حکومت نے عمران خان کی تقاریر پر پیمرا پابندی کا حکم نامہ منسوخ کردیا
حکومت نے سیکشن فائیو کے تحت اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے عمران خان کی تقریر پر پابندی کا حکم نامہ منسوخ کردیا
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے عمران خان کی تقریر اور نیوز کانفرنس نشر کرنے پر پابندی عائد کردی، جس کو حکومت نے اختیارات کا استعمال کر کے منسوخ کردیا۔
پیمرا نے عمران خان کے حالیہ سخت بیانات کا نوٹس لیتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین کی تقریر اور نیوز کانفرنس دکھانے پر پابندی عائد کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔
نوٹی فکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ عمران خان کی ریکارڈ تقریر اور نیوز کانفرنس بھی نشر نہیں کی جاسکتی، تمام ٹی وی چینلز اس پابندی پر عمل کریں اور احکامات کو مانیں۔ پیمرا نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے لانگ مارچ کے دوران قومی اداروں پر بے بنیاد الزامات عائد کیے، عمران خان کی تقاریر ٹاک شوز میں بغیر ایڈیٹوریل نگرانی کے نشر کی گئیں، متنازع اور الزام تراشی پر مبنی تقاریر سے عوام میں اداروں کے خلاف نفرت پھیلنے کا خدشہ ہے۔
پیمرا کے مطابق عمران خان کے بیانات اور تقریر پر پابندی پیمرا آرڈیننس 2002 کے تحت عائد کی گئی ہے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے پیمرا قانون کے سیکشن فائیو کے تحت اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے عمران خان کی تقریر نشر کرنے پابندی کے پیمرا کے حکم نامے کو منسوخ کردیا۔
واضح رہے کہ پیمرا قانون کا سیکشن فائیو وفاقی حکومت کو مخصوص حالات میں اتھارٹی کے اختیارات معطل کرنے کا اختیار دیتا ہے. وفاقی حکومت اختیارات کا استعمال کرکے اتھارٹی کا حکم معطل کر سکتی ہے۔
وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پیمرا کے سیکشن 5 کے تحت پابندی اٹھانے کی ہدایت کی گئی، وزیراعظم نے عمران خان کے دور کی تلخ روایات ختم کرکے نئی روایت قائم کی ہے، نوازشریف، مریم نواز، سیاسی قائدین اور راہنماؤں کے ساتھ عمران خان نے چار سال اپنے دور اقتدار میں جو کیا، ہم اس پر یقین نہیں رکھتے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جمہوری اصولوں، اظہار رائے کی دستوری آزادیوں پر یقین رکھتے ہیں، سیاسی مخالفین، رہنماؤں، کارکنوں اور میڈیا پر پابندی عمران خان کی منفی سوچا ور رویہ رہا ہے، سیاسی مخالفین کے خلاف عمران خان جو بولنا چاہتا ہے، کھل کر بولے، ہمارے خلاف عمران خان کی تقریر عوام تک پہنچے تاکہ انہیں اس فتنے کی حقیقت واضح ہوتی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے حامیوں کو فتنے، فساد اور جھوٹ کی حقیقت سمجھنا ہوگی، ہم جمہوری سوچ رکھتے ہیں، فاشسٹ عمران خان نہیں ہیں۔
پیمرا نے عمران خان کے حالیہ سخت بیانات کا نوٹس لیتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین کی تقریر اور نیوز کانفرنس دکھانے پر پابندی عائد کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔
نوٹی فکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ عمران خان کی ریکارڈ تقریر اور نیوز کانفرنس بھی نشر نہیں کی جاسکتی، تمام ٹی وی چینلز اس پابندی پر عمل کریں اور احکامات کو مانیں۔ پیمرا نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے لانگ مارچ کے دوران قومی اداروں پر بے بنیاد الزامات عائد کیے، عمران خان کی تقاریر ٹاک شوز میں بغیر ایڈیٹوریل نگرانی کے نشر کی گئیں، متنازع اور الزام تراشی پر مبنی تقاریر سے عوام میں اداروں کے خلاف نفرت پھیلنے کا خدشہ ہے۔
پیمرا کے مطابق عمران خان کے بیانات اور تقریر پر پابندی پیمرا آرڈیننس 2002 کے تحت عائد کی گئی ہے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے پیمرا قانون کے سیکشن فائیو کے تحت اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے عمران خان کی تقریر نشر کرنے پابندی کے پیمرا کے حکم نامے کو منسوخ کردیا۔
واضح رہے کہ پیمرا قانون کا سیکشن فائیو وفاقی حکومت کو مخصوص حالات میں اتھارٹی کے اختیارات معطل کرنے کا اختیار دیتا ہے. وفاقی حکومت اختیارات کا استعمال کرکے اتھارٹی کا حکم معطل کر سکتی ہے۔
وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پیمرا کے سیکشن 5 کے تحت پابندی اٹھانے کی ہدایت کی گئی، وزیراعظم نے عمران خان کے دور کی تلخ روایات ختم کرکے نئی روایت قائم کی ہے، نوازشریف، مریم نواز، سیاسی قائدین اور راہنماؤں کے ساتھ عمران خان نے چار سال اپنے دور اقتدار میں جو کیا، ہم اس پر یقین نہیں رکھتے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جمہوری اصولوں، اظہار رائے کی دستوری آزادیوں پر یقین رکھتے ہیں، سیاسی مخالفین، رہنماؤں، کارکنوں اور میڈیا پر پابندی عمران خان کی منفی سوچا ور رویہ رہا ہے، سیاسی مخالفین کے خلاف عمران خان جو بولنا چاہتا ہے، کھل کر بولے، ہمارے خلاف عمران خان کی تقریر عوام تک پہنچے تاکہ انہیں اس فتنے کی حقیقت واضح ہوتی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے حامیوں کو فتنے، فساد اور جھوٹ کی حقیقت سمجھنا ہوگی، ہم جمہوری سوچ رکھتے ہیں، فاشسٹ عمران خان نہیں ہیں۔