کراچی میں دواؤں کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں کچھ مارکیٹ سے غائب

ایک ماہ میں ذیابطیس، بلند فشار خون، سانس اور مرگی سمیت دیگر امراض کی دواؤں کی قیمتوں میں30 فیصد اضافہ ہوچکا

غریب علاج کہاں سے کرائے گا؟، شہری، وفاقی حکومت دواؤں کی قیمتوں میں اضافہ کی منظوری پہلے ہی دے چکی ۔ فوٹو : فائل

شہر قائد سے کچھ دوائیں غائب ہیں تو باقیوں کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں جب کہ گزشتہ ایک ماہ میں ذیابطیس، بلند فشار خون ،سانس اور مرگی سمیت دیگر امراض کی ادویات کی قیمتوں میں10سے30فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے دواؤں کی قیمتوں میں اضافہ کی منظوری پہلے ہی دی جاچکی ہے، شہر قائد میں گزشتہ ایک ماہ میں ذیابطیس، بلند فشار خون، سانس اور مرگی سمیت دیگر امراض کی ادویات کی قیمتوں میں10سے30فیصد اضافہ ہوچکا ہے، بلند فشار خون کی دوا کووم کا جو ڈبا353میں فروخت کیا جاتا تھااس کی قیمت اب380کردی گئی ہے۔

مرگی کے دورے کی دوا لیکولیپ کا ڈبا585کے بجائے،670میں فروخت کیا جارہا ہے، خون پتلا کرنے کی دوا ڈوکسیئم 1430 کے بجائے 1600 میں دستیاب ہے، ہڈیوں کی سی اے سی1000کی جو بوتل 196میں دستیاب تھی اب اس کو216روپے میں فروخت کیا جارہا ہے،نفساتی مرض کی دوا پراکسیل سی آر جو 1160 میں فروخت کی جارہی تھی اب اس کے لیے1230روپے وصول کیے جارہے ہیں۔

جسم میں درد کی دوا وورن915کے بجائے1006اور نیوبرول فورٹ 106 کے بجائے 117 میں فروخت کی جارہی ہے۔کولسٹرال کی دوا لیپیگیٹ 425 کے بجائے 455 روپے میں فروخت کی جارہی ہے،جلی ہوئی جلد کی مرہم قوینچ 76 کے بجائے اب81میں دستیاب کی جارہی ہے۔


نیند کی دوا ڈورمیکم 163 کے بجائے 174 میں دستیاب کی جارہی ہے،پیٹ درد کی دوا اینا فار ٹان پلس کا جو ڈبا 564 میں فروخت کیا جارہا تھا اب اس کے 621 روپے وصول کیے جارہے ہیں۔

معدے کی جلن کی دوا نیکسیم 480 کے بجائے 530 اور ایزولیم 156 کے بجائے 172 میں فروخت کی جارہی ہے،گردے کے مرض کی دوا ٹیمسولین 990 کے بجائے 1060 فروخت کی جارہی ہے،طاقت کی دوا نیوروبیان 825 کے بجائے 1000 روپے میں فروخت ہورہی ہے،نمکیات کی کمی کی دوا گریوینیٹ 128 کی بجائے 155 میں فروخت کی جارہی ہے۔

شہریوں کا علاج کرانا محال ہوچکا ہے،ایسے میں شہری شکوہ کررہے ہیں کہ جس طبقے کے پاس گھروں میں راشن کم پڑرہا ہو وہ علاج کہاں سے کروائے گا؟

پی پی ایم اے کے عہدیدار منصور دلاور نے کہا کہ پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن(پی پی ایم اے) اور ڈرگس ریگیولیٹری اٹھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کے مابین دواؤں کی قیمتیں مقرر کرنے کے حوالے سے کوٹ میں کیس جاری ہے جبکہ کورٹ نے ڈریپ کو ایک ہفتے میں جواب دینے کی ہدایت بھی کی ہے۔

اس حوالے سے دکانداروں نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے سبب فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے کچھ دواوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے، ڈریپ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر عاصم رؤف نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دوا ساز اداروں کی جانب سے یہ اضافہ وفاقی حکومت کی منظوری سے کیا گیا ہے۔
Load Next Story