اچھی بات ہے90 روز سے ڈرون حملے نہیں ہوئےآئندہ بھی نہیں ہونے چاہئیں نواز شریف

دیرپا امن اور اقتصادی استحکام کیلیے طالبان سے مذاکرات کا عمل شروع کرچکے ہیں،نتائج جلد سامنے آئیں گے،لندن میں گفتگو


وزیراعظم کی کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں،پاکستان کی ذمے دارجوہری ریاست کے طورپرتوثیق کی گئی،ترجمان دفتر خارجہ فوٹو: فائل

RAWALPINDI: وزیراعظم نواز شریف نے ایک بار پھر ڈرون حملوں کو ملکی خود مختاری کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا جانتی ہے کبھی ڈرون حملوں کو قبول نہیں کیا ،اچھی بات ہے پچھلے90 روز سے ڈرون حملے نہیں ہوئے، آئندہ بھی نہیں ہونے چاہئیں۔

ملک میں دیرپا امن اور اقتصادی استحکام کیلیے طالبان کے ساتھ مذاکرات کا عمل شروع کرچکے ہیں، نتائج جلد سامنے آئیں گے۔ لندن میں میڈیا سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ ملک کے حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ کراچی میں آپریشن کے اچھے اثرات سامنے آرہے ہیں ۔ نوازشریف نے کہا کہ پاکستان نے جمہوریت کی بحالی کیلئے بڑی جدو جہد کی ہے اور اسی لئے پوری دنیا پاکستان کی کوششوں کی تعریف کررہی ہے۔جمہوری نظام کے تسلسل سے بین الاقوامی برادری میں پاکستان کا وقار بلند ہوا ہے۔ میری جماعت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اقتصادی اشاریے روز بروز بہتر ہورہے ہیں اور ملک کی مجموعی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری شروع ہوچکی ہے اور ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر مضبوط ہورہی ہے۔

انھوں نے امید ظاہر کی کہ لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر بتدریج قابو پالیا جائے گا۔ دوسری جانب نمائندیکے مطابق دفترخارجہ نے کہا ہے کہ ہالینڈ کے شہر ہیگ میں ہونے والی حالیہ جوہری سلامتی کانفرنس میں عالمی رہنماؤں اور شریک ممالک نے پاکستان کی ایک ذمے دار جوہری ریاست کے طور پر کردار کی توثیق کی۔پاکستان کے ایٹمی اثاثوں اور جوہری پروگرام کے تحفظ کے سلسلے میں اقدامات پر اعتماد کااظہار کیاگیا۔اس لیے اب یورپ میں کچھ حلقوں کی جانب سے ان الزامات کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے کہ پاکستان سے کسی ملک کو جوہری مواد برآمد کیاگیا ہے۔اے پی پی کے مطابق بدھ کے روز ایک بیان میں دفترخارجہ نے کہاکہ پاکستان جوہری سلامتی کانفرنس کے ساتھ جوہری تحفظ سے متعلقہ معاملات پر تعاون جاری رکھے گا اور اس ضمن میں تعمیری کردار جاری رکھے گا۔جوہری تحفظ کے حوالے سے آگاہی کا عمل آگے بڑھانے میںمدد ملی۔ کانفرنس میں ترپن ممالک کے رہنماؤں نے شرکت کی۔اس موقع پروزیراعظم نے کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں اورپاکستان کاموقف موثرطورپراجاگرکیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔