آئندہ مہینوں میں ٹیکس کمی انتظامی صلاحیتوں سے پوری کرینگے چیئرمین ایف بی آر

ایک صفحے پر مشتمل آسان ٹیکس ریٹرن فارم اگلے ہفتے متعارف کرادیاجائیگا، عاصم احمد

منی بجٹ آنے یانئے ٹیکس عائد کرنے سے متعلق کوئی معلومات نہیں،عاصم احمد کا خطاب۔ فوٹو: ایف بی آر

چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد نے کہا ہے کہ آئندہ مہینوں میں ٹیکس محصولات میں کمی آئے گی جس کو انتظامی صلاحیتوں سے پورا کرنے کی کوشش کریں گے۔

کراچی چیمبر آف کامرس میں ہفتے کو تاجروں اور صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تاجروں کیلیے ایک صفحہ پر مشتمل آسان ترین ٹیکس ریٹرن فارم آئندہ ہفتے متعارف کرا دیا جائے گا، ایک صفحے کے ٹیکس ریٹرن فارم سے فکسڈ ٹیکس کا معاملہ بھی حل ہوجائے گا، ہر سال ٹیکس آڈٹ کا سلسلہ ختم کرکے اسے چار سالہ کردیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ میرے علم میں منی بجٹ آنے یا نئے ٹیکس عائد کرنے سے متعلق کوئی بات نہیں ہے، اکتوبر تک ایف بی آر نے اپنے ٹیکس ہدف سے زائد محصولات حاصل کرلیے تھے،قبل ازیں کراچی چیمبر آف کامرس میں چیئرمین ایف بی آر کے سامنے تاجروں نے شکایات کے پلندے کھول دیے۔

تاجروں کی جانب سے ریفنڈ اور کسٹم ریبیٹ دینے کے روایتی مطالبات پیش کیے گئے، تاجروں کاکہنا تھا کہ بینکوں، ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک کے سسٹم کی خرابیوں اور مطلوبہ رابطوں کے فقدان کا خمیازہ تاجر بھگت رہے ہیں۔

تاجروں کاکہنا تھا کہ کسٹمز اے ایس او مقامی غیر پراسیس شدہ فیبرکس کو بھی ضبط کررہا ہے، فاٹا، پاٹا، آزاد کشمیر کے ٹیکس استثنیٰ کی آڑ میں 50فیصد چائے ملک میں آرہی ہے،ان شکایات پر ممبر کسٹمز ایف بی آر مکرم جاہ نے کہا کہ کسٹمز کو دستاویزی اشیاء نہ روکنے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔

بزنس مین گروپ کے چیئرمین زبیر موتی والا نے کہا کہ ملک کو ایف اے ٹی ایف سے نکالنے پر ایف بی آر کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔ ڈالر کی قلت ہے، تین سے چار ارب ڈالر لوگوں کے پاس پڑے ہیں۔ سروسز کا تین سے چار ارب ڈالر کمیشن ہے، انہیں آنے دیں۔توانائی کا بھی بحران ہے، سولر آلات لانے دیں۔ ساڑھے چھ سو گاڑیاں پورٹ آچکی ہیں، انہیں کلیئرنس دے دیں۔


علاوہ ازیں چئیرمین ایف بی آر عاصم احمد نے کہا ہے کہ ایف بی آر نے ہول سیل اور ریٹیل سیکٹر کے متعلق سالانہ 250 ارب روپے کی ریونیو صلاحیت کا تخمینہ لگایا ہے، اس شعبے سے صرف بجلی کے بلوں کی مد میں 6ارب روپے کی ادائیگیاں ہوتی ہیں۔

ہفتے کے روز وفاق ایوان ہائے تجارت وصنعت پاکستان میں تاجروں اور صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ہول سیل اور ریٹیل سیکٹر سے مطلوبہ ریونیو وصولیاں ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل انوائسنگ کے بغیر ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا اور پاٹا کے لیے ٹیکس استثنی 30جون 2023کو ختم ہوجائے گا،آئی ایم ایف پروگرام میں شمولیت کی وجہ سے کوئی ایمنسٹی اور ٹیکس استثنیٰ نہیں دے سکتے، ہمارے ہاں ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب انتہائی کم ہے، تاجر برادری سے درخواست ہے کہ وہ آخری تاریخ سے قبل ٹیکس گوشوارے جمع کرادیں۔

انھوں نے کہا کہ ایف بی آر کے جاری کردہ نوٹسز اگرچہ واپس نہیں لیے جاسکتے لیکن ان نوٹسز کے جلد تصفیے کے احکامات جاری کردیے ہیں،انھوں نے بتایا کہ چیپٹر 84 اور 85 کی وجہ سے درآمدات کی کلئیرنس کے ساتھ ایف بی آر کو بھی ریونیو کے حوالے سے مشکلات ہوئی ہیں، امید ہے کہ بہت جلد انڈسٹریل پارٹس اور مشینری کا معاملہ حل ہوجائے گا،ایف بی آر کبھی یہ نہیں چاہے گا کہ انڈسٹریل پارٹس روکے جائیں۔ انڈسٹری چلے گی تو ریونیو بھی بڑھے گا۔

قبل ازیں ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر ناصر حیات مگوں نے کہا کہ فیڈریشن کا ایف بی آر سے کوئی موثر رابطہ نہیں،ایف بی آر کو بھیجے گئے خطوط کا کبھی جواب موصول نہیں ہوتا۔

انھوں نے تجویز دی کہ یوٹیلیٹی کمپنیز اگر ایپ بنائیں تو با آسانی ٹیکس جمع کیا جاسکتا ہے، ایپ پر کوئی بھی جاکر خریداری کرے تو ٹیکس براہ راست منہا ہوسکتا ہے جس سے ایف بی آر کا ٹیکس نیٹ بھی بڑھ جائے گا۔

 
Load Next Story