جسٹس فیصل عرب پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس سے الگ نہیں ہوئے

پرویز مشرف کی 31 مارچ کو عدالت طلبی اور ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کا فیصلہ برقرار ہے، عبوری فیصلہ


ویب ڈیسک March 27, 2014
جسٹس فیصل عرب پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کرنے والی 3 رکنی خصوصی عدالت کے سربراہ ہیں۔ فوٹو: فائل

پرویز مشرف کے خلاف غدارئی کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے اپنے عبوری فیصلے میں کہا ہے کہ جسٹس فیصل عرب وکلائے صفائی کے رویے پر برہم ہوئے تھے بینچ سے الگ نہیں ہوئے۔

جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت میں انور منصور کی 14 مارچ کے عدالتی حکم نامےمیں تصحیح کے لئے دائر درخواست پر دلائل دیئے جارہے تھے۔ اس دوران انور منصور نے کہا کہ انہوں نے یہ نہیں کہا کہ پرویز مشرف عدالت آنے کا ارادہ نہیں رکھتے، میں نے کہا کہ پرویز مشرف سیکیورٹی خدشات کے باعث پیش نہیں ہو سکتے، سیکیورٹی خدشات کے باعث پیش نہ ہونا اور پیش نہ ہونا دو مختلف باتیں ہیں، عدالت نے بھی ملزم کو لاحق سیکیورٹی خطرات کو تسلیم کیا اور انہیں استثنی دیا گیا لیکن اس کے ساتھ ہی آئندہ کےلئے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیئے، ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کا اجرا کوئی مذاق نہیں، جس طرح کیس کی کارروائی چل رہی ہے وہ اس سے مطمئن نہیں ہوں۔

عدالتی کارروائی پر عدم اطمینان پر جسٹس فیصل عرب نے پرویز مشرف کے وکلا سے استفسار کیا کہ اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ عدالت کیس کی سماعت کے دوران غیر جانبدار نہیں تو پھر ہم بھی اس کیس کو چلانے میں دلچسپی نہیں رکھتے، ریمارکس دینے کے بعد جسٹس فیصل عرب اٹھ کر اپنے چیمبر میں چلے گئے اور ان کے ہمراہ دیگر فاضل جج بھی اٹھ گئے۔

بعد ازاں عدالت نے تینوں ججوں کے دستخط کے ساتھ اپنا عبوری فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ وکلائے صفائی کے نامناسب رویے پر جستس فیصل عرب برہم ہوکر کمرہ عدالت سے چلے گئے تاہم وہ بینچ سے الگ نہیں ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ پرویز مشرف کی 31 مارچ کو عدالت طلبی اور ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کا فیصلہ برقرار ہے اور کیس کی آئندہ سماعت بھی اب 31 مارچ کو ہی ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں