چین اور سعودیہ نے13ارب ڈالر کے مالی پیکیج کی یقین دہانی کرادی
رواں مالی سال کی 38 فیصد مالی ضروریات پوری ہونگی،ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل جائیگا
چین اور سعودی عرب نے پاکستان کو 13ارب ڈالر کے مالی پیکیج کی یقین دہانی کرادی۔
چین اور سعودی عرب نے پاکستان کو 13ارب ڈالر کے مالی پیکیج کی یقین دہانی کرادی ہے جس میں 5.7 ارب ڈالر نئے قرضوں کی صورت میں ملیں گے، یہ رقم رواں مالی سال 2022-23ء کی مالی ضروریات کا38 فیصد پورا کرنے کیلیے کافی ہوگی اور پاکستان فوری ڈیفالٹ کے خطرہ سے نکل جائے گا۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کی طرف سے اس کی سخت شرائط تسلیم کیے جانے کے بعد بھی ابھی تک کسی بڑے مالی پیکیج کی یقین دہانی نہیں کرائی۔ پاکستان چین سے 7.3 ارب ڈالر قرضہ رول اوور کرنے اور ڈیڑھ ارب ڈالرنیا قرضہ لینا چاہتا ہے جس کی چینی وزیراعظم نے وزیراعظم شہبازشریف کے حالیہ دورہ بیجنگ کے دوران یقین دہانی کرادی ہے۔
جمعہ کے روز وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے یہاں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا پاکستان نے چین سے مجموعی طور پر 8.8 ارب ڈالر قرضہ کی درخواست کی ہے۔ہم نے سعودی عرب سے بھی 4.2 ارب ڈالر نیا قرضہ مانگا ہے۔
سعودی وزیرخزانہ نے اس ضمن میں مثبت جواب دیا ہے۔چین اور سعودی عرب کی طرف سے یہ امداد ملنے کے بعد پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہونگے اور روپیہ اپنی کھوئی ہوئی ساکھ دوبارہ حاصل کرلے گا جو وزیرخزانہ کے بقول اب بھی ڈالر کے مقابلے میں 200 سے نیچے ہے۔
اسحاق ڈارکاکہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے اسٹاف لیول مذاکرات کی ابھی تک کوئی تاریخ طے نہیں ہوئی۔چینی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے کرنسی سویپ انتظام کے تحت 1.5ارب ڈالر قرضہ کی درخواست کی ،ہم نے دونوں ملکوں میں ٹریڈ سہولت کی حد بھی 30 ارب یوان سے بڑھا کر 40 ارب یوان کرنے کی درخواست کی۔
وزیرخزانہ نے بجلی پیدا کرنے والی چینی کمپنیوں کو واجبات کی ادائیگی کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت نے تجویز دی ہے کہ سابقہ ادائیگیوں کو قرضہ قراردے کرآنے والی ادائیگیوں کو کلیئر کردیا جائے۔
چین اور سعودی عرب نے پاکستان کو 13ارب ڈالر کے مالی پیکیج کی یقین دہانی کرادی ہے جس میں 5.7 ارب ڈالر نئے قرضوں کی صورت میں ملیں گے، یہ رقم رواں مالی سال 2022-23ء کی مالی ضروریات کا38 فیصد پورا کرنے کیلیے کافی ہوگی اور پاکستان فوری ڈیفالٹ کے خطرہ سے نکل جائے گا۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کی طرف سے اس کی سخت شرائط تسلیم کیے جانے کے بعد بھی ابھی تک کسی بڑے مالی پیکیج کی یقین دہانی نہیں کرائی۔ پاکستان چین سے 7.3 ارب ڈالر قرضہ رول اوور کرنے اور ڈیڑھ ارب ڈالرنیا قرضہ لینا چاہتا ہے جس کی چینی وزیراعظم نے وزیراعظم شہبازشریف کے حالیہ دورہ بیجنگ کے دوران یقین دہانی کرادی ہے۔
جمعہ کے روز وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے یہاں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا پاکستان نے چین سے مجموعی طور پر 8.8 ارب ڈالر قرضہ کی درخواست کی ہے۔ہم نے سعودی عرب سے بھی 4.2 ارب ڈالر نیا قرضہ مانگا ہے۔
سعودی وزیرخزانہ نے اس ضمن میں مثبت جواب دیا ہے۔چین اور سعودی عرب کی طرف سے یہ امداد ملنے کے بعد پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہونگے اور روپیہ اپنی کھوئی ہوئی ساکھ دوبارہ حاصل کرلے گا جو وزیرخزانہ کے بقول اب بھی ڈالر کے مقابلے میں 200 سے نیچے ہے۔
اسحاق ڈارکاکہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے اسٹاف لیول مذاکرات کی ابھی تک کوئی تاریخ طے نہیں ہوئی۔چینی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے کرنسی سویپ انتظام کے تحت 1.5ارب ڈالر قرضہ کی درخواست کی ،ہم نے دونوں ملکوں میں ٹریڈ سہولت کی حد بھی 30 ارب یوان سے بڑھا کر 40 ارب یوان کرنے کی درخواست کی۔
وزیرخزانہ نے بجلی پیدا کرنے والی چینی کمپنیوں کو واجبات کی ادائیگی کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت نے تجویز دی ہے کہ سابقہ ادائیگیوں کو قرضہ قراردے کرآنے والی ادائیگیوں کو کلیئر کردیا جائے۔