہیں قابل استعمال بنا سکتے ہیں اور اس سے سمینٹ سمیت دیگر میٹریل تیار کرسکتے ہیں۔ دبیر ہیمانی نے بتایا کہ وہ پیشے کے اعتبار سے آرکیٹک ہیں، یہ خیال اُن کی ایک ساتھی کو اُس وقت آیا جب وہ خاصہ وقت گزار کر جب واپس آئیں تو کراچی کے کچرے کو لے کر پریشان تھیں، پھر ہم نے اس پر غور کرنے کے بعد پلاسٹک کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کو ری سائیکل کر کے تعمیراتی میٹریل سمیت دیگر اشیا تیار کیں۔
نوجوان کے مطابق وہ اب تک پلاسٹک کی کرسیاں، دھوپ کے چشمے، جیولری، پلاسٹک کی ڈیکوریشن، فرش اور پیور بلاکس (اینٹیں) تیار کی ہیں۔
علاوہ ازیں خواتین کو بااختیار بنانے کی کیٹگری میں انیسہ مہر علی کا 'دی میتھڈ' نامی پروجیکٹ دوسرے انعقام کا حق دار قرار پایا، جس کے ذریعے خواتین کو پرائیوٹ نیٹ ورکس میں تربیت فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنی حفاظت بھی کرسکیں۔
ٹیکنالوجی انوویشن کی کیٹگری میں حمیرا رانا کی Crop2x پرائیویٹ لمٹیڈ تھی جو ایک ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپ ہے اور زرعات کی پیدوار میں اضافے نیز آپریشنل لاگت کم کر کے مٹی، زمین اور موسمی حالات کے لیے مصنوعی ذہانت اور انسائٹس استعمال کرکے زرعی شعبے کو ترقی دینے میں کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔